- Doctors have become the gods of modern society
- Some have taken this professional form helping other to looting others
- Not all doctors following the principles but most of them fall in this category
- For those a person is a source of money
(Fake God | مجاذی خدا)
آج رات کے ٢ بجے ایک ہسپتال میں بیٹھے زہن میں ایک ہی خیا آ رہا ہے کہ کیا یہ ڈاکٹرز خدا ہیں؟نہیں ناں۔۔۔لیکن پھر بھی ہمیں ان دنیاوی خداٶوں سے اتنی امیدیں کیوں ہیں۔۔؟جانتے ہو کیوں۔۔۔کیونکہ ہمیں لگتا ہے یہ دنیاوی خدا ہمییں زندگی دیں گے۔۔۔بے شک ہمیں اپنے رب پہ جتنا بھی بھروسا ہو ہر شخص اپنے چاہنے والوں کےلیے آخری چند گھڑیوں کی امید ان من گھڑت خداٶں سے ہی لگاٸے ہوتا ہے۔۔۔ ایک ضعیف شخص جسکو شاید دو پل ہی نصیب ہو ں اسکے گھر والے اسکے ساتھ وہ دو لمحے گزارنے کی بجاٸے اسے ہسپتالوں میں لے جا کر مزید تکلیف دیتے ہیں صرف اس امید پر کہ شاید مرنے والا چند گھڑیاں نہیں بلکہ چند دن مزید جی سکے۔۔۔? اوردوسری طرف ہم یہ بھی نہیں جانتے کہ آپریشن تھیٹر میں ہمارا اپنا تو پہلے ہی زندگی کی جنگ ہار چکا ہے ڈاکٹر تو بس اپنی جیبیں گرم کرنے کے لیے رسمی علاج کر رہے ہیں۔ یہ تحریر پڑھنے والا ہر شخص ایک بار ضرور سوچے گا کہ ٗلکھنے والا ڈاکٹرز کے سخت خلاف ہے” نہیں بلکل نہیں ڈاکٹر کمیونٹی دن رات جاگ کر انسانیت کی خدمت کرتی ہے بس کچھ گندی مچھلیوں نے پورے تالاب کو خراب کر رکھا ہے۔
Fake God | مجاذی خدا
خبات صرف اتنی ہے کہ ہم اپنے بیمار اور لاچار رشتوں کی حفاظت کے لیے جتنی امیدیں ڈاکٹرز سے لگاتے ہیں اسکا اگر ١٠ فیصد بھی سچے دل سے اللہ سے امید لگاٸیں تو یقین کریں ہم کبھی مایوس نہیں ہوں گے بشرطیکہ یقین کامل ہونا بہت ضروری ہے۔کیونکہ یہ ڈاکٹرز خدا نہیں بن سکتے۔ ایک ماں جسکا جگر گوشہ حادثے کیوجہ سے خون میں لت پت آپریشن تھیٹر میں موجود ہو اس کا دکھ میں ،آپ یا کوٸی بھی سمجھ نہیں سکتا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا وہ ماں دعاٸیں نہیں کر رہی ہو گی؟ ضرور کر رہی ہو گی لیکن پھر بھی وہ ڈاکٹر سے یہ ضرور کہے گی کہ میرے بچے کی زندگی آپکے ہاتھ میں ہیں۔ کیوں بھٸی، آخر کیوں؟، اس طرح کے جملے شدتِ بے بسی میں بھی نہیں نکلنے چاہیٸیں۔ بے شک زندگی اور موت صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے کوٸی انسان کون ہوتا ہے کسی کو زندگی دینے والا۔ بات بڑے فکرکی ہے کہ ہم ایمان کے جس بھی درجے پر کیوں نہ فاٸز ہوں اس طرح کی امیدیں ہمارے ایمان کو کمزور دکھاتی ہیں۔
Fake God | مجاذی خدا
