# Trending

The World in Pandemic | وبا شدہ معاشرہ

A story about covid-19

Untold Highlights
  • Covid-19 and the behavior of other.
  • A story of Covid-19 and this society.
  • some realities of this society.

(The World in Pandemic | وبا شدہ معاشرہ) آپا کی شادی امی کے عمرہ سے واپسی کے اگلے دن طہ تھی۔ لیکن پھر ھوا یہ کہ امی اور ابو کے لوٹتے ھی ان کو قرنطینہ میں رھنا پڑا۔ انکے کووڈ 19کے  جو ٹیسٹ ہوے تھے اللہ کا شکر ھے کہ وہ منفی آئے۔اور وہ دو ہفتوں کے بعد گھر بھی لوٹ آئے۔لیکن انکی آمد پہ کوئی مبارکباد نہ دینے آیا وبا کی وجہ سے۔ بس سب سے فون پہ ہی بات چیت ہو گئی۔پہلے جو شادی امی کے لوٹنے کے تیسرے دن طہ پائی تھی وہ موخرکرتے کرتے اب نہ ہوتے دکھائی دے رہی تھی۔ ادھر بڑی آپی کا الگ رونا بنا تھا

The World in Pandemic | وبا شدہ معاشرہ

انکے میاں چونکہ اب کام کاج تو کچھ کرتے نہیں تھے ہر دوسرے دن وہ کوئی نہ کوئی  انکی نئی شکایت مار پیٹ کی لے بیٹھتی تھی۔ میری دوست تو عورتوں کے حقوق کی ایک نیم سرکاری تنظیم میں کام کرتی ہے۔ بقول اسکے اب جب پچے گھروں میں ہیں اور سکول بند ہیں تو نہ صرف گھریلو تشدد کے واقعات ہر طرف زور پکڑ رہے ہیں بلکہ بچوں میں بھی خوف و حراس بڑھ رہا ہے. ایک تو وبا کی وجہ سے وہ باہر دوستوں میں کھیل کود نہیں کر سکتے، وہ اسکول کی مصروفیات اور اسکی دلچسپیوں کو یاد کرتے ہیں اور پھر انکے گھریلو مسائل جن کی نہ تو انکو سمجھ ہے نہ ہی انکے والدین میں اپنے بچوں کے مسائل سننے اور سمجھنے کا وقت اور دلچسپی۔

اپنے گھریلو مسائل کا ابھی سوچ ہی رہی تھی کہ  ٹیلی وژن پہ خبر چلی کہ چھانگا مانگا کے جنگلات میں بھی درختوں کے کاٹے جانے کی ایک واردات میں پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

یہ وبا کی تباہکاریاں ہیں کہ ہر جگہ ایک واردات برپا ہے۔  tv  لگاؤ تو بیماری اور موت کی خبر۔۔۔ گھر کے در و دیوار کیطرف مڑتی ہوں تو آپا کی بےیقینی اور پریشانی کہ اسکی شادی کا کوئی امکان نہیں رہا کہ وبا جانےکا نام نہیں لے رہی اور حالات خراب سے خراب ہوتے نظر آ رہے ہیں۔

کل صبح جب میں اٹھی تو آپی  نے شرماتے ہوئے  مجھے ناشتا بنا کے دیا اور کہا پھر نہ جانے کب میرے ہاتھ کا پکا ہوا کھا پاؤ ۔

میں چونک گئ اور کہا کیوں آپی خیر ہے

بولی کل رات علی کی امی نے فون کیا اور خاموشی اور سادگی سے جمعہ کو نکاح اور بارات کا کہا ہے۔ کہتی ہیں کہ آجکل وبا ہے اور سادگی سے شادی کے رسمو رواج ہو رہےہیں۔ ٹیوی والے سب اداکار سادہ سی ہی شادی کی تقریبات کر رہے ہیں تو میں بھی اپنی بہو اسی طریقے سے لاؤں گی۔

میں نے سوچا چلو وبا نے ایک تو نیکی کی اس معاشرے کے ساتھ۔ کہ اب شاید شادیاں ہی سادہ ہو جائیں۔

