- The Act of God
- No One in this world is allowed to cross a threshold level once its reached the mother nature will respond.
- Covid-19 was the response and this is our fate now
(Covid-19 And The Fate Of Humanity | کوویڈ-19 اور بے بس انسانیت)
چیزیں انسان کے بس میں ہوتی ہیں کچھ چیزیں انسان کے بس میں نہیں ہوتیں۔ اور پھر کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو انسان کو بے بس کر دیتی ہیں۔ ایسی ہی ایک چیز وباء کی صورت میں نمودار ہوئی ہے جس نے صرف انسان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کو اپنے آگے بے بس کر دیا ہے۔ آج جسے پوری دنیا کروناوائرس یاCovid-19کے نام سے جانتی ہے اس وباء نے انسانوں کو ایسے کھایا ہے جیسے دیمک لکڑی کو مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ دیمک کا خاتمہ پھر بھی ممکن ہے بلکہ یوں کہہ لیا جائے کہ اب تو دنیا میں کوئی ایسی بیماری نہیں بچی تھی جو لا علاج ہو مگر اس بیماری نے پوری دنیا کو اور پوری دنیا کے ماہرین امراض کو اپنے آگے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا ہے۔چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والا یہ مرض اب اٹلی ، ایران،سپین،کوریا،جرمنی ، فرانس، پاکستان، سعودیہ عرب اور امریکہ سمیت دنیا کے 149 ممالک میں حملہ آور ہو چکا ہے اورنا جانے مزید یہ کہاں تک پہنچے گا۔پوری دنیا میں 154241 افراد اس مرض سے متاثر ہوئے ہیں اور 5798 افراد اس جہان فانی سے رخصت ہو گئے ہیں۔چین میں اب تک اس وباء سے 3189 ہلاکتیں ہو چکی ہیں 80824 افراد اس بیماری کی زد میں آئے ہیں اس کے بعد دوسرے نمبر پر اٹلی ہے جس میں 21157 افراد اس مرض کی زد میں آ چکے ہیں اور 1441 لوگ اس وباء کے ہاتھوں لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
اور اگر بات کی جائے سعودیہ عرب کی تو وہاں پر بھی اس بیماری نے اپنے قدم ڈال لیے ہیں جسکے باعث مقدس مقامات پر عقیدت مندوں کی حاضری بند کر دی گئی ہے اور طواف کعبہ صرف پوری دنیا کے افراد کے تحفظ کے لیے روک دیا گیا ہے۔اب جب کہ یہ وباء پاکستان میں بھی آ چکی ہے تو اس وباء پر قابو پانے کے لیے بہت ٹھوس اقدامات کیے جا رہے ہیں مگر ہماری قوم کو دیکھ کر بڑا افسوس ہوتا ہے کہ ہمیں اگر شادی ہالز بند کرنے کا آرڈر دیا گیا ہے تو بھی شادیاں ہوں گی چاہے گھروں میں ہی کرنی پڑیں۔ اگر سکول بند ہوئے ہیں تو لوگ سیاحتی مقامات کا رخ کریں گے۔ ہم یہ بھی نہیں سوچیں گے کہ اگر طواف کعبہ رک سکتا ہے تو ہم اپنے معمولات میں چند دنوں کے لیے تبدیلی کیوں نہیں کر سکتے۔ کیا کریں ہمارے پاس عقل تو ہے مگر عقل سلیم کے سخت قلت ہے جسے استعمال کر کہ کہ ہم خود اپنا اچھا یا برا سوچ سکیں۔
Covid-19 And The Fate Of Humanity | کوویڈ-19 اور بے بس انسانیت
پچھلے دنوں ایک انگریزی کتاب
“End of days”
جو کہ 1981 میں شائع ہوئی اس کے کچھ فقرے بصارت سے گزرے کہ
“In around 2020 a severe pneumonia like illness will spread throughout the globe, attacking the lungs and the bronchial tubes and resisting all known treatments. Almost more baffling than the illness itself will be the fact that it will suddenly vanished as quickly as it arrived , attack again ten years latter and than disappeared completely
End of days
یہ بیماری ان جملوں کے مکمل عکاسی کرتی ہے مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر یہ لکھنے والا کیسے اتنی بڑی پیش گوئی کر گیا اور اگر یہ پیش گوئی ٹھیک ہے تو کیا واقعی دس سال بعد دوبارہ یہ مرض آئے گا؟ آخر یہ مزید کتنےلوگوں کو لقمہ اجل بنائے گا۔ آخر اس وباء کا انجام کیا کے؟ان تمام سوالوں کے جواب تو ہم میں سے کوئی نہیں دے سکتا مگر ہاں ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے میں اتنا ضرور کہہ سکتی ہوں کہ“اللہ بہترین کارساز ہے” اور اب وہی تمام انسانیت کو اس عزاب سےنکالے گا۔ انشاللہ
Covid-19 And The Fate Of Humanity | کوویڈ-19 اور بے بس انسانیت
Covid-19 has been declared as a pandemic by the World Health Organization and now the fate of the humanity depends on joining hands and working together.