
- Air India flight AI-171 crashes shortly after takeoff from Ahmedabad, killing over 204 people.
- A distress "Mayday" call was issued, indicating major technical failure before the crash.
- The tragedy marks one of the deadliest air disasters of the 2020s, shaking the global aviation community.
Air India flight crashes | ائیر انڈیا فلائٹ کریش
12 جون 2025 کا دن بھارت ہی نہیں، دنیا بھر کے لیے ایک افسوسناک یاد بن گیا۔ ایئر انڈیا کی پرواز AI-171، جو احمد آباد سے لندن گیٹ وِک جا رہی تھی، فضا میں بلند ہونے کے چند لمحوں بعد ہی زمین بوس ہو گئی۔ یہ جدید ترین بوئنگ 787-8 ڈریملائنر طیارہ تھا، جس میں 230 مسافر اور 12 عملے کے ارکان سوار تھے۔ اس سانحے میں 204 سے زائد قیمتی جانیں لقمۂ اجل بن گئیں۔ یہ خبر بھی سامنے آ رہی ہے کہ اس حادثے میں ایک برطانوی شہری بچ گیا ہے، لیکن اس خبر کا حقیقت سے کتنا تعلق ہے یہ ابھی تک کنفرم نہیں ہو سکا۔ یہ واقعہ بی جے میڈیکل کالج، احمد آباد کے ہاسٹل پر پیش آیا ،جہاں طیارہ گر کر تباہ ہوا۔ شعلوں نے نہ صرف طیارے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا بلکہ زمین پر موجود ہاسٹل کے کئی کمروں کو بھی بھسم کر دیا۔ کئی طلبہ بھی شدید زخمی حالت میں ہیں، حادثے کے فوری بعد جو مناظر دیکھنے کو ملے، وہ کسی قیامتِ صغریٰ سے کم نہ تھے، جلتے جسم، چیخیں، بھاگتے لوگ، اور ریسکیو اہلکاروں کی بے بسی، یہ سب کچھ دل کو جھنجھوڑ دینے والا تھا۔ایک لمحے میں کتنے ہی خواب راکھ ہو گئے، کتنی ہی امیدیں دم توڑ گئیں، اور کتنے ہی خاندان اجڑ گئے۔ ماں باپ نے اپنے بیٹے، بہن نے بھائی، شوہر نے بیوی، اور بچوں نے اپنے والدین کو ہمیشہ کے لیے کھو دیا۔ کئی مسافر وہ تھے جو زندگی کے کسی نئے سفر کے لیے روانہ ہوئے تھے، مگر قسمت نے انہیں ایسی منزل دکھا دی جہاں سے واپسی ممکن نہ تھی۔اس حادثے نے بوئنگ 787 جیسے جدید اور محفوظ سمجھے جانے والے جہاز پر بھی سوالات اٹھا دیے ہیں۔ ابتدائی تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ طیارے نے “می ڈے” کال دی تھی، جو شدید فنی خرابی کی نشاندہی کرتی ہے۔ اس کے علاوہ غیر معمولی گرمی اور مکمل ایندھن سے بھرے جہاز نے آگ کے پھیلاؤ میں اضافہ کیا، جس سے بچاؤ کا عمل مزید پیچیدہ ہو گیا۔بھارتی وزیر داخلہ نے حادثے پر شدید رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “اتنی شدید گرمی اور شعلوں کی تیزی کے سبب کسی کو بچا پانا ممکن نہیں تھا”۔
Air India flight crashes | ائیر انڈیا فلائٹ کریش
حکومت نے متاثرہ خاندانوں کے لیے معاوضے کا بھی اعلان کیا ہے، مگر جان کی تو کوئی قیمت نہیں ہوتی۔۔ بوئنگ کمپنی نے بھی تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اور عالمی سطح پر اس حادثے پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ایئر انڈیا کا یہ سانحہ نہ صرف بھارت کی ائیر لائنز کی تاریخ کا بدترین واقعہ بن گیا ہے بلکہ یہ عالمی ہوائی سفر کی تاریخ میں بھی ایک سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ بوئنگ 787 کی یہ پہلی مہلک تباہی ہے، اور 2020 کی دہائی کا سب سے بڑا فضائی المیہ قرار دی جا رہا ہے۔ایسے حادثات انسان کو بے بس ہونے کا احساس دلاتے ہیں۔ لمحوں میں سب کچھ ختم ہو جاتا ہے—رشتے، خواب، منصوبے، سب کچھ۔ جو لوگ کل تک اپنی زندگی کی بہترین پرواز پر تھے، آج ان کے جنازے اٹھائے جا رہے ہیں۔ ان کے گھر ویران ہو چکے ہیں، بچوں کی ہنسی خاموش ہو گئی ہے، اور ماں باپ کی آنکھوں سے بہتا ہر آنسو پوری انسانیت کو رُلا رہا ہے۔ہم دعا گو ہیں کہ اللہ رب العزت ان تمام شہداء کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، ان کے اہلِ خانہ کو صبر جمیل دے، اور دنیا کو ایسے سانحات سے محفوظ رکھے۔یہ حادثہ صرف ایک خبر نہیں، یہ سینکڑوں دلوں کا نوحہ ہے، ہزاروں آنکھوں کا اشکبار ہونا ہے، اور ایک اجتماعی صدمہ ہے جس کا اثر نسلوں تک محسوس کیا جائے گا۔ اس واقعے نے ہمیں یہ سبق دیا ہے کہ زندگی بے حد ناپائیدار ہے—آج جو ہمارے ساتھ ہیں، کل ان کی جگہ صرف یادیں رہ جاتی ہیں۔