بڑی آپی نے بھائی کو فون کر کے پکا والا انٹر نیٹ کا کنکشن لگوا لیا کہ بچے اب نئے طرظ کے سکول جائیں گے میں نے پو چھا با ہر جا نا تو منع ہے کہنے لگی کلاسیں آن لائن ہوں گی۔ اور کہتی ہیں اب بچے گھر بیٹھ کر پڑھیں گے۔ کم از کم میرے سامنے تو استانیاں سب کچھ کرائیں گی اور میرے لیے آسانی ہو گی بچوں کو اسکول کا کام کرانے میں۔ اور لنچ بنانے کے جھنجھٹ سے بھی جان چھو ٹی۔

چلو خیر سے شمائلہ کی شادی تو ہوئی امی نے ولیمے کے بعد گھر آ کر شکرانے کے نوافل کے بعد بڑی آپی سے بات کرتے ہوئے کہا۔ نانی نانی اپ کو پتا ہے خالہ کی شادی کے ساتھ ساتھ وبا سے ایک اور فائیدہ ہوا ہے ۔ بڑی آپا نے اپنے بیٹے عثمان کو ٹوکا کہ ایسے نہیں کہتے مگر اماں نے پیار کرتے ہوئے کہا بتاؤ  کیا اچھا ہوا ہے۔ کہنے لگا نانو لوگ وبا کو جھو ٹا اور ایک سازش کہتےہیں لیکن اسکی وجہ سے  ماحولیاتی الودٹمگی کم ہوئی ہے۔ عمثان اب بہت صاف دکھتا ہے . سڑکوں  پہ گاڑیاں نہ ہونے یا کم ہونے کی وجہ سے گاڑیوں کا دھواں بھی کم ہوا ہے۔ لوگ فیکٹریوں میں کام نہیں کر رہے جس سے ان کے فضلات بھی دریاؤں میں نہیں بہتے اب اور وموہ پانی بھی اب بہت ذیادہ شفاف اور صاف ہے۔  اماں نے عثمان کی بات پہ مسکراتے ہوے کہا  ہاں جی اور عثمان جیسے شرارتی بچے پارکوں میں پکنک کے لیے بھی کم جاتے ہیں تو وہاں بھی اب گندگی نہیں ہوتی۔اور سب ہنس پڑے۔

یہ سب واقعات جو میرے اردگرد رونما ہو رہے تھے اس وبا کیوجہ سے انہوں نے میرے اندر ایک عجیب سی کیفیت برپا کر رکھی تھی۔ کہ اب کیا ہوگا؟  کیا گاڑیاں اب کبھی سڑکوں پہ نظر نہیں آئیں گی۔ کیا پچے آن لائن اسکول ہی پڑھیں گے۔ کیا سکولوں کیطرح باقی کارو بار بھی انٹرنیٹ کے ذریعے سے ہوں گے؟

لیکن ایک بات تو طہ ہے۔ اور وہ یہ کہ اس وبا نے ہمارے زندگی جینے کے تمام انداز بدل دیے۔  ہمیں نقاب پوش بنا کے ہمارے جسموں کو ڈھانپ کے ہمارے معاشی،معاشرتی تمام طور طریقوں کو نئے سانچے میں ڈھال دیا ہے۔ اور اب ہم شاید پہلے والا معاشرہ نہ بن پائیں

The World in Pandemic | وبا شدہ معاشرہ


Samia Bibi
Writer

Urdu Article | Untold Stories | about the world in pandemic

Untold Stories

We are an open source content providers for both Urdu and English readers and writers. We provide opportunity and a startup to those who inspires to become good writers. *Disclaimer: The contents of UntoldStoriess are the property of its contributors. They Share their views and opinion and have the right to withdraw their article at any time they deem necessary. US is not liable to pay for any content it is here to provide platform for free contribution and sharing with the world. Content creator discretion is recommended. Thankyou*

Related Articles

Leave a Reply

Back to top button

Adblock Detected

Untold Storiess is a free to use platform where readers and writers alike can visit, share and contribute. We request you to kindly remove ad blocker to further access our website.