- Rising Costs, Rising Struggles: Inflation and Poverty
- When Prices Soar, The Poor Bear the Brunt
- Inflation and the Poor, A Closer Look at the Growing Gap
The Inflation Burden | مہنگائی لاچار عوام کی پکار
مہنگائی، یہ ایک ایسا لفظ ہے جسے ہم روز سنتے ہیں، لیکن اس کے اثرات ان لوگوں کے دل و دماغ دیکھیں جو اس طوفان میں ہر دن ڈوبتے ہیں۔ یہ صرف ایک اقتصادی مسئلہ نہیں، بلکہ ان معصوم خوابوں کا قاتل ہے جو ہر ماں باپ اپنے بچوں کے لیے دیکھتے ہیں۔ یہ اس مزدور کی چیخ ہے جو سارا دن پسینے میں نہا کر بھی اپنے بچوں کے لیے روٹی کا انتظام نہیں کر پاتا۔
کبھی سوچا ہے کہ ایک عام آدمی کے دل پر کیا گزرتی ہوگی جب وہ بازار میں جاتا ہے اور دالوں، سبزیوں، اور آٹے کی قیمتوں کو سن کر خالی ہاتھ لوٹ آتا ہے؟ کیا وہ سوچ سکتا ہے کہ اپنی بیٹی کے لیے نئی کتابیں خریدے یا گھر کے چولہے کو جلانے کے لیے ایندھن؟ ہر گزرتے دن کے ساتھ، یہ مہنگائی اس کی خودی کو کچل رہی ہے، اس کے خوابوں کو مسمار کر رہی ہے۔
آج کا نوجوان جو کبھی اپنی تعلیم کے بل بوتے پر اپنی دنیا بدلنے کا خواب دیکھتا تھا، مہنگائی کی اس دیوار کے سامنے بے بس کھڑا ہے۔ وہ نوکریاں کہاں ہیں جن کے وعدے کیے گئے تھے؟ وہ سہولتیں کہاں ہیں جن کا ذکر ہر منشور میں ہوتا ہے؟ اس مہنگائی نے نہ صرف ان کے خواب چھین لیے، بلکہ انہیں احساسِ محرومی کا شکار بھی کر دیا ہے۔
The Inflation Burden | مہنگائی لاچار عوام کی پکار
ایک بوڑھا باپ جب اپنی بیمار بیٹی کو دوا نہ دلوا سکے تو اس کی آنکھوں سے نکلنے والے آنسو صرف آنسو نہیں، بلکہ اس نظام کے خلاف ایک بے آواز احتجاج ہیں۔ یہ احتجاج اس نظام کے خلاف ہے جو امیروں کے محلات کو سجانے میں مصروف ہے، لیکن غریب کے کچے گھروندے کی طرف دیکھنے کو تیار نہیں۔
ہم نے کبھی ان ماؤں کے آنسو نہیں دیکھے جو رات کے اندھیرے میں اپنے بچوں کو یہ کہہ کر سلانے کی کوشش کرتی ہیں کہ “بیٹا، صبح کھائیں گے۔” یہ آنسو اس نظام کی ناکامی کا سب سے بڑا ثبوت ہیں۔ یہ غریب کے جذبات ہیں، اس کے درد کی عکاسی کرتے ہیں۔
لیکن سوال یہ ہے کہ کب تک یہ مہنگائی ہمیں ایسے ہی روندتی رہے گی؟ کب تک ہم اپنی خودی کو بیچ کر زندہ رہیں گے؟ کب تک یہ نظام خاموش تماشائی بنا رہے گا؟ وقت آ گیا ہے کہ ہم اس نظام کو للکاریں، اپنے حقوق کے لیے کھڑے ہوں، اور ان پالیسی سازوں سے سوال کریں جو عوام کی زندگی کو آسان بنانے کے بجائے اسے مزید دشوار بنا رہے ہیں۔
یہ مہنگائی صرف ایک اقتصادی مسئلہ نہیں، یہ ایک قوم کی بے بسی کی داستان ہے۔ یہ اس درد کا نام ہے جو ہر پاکستانی کے دل میں چھپا ہوا ہے۔ لیکن ہمیں یقین ہے کہ اگر ہم سب مل کر اپنے حق کے لیے آواز بلند کریں، تو یہ تاریکی چھٹ جائے گی، اور ایک نیا سورج طلوع ہوگا جو انصاف، برابری، اور خوشحالی کا پیغام لے کر آئے گا۔
عجب رسم ہے چارہ گروں کی محفل میں
لگا کے زخم نمک سے مساج کرتے ہیں
غریب شہر ترستا ہے اک نوالے کو
امیر شہر کے کتے بھی راج کرتے ہیں
(شاعر)