- well known name in Urdu Literature.
- A Novelist, Story writer and an expert in Literary affairs.
- An expert of Urdu.
Untold Hero
مستنصر حسین تارڑ یکم مارچ ١٩٣٩ کو گکھڑ منڈی میں اپنے ماموں دادا کے گھر پیداہوۓ لیکن انکی پرورش لاہور میں اپنی فیملی کے ساتھ ہوٸی۔جسکا تعلق منڈی بہاٶالدین سے تھا۔انکی ابتداٸی تعلیم تو لاہور سے ہی ہوٸی مگر انہوں نے اپنی اعلیٰ تعلیم کچھ لاہور سے کی اور باقی اعلیٰ تعلیم کےلیے وہ لندن چلے گٸے۔ بیرونِ ملک رہتے ہوٸے انہوں نے اپنا زیادہ تر وقت دوستوں کے ساتھ اور فلیمیں دیکھنے میں . کرپھرنے میں اور کتابیں پڑھنے میں گزار دیا۔ مگر وہاں پر ہی انہوں نے اپنی تخلیقی صلاحیتیں دکھانا شروع کردی
١٩٤٨ میں ماسکو میں منعقد ہونے والے ورلڈ یوتھ فیسٹیول میں شرکت کی اور اپنے تجربے کی بنیاد پر ”فاختہ” کے نام سے ایک کتاب لکھی۔وہ ایک بہترین صلاحیتوں کے مالک انسان ہیں ۔انہوں نے اپنے کیرٸیر میں ٥٠ سے زاٸد کتابیں لکھیں۔جن میں ناول اور مختصر کہانیوں کا ایک بہترین مجموعہ شامل ہے۔ انہوں نےسفرِ یورپ کے دوران ١٩٧١ میں باقاعدہ طور پر ایک کتاب اپنے بھاٸی مبشر تارڑ سے منسوب کرتے ہوٸے شاٸع کی جسکا نام ”نکلے تیری تلاش میں“ تھا۔ اسکے علاوہ انہوں نے سترہ یورپی ممالک کا دورہ کیا اور اردو ادب میں سیاحت کے نٸے رجحان کی راہ ہموار کی۔اب تک انکے ٤٠ سے زیادہ سفر نامے ہیں۔
MUSTANSAR HUSSAIN TARAR | مستنصر حسین تارڑ
وہ نہ صرف بہترین لکھاری ہیں بلکہ ایک مایاناز اداکار بھی ہیں۔ یا یوں کہ لیا جاٸے کہ وہ ہر فن مولا ہیں۔ وہ ٹیلی وژن پر اداکاری بھی کر چکے ہیں اور لمبے عرصہ تک پی ٹی وی کے ایک مارننگ شو ”صبح بخیر“ کے میزبان رہ چکے ہیں۔ انکی میز بانی کے غیر رواٸتی اور دلنشیں انداز نے انہیں زندگی کے تمام حلقوں کے لوگوں میں بڑی مقبولیت دی۔
وہ بچوں میں سب سے زیادہ بہچانی جانے والی شخصیت ہیں۔انہوں نے اپنے آپ کو بچوں کا چاچا جی کہلوایا اور بہت جلداس لقب سے مشہور ہو گٸے۔اسکے علاوہ انہوں نے بہت سےڈرامےبھی ڈرامے بھی لکھے جس میں ”دو پرندے“ ،”ہزاروں راستے“ اور ”فریب“ بہت مشہور ہوٸے۔انکی تخلیقی قابلیتوں کو مدِ نزر رکھتے ہوٸے ٢٠١٦ میں صدارتی ایوارڈ ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔ اس سے پہلے ١٩٩٢ میں پراٸڈ آف پرفارمنس کا ایوارڈ بھی دیا گیا۔ بنیادی طور پر وہ پاکستان کا ایک روشن ستارہ ہے جو ٨٠ سال کی عمر میں بھی اپنی شخصیت برقرار رکھے ٸے ہے۔ ایسے عظیم تخلیق قاروں کی اس ریاست کو بہت ضرورت ہے۔کیونکہ اقبال کہتے ہیں۔
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پے روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
علامہ محمد اقبال۔