- Women March
- There is no freedom for man according to Islam
- He is bound to follows the ways of Almighty.
- From the sunnah of Prophet Muhammad (ﷺ)
(WOMEN’S DAY | MARCH, 8TH “عورت مارچ نہیں “عورت کی تزلیل)–سچ تو یہ ہے کہ جب کوئی موضوع کسی اناڑی اعوام کے ہاتھ لگ جاتا ہے تو اسکی اصل روح مجروح ہو کر رہ جاتی ہے۔ گزشتہ کئی روز سے سوشل میڈیا کی زینت بننے والا یہ عورت مارچ کا موضوع نہ جانے معاشرے کو کس دوراہے پر لا کر کھڑا کرے گا۔ لکھنے والوں نے بہت لکھا کہنے والوں نے بہت کچھ کہا۔ ہر ایک کو نیا موضوع مل گیا لیکنبدنام کون ہوئی اس سب میں؟کس کا نام اچھالا گیا؟کس کو مولویوں نے گالیاں دی؟کس کی عزت سڑکوں پر نیلام ہوئی۔۔؟؟وہ عورت جسے اسلام نے عزت دی وہ عورت جسے قرآن نے عزت اس سارے معاملے میں عزت تواسی عورت کی نیلام کی جا رہی ہے۔۔نام تو اسی عورت کا بدنام ہوتا جا رہا ہے۔ کہتے ہیں ایک مچھلی نے پورا تالاب گندا کردیا۔ یہاں بھی کچھ ایسا ہی ہوا ہے۔فیمینزم کے نام پر لگائے جانے والے بے جوڑ نعرے عورت کو اسکا وہ مقام جو وہ چاہتی ہیں٫ دلائیں یا نہ دلائیں معلوم نہیں مگر ان شریف گھروں نیں بیٹھی عورتوں کانام بھی گندہ کریں گے جنکو عورت مارچ کا مطلب تک معلوم نہیں ہوگا۔ سوچو جب ایک باپ وہ پوسٹر دیکھے گا جسمیں ایک بالغ لڑکی مردانہ طریقے سے بیٹھ کر کہہ رہی ہے “لو بیٹھ گئی سہی سے” تو کیا وہ اپنی بچی کو سکول بھیجے گا۔جو دیہاتوں کے والدین اپنی بچیوں کو سکولوں کی طرف بھیج رہے ہیں وہ بھی انہیں دوبارہ گھر بٹھا لیں گے اس ڈر سے کہ کہیں انکی بیٹی بھی پڑھ لکھ کر انہی عورتوں کی طرح بے حیاء بنی سڑکوں پرنہ نکل آئے۔آئے دن سینکڑوں بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے اگر یہی عورت مارچ ان بچیوں کے تحفظ کے لیے ہوتا تو شا ید پوری قوم ان چند خواتین کے ساتھ ہوتی۔

WOMEN’S DAY | MARCH, 8TH “عورت مارچ نہیں “عورت کی تزلیل
کچھ نعرے ٹھیک بھی ہیں جن میں جائداد میں حصہ مانگنے والا نعرہ سب سے زیادہ قابل غور ہے مگر جو بری چیزیں اس عورت مارچ کا حصہ بنائی گئی ہیں اسکی وجہ سے وہ اچھے نعرے بھی کہیں دب کر رہ گئے ہیں۔ اور صرف بدنامی ہی نظر آرہی ہے۔اگر ایک انساں اپنی مرضی سے کچھ کرتا ہے تو دوسرا اپنی مرضی سے کسی بھی قسم کی تنقید کر سکتا ہے اس بات پر یا اس عمل پر۔ ایسا ہی کچھ خلیل الرحماں صاحب نے بھی کیا انہوں نے بھی اپنی مرضی کا جواب دیا ہے مگر افسوس کے ملک کے اتنے مایا ناز لکھاری ہونے کے باوجود جو نازیباں الفاظ انہوں نے استعمال کیے انہیں دل تو تسلیم کرتا ہے کہ اچھا ہوا ایسی عورتوں کو ایسا ہی جواب دینا چاہیے تھا۔مگر عقل اس بات کو تسلیم کرنے سے عاری ہے کہ ان کے اس طرح کے جواب نے ایک بات ثابت کر دی ہے کہ ان میں اور ماروی سرمد میں کوئی فرق نہیں۔مقصد جو بھی رہا ہو اس عورت مارچ کا ایک بات تو طے ہے کہ مرد کے ساتھ کے بغیر عورت ایک قدم نہیں چل سکتی خاص طور پر وہ مرد جو اس کا محرم بھی ہو۔ جو تحفظ نکاح سے قبل باپ کے گھر میں ہوتا ہے وہ گھر سے باہر نکلنے کے بعد نہیں ملتا چاہے عورت کتنی ہی انڈی پینڈنٹ کیوں نہ ہو باپ کی بھائی کی ضرورت اسے ہمیشہ رہتی ہے۔ اور پھر جب عورت رخصت کر کے اپنے گھر بھیج دی جاتی ہے تو اسکو جو تحفظ شوہر کا ساتھ پا کر ملتا ہے پھر وہ بھی نا قابل فراموش ہوتا ہے۔کیا عقل یہ تسلیم کرتی ہے کہ ہمارا باپ ہم سے پانی مانگے اور ہم اسے کہیں خود لے لو۔وہ کھانا مانگے ہم کہیں خود گرم کر لو۔نہیں کرتی نہ تو پھر یہ بحث کیسی اگر خواتین کو زیادہ ہی مسئلہ ہے شوہروں کے کام کرنے سے تو نہ کریں شادی مگر کم از کم اس طرح عورت کی تزلیل کرنا تو بند کر دیں۔میں نہ تو عورت مارچ کے خلاف ہوں نہ خلیل الرحماں کے خلاف ہوں میں بس اس سب میں ہونے والی عورت کی تزلیل کے خلاف ہوں کیونکہ اب یہ مسئلہ پوری دنیا سنے گی اور افسوس در افسوس کہ پوری دنیا میں نام مسلمان عورت کا ہی خراب ہو گا۔
WOMEN’S DAY | MARCH, 8TH “عورت مارچ نہیں “عورت کی تزلیل
Mehar Fatima (editor)A disregard for Woman and Women’s Day by Women.
Article description
Text Quality - 53%
Research - 78%
Creativity - 74%
Readability - 83%
Impression - 69%
71%
Content quality
Your feedback can build our confidence and enhance the writing skills of our writers.