- Our mental health is very important
- mental health and youth
- New generation's new problems
ڈپریشن | Depression
آج کل ڈپریشن ہر جگہ عام ہے۔آخر کیوں؟؟؟
کبھی آپ نے وجہ جاننے کی کوشش کی ہے؟کیونکہ ہم سب کے پاس وقت ہی نہیں ہے کہ ہم خود کو جانچ سکیں۔خود میں چھپی محرومیاں کا علاج تلاش کر سکیں۔ڈپریشن کی بڑی وجہ سب سے اعلیٰ بننے کی ریس ہے جس میں ہر کوئی شامل تو ہو جاتا ہے لیکن راستے میں کچھ لوگ تھک ہار کر پیچھے ره جاتے ہیں۔اور پھر اپنی ناکامی کا رونا روتے رہتے ہیں۔پھر اچانک سے انہیں معلوم ہوتا ہے کہ ہم تو ڈپریشن کا شکار ہو گئے ہیں۔اور ہمیں علاج کی ضرورت ہے۔
ڈپریشن کے علاج کے لیے ہم سائکیٹرسٹ کے پاس دوڑے چلے جاتے ہیں۔ہمیں لگتا ہے ان سے بہتر کوئی ہمارا علاج نہیں کر سکتا۔
مگر اوپر جو ذات بیٹھی ہے کیا اس سے بہتر سائکیٹرسٹ ہمیں پوری دنیا میں کہیں مل سکتا ہے؟
زیادہ تر کا جواب “نہیں” ہو گا۔
کیونکہ اللہ کی ذات سے بہتر کوئی نہیں۔اور اُس کے کلام سے بہتر دوا بھی ہمیں کہیں نہیں ملے گی۔
میوزک سننے کی طرف ہمارا رجحان بہت بڑھ گیا ہے۔اکثر لوگ جب اُداس ہوتے ہیں تو دکھی اسٹیٹس لگاتے ہیں۔ایسا کرنے سے اُنہیں دلی سکون ملتا ہے اور کہیں نہ کہیں شیطان اُنہیں یہ یقین دلانے میں کامیاب ہو جاتا ہے کہ یہ تو بنا ہی ان کے لیے ہے۔پھر رفتہ رفتہ وہ مایوسی کے دلدل میں دھنستے چلے جاتے ہیں۔جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں، “مایوسی کفر ہے”۔ پھر بھی ہم اس کو ترجیح دیتے ہیں۔جب مایوسی دل میں ڈیرہ جما لیتی ہے تو ایسے لوگوں کا رویہ بھی دن بہ دن بدتر ہوتا جاتا ہے۔ایسے میں وہ اپنے گھر والوں سے بھی دور ہو جاتے ہیں۔انہیں اگنور کرنے لگتے ہیں۔
ڈپریشن | Depression
گویا اپنی شخصیت میں گم ہو کے رہنے کو زیادہ ترجیح دینے لگتے ہیں جس سے سکون غائب ہو جاتا ہے۔اور شیطان حاوی ہونے لگتا ہے۔تنہائی انہیں زیادہ سکون پرور لگتی ہے۔حالانکہ سکون تو ہمیں رب کے کلام سے بھی مل سکتا ہے۔اُداس لمہوں میں اگر ہم تلاوت سن لیں تو اُداسی ختم ہو جاتی ہے۔ موسیقی وقتی طور پر تو ہمارا دکھ شاید کم کر دے مگر گناہوں کی فہرست لمبی ضرور کر دے گی۔
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک حدیث کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ
“گانا دِل میں ایسے نفاق پیدا کرتا ہے جیسے پانی کھیتی کو سیراب کرتا ہے۔”تو ہم کیوں وہ کام کریں جس سے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔ آج ہماری زندگیوں میں سکون نہیں ہے۔وجہ ایک ہی ہے۔
دین سے دوری۔۔۔ ہم اللہ اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بتائے راستے کو چھوڑ کر شیطان کے بتائے راستے پر چل پڑے ہیں۔جس کی وجہ سے گناہ بڑھتے جا رہے ہیں۔برائیاں عام ہو رہی ہیں۔
اور اس چیز کو ہم بالکل بھی bother نہیں کرتے کہ ہم کچھ غلط کر رہے ہیں۔بہت سے لوگوں کو شاید یہ باتیں عجیب لگیں گی مگر کہیں نہ کہیں حقیقت یہی ہے۔
میوزک سے چھٹکارا پانا مشکل ضرور ہے مگر نا ممکن نہیں۔اگر ہم خود کو یہ باور کروا لیں کہ میوزک اللہ کو نا پسند ہے تو میرا نہیں خیال کہ ہم میوزک کو سننا چاہیں گے۔
جب بھی شیطان آپ کو ورغلائے تو خود کو یہ حدیث یاد دلائیں:
بےشک، آپ کبھی بھی اللہ تعالیٰ کی خاطر کوئی چیز نہیں چھوڑیں گے مگر یہ کہ اللہ آپ کو اس کی جگہ کچھ اور بہتر عطا فرما دے گا۔ (مسند احمد| صحیح)
خود کو یہ بتائیں کہ “اللہ آپ کو دیکھ رہا ہے”۔
آج سے یہ عہد کر لیں کہ میوزک سے بچنا ہے۔جہاں تک ممکن ہو سکے اسے اگنور کرنا ہے۔تو اِن شاء اللہ جلد ہی ہم اس گناہ سے بچ جائیں گے۔اور ڈپریشن جیسی بیماری بھی اس وقت دور ہو جائے گی جب ہم اللہ کی رضا حاصل کرلیں گے۔(ان شاء اللہ)
ڈپریشن | Depression
Writer , khaleeqa jameel.