All About Islam — انسان اور اسلامDisabled Society | اپاہج سماج

The War for Peace | امن کے لیے جنگ

The history of wars.

Untold Highlights
  • Nobody can bring you peace but yourself.
  • History of some most famous wars.
  • Don't search for anything except peace. Try to calm the mind. Everything else will come on its own.

(The War for Peace | امن کے لیے جنگ)-جب افلاطون کہتا ہے”” صرف مر جانے والے لوگ ہی دیکھ سکتے ہیں کہ جنگ کا اختتام کب ہوا”تو ظاہر ہوتا ہے کہ جنگ کسی ایک وقت کی دوڑ نہیں یہ تمام وقتوں میں وقوع پذیر ہونے والی افتاد ہے. قدیم لاطینییوں سے لے کر آج کے دور کی سپر پاورز تک، یہ سفر جاری و ساری ہے اور  یہ دنیا کے اختتام تک برقرار رہے گا. دنیا میں کوئی ایک ملک بھی ایسا نہیں جس نے جنگی صورتحال کو قریب سے دیکھا نہ ہو لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ ان تمام صورتحال میں امن کی کوششوں نے بھی جنگی رخ اختیار کر کے تناظر کو ایک نیا سلسلہ دیا.. امن کے ماحول کو قائم کرنے کے لیے نہ صرف لبرلز نے بلکہ. تھیورسٹ نے بھی اہم کردار ادا کیا.کانٹ کا کہنا ہے کہ 

امن ایک خزانہ ہے جو انسانی سوچ اور سمجھداری سے” حاصل ہوتا ہے”امن کے لئے لازم ہے کہ ایسے طریقہء کار کو اپنایا جائے جو  کسی بھی سوچ کا معیار بہتر بنانے کے لیے اہم کردار ادا کریں. ١.وفاداری٢.سمجھداری٣.مثبت اقدامات٤.جزبہوفاداری عزت کی طرف پہلا قدم ہے  اور اسکے بعد  سمجھداری، کچھ کر گزرنے کا جزبہ اور اس کے مطابق مثبت اقدامات..امن کی جنگ انہی سے تو ممکن ہے…۔

The War for Peace | امن کے لیے جنگ

یہ سمجھا جاتا ہے کہ آئس لینڈ وہ واحد ملک ہے جو پوری دنیا کے لیے امن کا پیغام دیتا ہے وہاں نہ کوئی آرمی ہے نہ کوئی دوسری ملٹری کوپس، ایسا اس لیے ہے کہ وہاں سوچ، تناظر اور تصورات میں ہم آہنگی ہے. اور ہم آہنگی چاہے کسی بھی چیز میں ہو حالات کا داءرہ وسیع کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں بدل بھی سکتی ہے. سقراط کہتا ہے کہ

“امن کو کمایا جاتا ہے حاصل نہیں کیا جاتا..”

اور حاصل کی گئی چیزیں زندہ و جاوید رہا کرتی ہیں… 

دنیا میں ہر ملک چاہتا ہے کہ امن کی فضا قائم رہے اسکے لیے اقدامات اپناۓ جاتے ہیں. خارجہ پالیسی اسی کا  حصہ ہیں.. اسرائیل میں کوئی خارجہ پالیسی نہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ وہاں کے لوگ زیادہ تر رئلسٹ کہلاتے ہیں یعنی وہ لوگ جو جنگ کو امن پر فوقیت دیتے ہیں. ۔ رئلسٹ فلاسفر کرپسن رائٹ کا کہنا ہے

امن ھاتھ پہ ہاتھ رکھ کر حاصل نہیں ہوتا اسکے لیے” کئ جگہوں پر مظالم کی بھرمار بھی کرنی پڑ جاۓ تو اس” میں حرج محسوس نہیں ہوتا. 

دوسری طرف وہ لوگ ہیں جو لبرل کہلاتے ہیں یعنی  دوسری ایسے لوگ جو امن کو جنگی تناظر کی بجاۓ سمجھداری کی اور مثبت اقدامات کی لسٹ میں گردانتے ہیں.. کانٹ جو ایک لبرل فلاسفر ہے اسکا کہنا ہے کہ وہ لوگ جو امن کو جنگ کے پہلوؤں میں تلاش کرتے ہیں وہ وقت کو کامیابیوں کے دوڑر سے پرے لے جاتے ہیں.اور امن جیسی عظیم دولت سے محروم رہتے ہیں 

پہلی جنگ عظیم میں وارڈرو ولسن جو کہ امریکہ کا صدر تھا، لبرل نظریے کے مطابق عمل کر کے جنگ کو روکا.. جبکہ اگر کولڈ ورلڈ وار کے تناظر پہ غور کریں تو رئیلسٹ ملکوں کی وجہ سے امن کا قیام ہوا.. ایسے ملک جو نیوکلیر پاور ہیں.. اگر انکی پاورز کی دھمکی نہ ہوتی تو شاید وہ سرد جنگ دنیا کے ہر ملک کو اپنے زیرِ اثر لے لیتی.. 