دوبارہ اپنے موضوع پر آتے ہوٸے اگر بات کی جاٸے ان دنیاوی خداٶں کی جنکے ہاتھوں میں ہم اپنے پیاروں کی زندگیاں سونپ دیتےہیں تو کہاں ہوتے ہیں یہ چھوٹے شہروں کے مجازی خدا جب بروز اتوار کوٸی لاچار بیٹی اپنے باپ کا لاشہ لے کر ہسپتال کہ چکر کاٹ رہی ہوتی ہے کہ شاید کوٸی ڈاکٹر آپریشن کرے شاید کوٸی آخری امید ہو بچنے کی۔ مگر وہ خدا تو گھروں میں آرام کر رہے ہوتے ہیں۔آپریشن کرنے کے اہل تو کوٸی ڈاکٹر موجود ہی نہیں ہوتا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ خدا تو کبھی چھٹی نہیں کرتا، خدا تو آرام پرست نہیں ہوتا۔ اگر یہی امید خالقِ حقیقی ،دو جہانوں کے والی عرش و فرش کے مالک ، ہماری شہ رگ سے بھی قریب تر زات یعنی اللہ عزوجل سے لگاٸی جاٸے تو یقین کریں وہ ڈاکٹر اور آپریشن دونوں کاسبب پیدا کر دے گا۔مگر افسوس ہم یہ نہ سمجھ سکے۔ اس میں قصور اس بیٹی کا بھی نہیں جو یتیم ہوٸی نہ اس باپ کا جو اسے یتیم کر گیا نہ گھر بیٹھے ڈاکٹروں کا۔ قصور ہے تو بس ہمارے اس ایمان کا جو مشکل وقت میں ڈگمگانے لگتا ہے۔ اور ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ اللہ آزماٸش بھی اپنے پیاروں پر ہی ڈالتا ہے ہمارے ایمان کے مضبوطی اور اپنے رب سے تعلق پرکھنے کےلیے۔اگر بات کی جاٸے ماہرِ نفسیات کی جنہیں ہم نے حقیقتاً خدا مان رکھا ہے اور ایک سوچ بنا لی ہے کہ ہماری زہنی پریشانیاں ماہرِ نفسیات ہی کم کر سکتے ہیں اور وہ ماہرِ نفسیات کیا کرتا ہے آپکی باتیں سنتا ہے اور آپکو تسلی دیتا ہے آپکو مسٸلے کا حل بتانے کی کوشش کرتاہے مگر کبھی سوچا ہے کہ اللہ نے تو ہمارے تمام مسٸلوں کا حل قرآن میں لکھ دیا ہے اور ان دنیاوی خداٶں سے ہزار درجے بہتر ہے وہ اللہ جس کو اگر ہم تنہاٸی میں سچہ دل سے آواز دیں تو وہ ضرور سنے گا ہم کہتے ہیں نمز پڑھی پر پھر بھی سکون نہیں آیا کبھی سچہ دل سے اس رب کے آگے جھک کے تو دیکھو کبھی صرف ثواب کی نیت سے نہیں بلکہ اس رب کی خوشی کیلے سجدہ تو کر کہ دیکھو پھر دیکھنا وہ رب کیسے تمہاری تمام دماغی پریشانیاں دور فرماتا ہے۔ دماغی سکون کیلٸے مجازی خدا کے دروازے پے چلنے والوں کبھی خدا کے فرمان پہ بھی چلو تو جان جاٶ گہ کہ سب سے بڑا ماہرِ نفسیات صرف اللہ کی زات ہے بس ایمان کامل ہو یقین پختہ ہو۔
ایک بات زہن نشین کر لیں کہ اللہ کی مرضی کے بغیر تو ایک پتہ بھی نہیں ہل سکتا تو یہ مجازی خدا کیا کسی کو زندگی دیں گے۔ ان خداٶں کو چھوڑو اور اس اللہ سے امید لگاٶ جو دن کو رات اور رات کو دن کرنےپر قادر ہے۔ ڈاکٹرز کے پاس ضرور جاٸیں لیکن یقین کامل صرف اللہ کی زات کیلٸے رکھیں کہیں ایسا نہ ہو ایمان کی اس کمزوری کیوجہ سے ہمیں روز آخرت اُس آخری عدالت میں شرمندہ ہونا پڑے۔ جیسے کہ اقبال نے کہا
سجدہ خالق کو بھی ابلیس سے یارانہ بھی
حشر میں کس سے عقیدت کا صلہ مانگے گا
اقبال