Disabled Society | اپاہج سماج
Trending

What will people say? | لوگ کیا کہیں گے؟؟؟

we have to stop thinking about others.

Untold Highlights
  • what will people say? This thinking hinders our success.
  • We cannot change people, so change your own way thinking.
  • Our future is in our own hands.

(What will people say? | لوگ کیا کہیں گے؟؟؟)-میں اس بات پر حیرت زدہ لوگ کیا کہیں گے؟ اگر میں ںے یہ بات بتا دی تو گھر میں لڑائی ہو جائے گی؟ مجھے ڈاکٹر ہی بننا ہے ورنہ امی ابو کی ناک کٹ جائے گی، میں شادی بیاہ میں نہیں جاؤں گی سب مجھ سے میری شادی کا سوال کرتے ہیں۔ 5 سال ہو گئے ابھی تک خوشخبری نہیں سنائی تو کہیں میرے شوہر کی دوسری شادی نہ کروا دی جائے، میں دوستوں سے ملنے نہیں جاؤں گا سب لوگ مجھ سے میری نوکری کا سوال کرتے ہیں؟ ہم نے اپنی بیٹی کو اچھا جہیز نہ دیا تو لوگ کیا کیا کہیں گے؟

یہ اور اس جیسے بہت سی خیالات ہمارے زہنوں میں ہر وقت چلتے رہتے ہیں۔ جس کی وجہ سے اکثر اوقات ہماری اندر کی صلاحیتیں دم توڑ دیتی ہیں۔ہم دنیا کو خوش کرنے کے لیے وہ سب کر دیتے ہیں جو ہمارے اصل کے متضاد ہوتا ہے۔ لیکن پھر بھی یہ سماج خوش نہیں ہوتا۔ پھر بھی ہمیں باتوں کا خوف لگا رہتا ہے۔کہیں کسی کے بچھڑ جانے کا ڈر تو کہیں کسی کی تہمتوں کا خوف۔ انسان نفسیاتی مریض بن جاتا ہے مگر معاشرہ کی زبان پر پھر بھی تالے نہیں لگتے۔ بہت سے لوگ تو لوگوں کی کہی گئی باتوں اور معاشرے کے بے جوڑ رشتوں کو جوڑتے جوڑتے خود گھٹ گھٹ کر حالت موت کو پہنچ جاتے ہیں۔ یہ سوچے بغیر کہ اس کا ہماری زات کو رتی برابر بھی فائدہ نہیں ملنے والا۔

What will people say? | لوگ کیا کہیں گے؟؟؟

اس لوگ کیا کہیں گے کی جنگ میں کئی بیٹیاں کنواری بیٹھی رہتی ہیں۔ اور اسی جنگ سے لڑتے لڑتے کئی نوجوان موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ اور اسی سول کے چلتے کئی والدین دنیا میں منہ دیکھانے لائق نہیں رہتے۔مگر سوچنے کی بات تو یہ ہے کہ آخر ہم ایسے سماج کے لیے اپنی زندگی کیوں برباد کر رہے ہیں جو ہمیں جوتے کی نوک پر بھی نہیں رکھتا۔ اب بازی پلٹ جانی چاہئے اور اس مںہ پھٹ سماج کو منہ کی کھانی چاہیے۔لیکن یہ اسی صورت میں ممکن ہے جب ہم لوگوں کی فکر چھوڑ کر وہ کریں جو ہم چاہتے ہیں اپنے اصل کے ساتھ زندگی گزاریں۔ اپنا مستقبل لوگوں کی باتوں کی نظر نہ کریں بلکہ اسے اپنی نظر سے دیکھیں۔ زندگی ہماری ہے مستقبل بھی ہمارا ہے۔ ایک انگریزی کا لفظ ہے “سیلف سیٹیسفیکشن” بس ہمیں اپنی زندگی میں اسی ایک چیز کو پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

جب تک ہم ڈھیٹ مٹی کے نہیں بنیں گے تب تک ہم سیلف سیٹیسفیکشن نہیں حاصل کر سکتے۔ ہمیں اپنے مقصد پر نظر رکھنی ہے اسے اپنی نظر سے دیکھنا ہے اور آگے بڑھنا ہے۔ کسی کی نظر سے دیکھنے سے محض ہم اندھے ہوں گے اور ہماری نظر دھندلاہٹ کا شکار ہو گی۔ یہ زندگی ہماری ہے اورہمیں اسے اپنے لیےجینا ہے۔ اگر ہم ساری زندگی دوسروں کے الفاظ کے غلام بن کر رہیں گے تو ہمارے لیے اپنی زندگی کو اپنے لئاظ سے گزارنا مشکل ہی نہیں نا ممکن ہو جائے گا۔ کیونکہ انسان اس دنیا میں سب کچھ کر سکتا ہے لیکن لوگوں کو خوش نہیں کر سکتا۔حاصل بحث یہ کہ اگر ہم ہر چیز کو ترک کر کہ فرشتہ بھی بن جائیں تب بھی کہنے اور سوچنے والوں کا یہی خیال ہو گا کہ اچھا بھلا انسان تھا” اسے فرشتہ بننے کی کیا سوجھی”.

لے دے کہ اپنے پاس فقط اک نظر تو ہے

کیوں دیکھیں زندگی کو کسی کی نظر سے ہم

What will people say? | لوگ کیا کہیں گے؟؟؟

Mehar Fatima (editor)

what will people say? By thinking this thought, we have stopped living our life.

Untold Stories

We are an open source content providers for both Urdu and English readers and writers. We provide opportunity and a startup to those who inspires to become good writers. *Disclaimer: The contents of UntoldStoriess are the property of its contributors. They Share their views and opinion and have the right to withdraw their article at any time they deem necessary. US is not liable to pay for any content it is here to provide platform for free contribution and sharing with the world. Content creator discretion is recommended. Thankyou*

Related Articles

Leave a Reply

Back to top button

Adblock Detected

Untold Storiess is a free to use platform where readers and writers alike can visit, share and contribute. We request you to kindly remove ad blocker to further access our website.