. اگر ہم اپنے ملک کی جمہوریت پہ غور کریں تو واضح ہو گا کہ ہم لبرلزم کو فوقیت دے کر رئلزم کی طرف توجہ رکھتے ہیں.. ہماری پالیسیز ہماری طاقت ہونے کے ساتھ کئ نظروں میں ہماری زلت کا باعث ہیں. ایسا نہیں ہے کہ ہم میں تخیل کی کمی ہو بلکہ بات تو یہ ہے کہ ہم میں ہم آہنگی، کی کمی  ہے ایسے گٹھ جوڑ کی کمی ہے جس کی وجہ سے ترقی پذیر  ملکوں کی فہرست میں شامل ہیں.. ہمیں اپنے ہمسایہ ممالک سے بھی کچھ اثرات ملے ہیں ایک طرف ایران ہے جو مزہبی فسادات میں ملوث ہے تو دوسری طرف انڈیا جو نہ لبرلزم کی دوڑ میں ہے اور نہ ہی رئلزم.۔

افغانستان جو آج بھی کئ قبیلوں اور ریاستوں میں تقسیم ہے. ہم بھی تو ان ہی تقسیموں میں الجھے ہوئے ہیں.. نہ جانتے ہیں کہ ہم لبرل ہیں نہ سنجھتے ہیں کہ ہم رئیل ہیں… کوئی ہمیں جس طرف چاہتا ہے موڑ دیتا ہے.. ہم اسرائیل سے نفرت تو رکھتے ہیں لیکن کہیں نہ کہیں انہیں کے ہاتھوں اپنی ڈور کو تھماۓ ہوۓہیں.. ہم کشمیر، فلسطین، برما، کے ہمدرد تو ہیں لیکن انکی آوازوں پہ جواب کا حقدار خود کو سمجھنے سے قاصر ہیں.. کبھی تو ہم اپنی ہی لڑائی میں گم رہتے ہیں تو کبھی بیرونی طاقتوں کے زمرے میں آ جاتے ہیں.. ہمارا قرض ہم پر ہی بھاری پڑ جاتا ہے… اور جو ان قرضوں سے سبکو نکال لانے کا حوصلہ رکھتا ہے وہ خود کو ان سب معاملات سے دور بٹھا لیتا ہے…… کیا واقعی ہم میں وہ جنون نہیں رہا جو ہمارے اباؤاجداد کی نشانیا تھیں… ہماری فوج دنیا کی بہادر ترین فوج کہلانے کے باوجود کیوں اتنی کمزور ہے کہ اپنوں کی ہی تنقید کا نشانہ بنا دی جاتی ہے…. مسئلہ یہ نہیں ہے کہ ہم کمزور ہیں… مسئلہ تو یہ ہے کہ ہم اپنی ہی صف کے بنوقریظہ بن چکے ہیں جواپنے ہی احد کے سپہ سالاروں کے لیے ناکامی کا باعث بن رہے ہیں ہم اپنے ہی 70 جانشینوں کی موت کا سبب بن رہے ہیں.. ایسا اس لیے ہے کی ہمیں اپنے منصبداروں پہ بھروسہ ہی نہیں ہے.. ہم بس بیت المال کے خاہاں ہیں.. ہم اپنے ہی مہاجروں کے لیے وہ انصار بن گئے ہیں جو ایک وقت میں خود کو سب سے عظیم سمجھنے لگے تھے.. اور ہمارا المیہ تو یہ بھی ہے کہ ہم میں سعد بن ابی قتادہ جیسے انصاری سردار کی بھی کمی ہے جو ہمیں رعب سے یہ کہ سکے کہ انصار مہاجر سب بھائی بھائی ہیں  کسی کو کسی پہ فوقیت نہیں اس لیے اس راستے پہ مڑ جاؤ جہاں سے تم نے اپنی تبدیلی کا آغاز کیا تھا.. … ایک بات زہن نشین رکھیں کہ 

بنو قریظہ کی موت اس قدر ہیبت ناک ہوا کرتی ہے کہ انکے مردوں کو  بار ہاپھانسی سے سبکدوش کیا جاتا ہے اور انکی عورتوں کو جلا وطنی یا غلامی کا سامنا ہوا کرتا ہے. محصوری انکا مقدر بنتی ہے….لیکن پھر بھی. انکے. لیے آخرت کا. عزاب تیار ہے… ,۔

اسلیے یہ. ہم. پہ لازم ہے کہ. ہم وہ قبیلہ نہ بنیں جو اپنوں کو غداری کے مترادف لگے بلکہ ہم وہ جنگجو بنیں جو نہ صرف اپنوں کے لیے میدان میں کھڑے رہتے ہیں بللکہ اپنی جانوں کی بھی پرواہ نہیں کرتے…۔

The War for Peace | امن کے لیے جنگ

Ambar Fatima (Writer)

Urdu Article | untold stories | about the war of peace.

Untold Stories

We are an open source content providers for both Urdu and English readers and writers. We provide opportunity and a startup to those who inspires to become good writers. *Disclaimer: The contents of UntoldStoriess are the property of its contributors. They Share their views and opinion and have the right to withdraw their article at any time they deem necessary. US is not liable to pay for any content it is here to provide platform for free contribution and sharing with the world. Content creator discretion is recommended. Thankyou*

Related Articles

Leave a Reply

Back to top button

Adblock Detected

Untold Storiess is a free to use platform where readers and writers alike can visit, share and contribute. We request you to kindly remove ad blocker to further access our website.