Hijab – The Pride of Muslim Women
For all those who Says "Mara Jism Mari Marzi”
- Hajab is the Symbol of Hayya
- Practicing Religion is one of the Basic and Fundamental Human Right
- Muslim Women following Shari'ah in India are treated with disrespect Only because they are wearing veil
Hijab – The Pride of Muslim Women | حجاب ہماری بہنوں کی عزت
اقلیتیں ہمیشہ اکثریت میں رہتے ہوئے کبھی ںہ کبھی کسی نہ کسی طرح مشکل وقت سے دو چار ضرور ہوتی ہیں۔ اور ایسا ہی ایک واقعہ ہمیں جنوبی ہندوستان میں بھی دیکھنے کو مل رہا ہے جہاں سکولوں میں حجاب پر پابندی کے اعلان نے ایک شور برپا کر دیا ہے۔ پیر کے روز بڑی تعداد میں لوگوں نے اس پابندی کے خلاف سڑکوں پر آ کر احتجاج کیا۔ ریاست کرناٹک میں جاری کشیدگی نے مسلمانوں کے اندر اس خدشے کو بڑھا دیا ہے کہ نریندر مودی ہندو قوم پرستی کے چلتے اقلیتوں پر ظلم و ستم میں اضافہ کر رہے ہیں۔
انڈیا کے ایک سرکاری ہائی سکول کے طالب علموں پر حجاب نہ کرنے کا حکم صادر کیا گیا تھا اور یہ حکم جلد ہی مزید دو تعلیمی اداروں تک بھی پہنچا دیا گیا تھا۔ یقیناً یہ حکم کسی بڑی پارٹی کی پشت پناہی کے بغیر لاگو تو کیا صادر بھی نہیں کیا جا سکتا۔ اس بات کو سنتے ہی بہت سے مسلمانوں کے تو جیسے سر پر قیامت ٹوٹ پڑی ہو لیکن بہت سی لڑکیوں نے اس ظلم پر خاموشی توڑنے کا فیصلہ کیا اور پر زور احتجاج شروع کر دیا۔
اسلاملک گرلز آرگنائزیشن کرناٹک کی غدر سمیہ روشان نے پیر کو مسلمانوں کی حمایت میں ایک پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے کہا کہ “یہ فطرت میں امتیازی ہے اور یہ ان حقوق کے بھی خلاف ہے جو ہندوستان کے آئین کے تحت فراہم کیے گئے ہیں۔” سمیہ روشان نے یہ بھی کہا کہ حجاب طلبہ کا زاتی حق ہے جس سے کسی دوسرے شخص کو نقصان نہیں پہنچتا۔
Hijab – The Pride of Muslim Women | حجاب ہماری بہنوں کی عزت
اس کے علاوہ یہ بھی سنا جا رہا ہے کہ ان تین سکولوں میں سے کسی ایک سکول میں حجاب نہ کرنے پر سے جزوی طور پر پابندی ہٹا دی ہے لیکن جو بچے حجاب کریں گے انہیں الگ کلاس رومز میں بیٹھنے کی ہدایت کی ہے۔یہ بھی ایک ایسا عمل ہے جس سے طالبات کی دل آزاری تو ضرور ہو گی۔
اس کے علاوہ حجاب پر پابندی لگاںے والے دوسرے دونوں سکولوں نے چھٹیوں کا اعلان کر دی۔
مودی کی بھارتیا جنتا پارٹی کی کرناٹک پر حکومت ہے اور سننے میں یہ آیا ہے کہ یہ پارٹی مودی کا دایاں بازو ہے۔ اس پارٹی کے کئی بڑے ارکان ںے اس پابندی کی حمایت کی ہے جبکہ بہت سے دورے ارکان نے اس کی خلاف ورزی بھی کی ہے۔ اقلیتوں کے جھگڑے میں ایک بار پھر سے عورت کے وقار کو مسمار کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ہندوستان میں موجود کئی مسلمان بیٹیاں اس فیصلے کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں کیونکہ بہت سے لوگوں جو حجاب تحف کا ذریعہ بھی معلوم ہوتا ہے۔ جہاں کئی ہندو لیڈرز مسلمانوں کے ساتھ ہیں وہیں راہول گاندھی ںے بھی اپنے ایک ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ
طلبہ کے حجاب کو ان کی تعلیم کے راستے کی رکاوٹ بنا کر ہم ہندوستان کی بیٹیوں کے مستقبل پر ڈاکہ مار رہے ہیں۔
لیکن سچ تو یہ ہے کہ جب ریاست کا سربراہ ہی دوسروں کے حقوق غصب کرنے پر تلا ہو تو کوئی اور کیا کر سکتا ہے۔ مسلمان اقلیتوں کے مطابق اس سب کے پیچھے نریندر مودی کی کوئی بہت بڑی سازش ہے لیکن حالاتِ حاضرہ دیکھتے ہوئے اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اب کی بار مسلمان اپنے حق کے لیے خاموش نہیں ہوں گے کیونکہ اب بات لڑکیوں کے مستقبل کی ہے اور اسلام پر وار کرنے کی ہے جسے کسی طور بھی کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔
اللہ پوری دنیا میں موجود مسلمانوں کو اپنی حفظ و امان میں رکھے اور ہماری مسلمان بہنوں کی عزت کو اپنی امان میں رکھے آمین۔