- Inflation is killing this country.
- Inflation is not to be feared but to be fought against.
- Inflation is not to be feared but to be fought against.
( THE TSUNAMI OF INFLATION | مہنگائی کا سونامی)۔ پاکستان میں ہر سیاسی جماعت صرف ایک ہی سلوگن پر حکومت میں آتی ہے کہ موجودہ حکومت نے عوام کو مہنگائی کے بوجھ تلے دبا دیا ہے ، عوام کا جینا مشکل ہو گیا ہے، لیکن حکومت میں آتے ہی وہ بھی مہنگائی کے آگے بے بس نظر آتی ہے ، مہنگائی کی مافیہ ہر دور میں طاقتور ہے، ان کا تعلق کسی بھی سیاسی پارٹی سے نہیں ہوتا لیکن وہ ہر پارٹی ہر حکومت میں شامل ہوتے ہیں اور ان کے آگے ہر حکومت مجبور ہوتی ہے ، اگر ہم ضیاالحق کے زمانے سے شروع کریں تو اس وقت ڈالر کا جو ریٹ تھا وہ آج سے 500 گنا کم تھا، ہم اپنے ملک میں ہر چیز امپورٹڈ خریدنا چاہتے ہیں ظاہر ہے باہر سے آنے والی اشیاء کی درآمد ڈالر میں ہوتی ہے، جو ڈالر کا ریٹ بڑھنے کے ساتھ ساتھ مہنگی ہوتی جاتی ہیں، ہم اگر اپنے ملک میں بنی ہوئی اشیاء استعمال کریں تو کافی حد تک مہنگائی پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
THE TSUNAMI OF INFLATION | مہنگائی کا سونامی
اب یہاں ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہمارے ملک کی کرنسی اتنی ڈی ویلیو کیوں ہوئی، اسکی وجہ بھی ہماری امپورٹ ہے ، جب باہر کی اشیاء کی ڈیمانڈ بڑھے گی تو سپلائیرزکو وہ اشیاء باہر سے منگوانی پڑے گی اور اسکے لیے اسے ڈالر میں ادائیگی کرنا پڑے گی، اور جب زرمبادلہ کے ذخائر کم ہونگے تو ان کی ویلیو آٹومیٹک بڑھے گی۔دوسری چیز حکومتوں کی پالیسی بھی ڈالر کے ریٹ بڑھنے کی بڑی وجہ ہے، حکومتیں باہر سے اپنے اخراجات کنٹرول نہیں کرتیں اور بجٹ کا خسارہ پورا کرنے کے لیے ورلڈ بینک سے قرضہ لیتی ہیں ، نتیجتاً ہمیں ان اداروں کی بات مانی پڑھتی ہے جو قرضہ دیتے ہیں،اب ان تمام چیزوں کو جو کہ مہنگائی کی وجہ ہیں کنٹرول کرنا حکومت وقت کا کام ہے، لیکن بد قسمتی سے مہنگائی کی وجہ بننے والے مافیہ تو حکومت میں ہونے کی وجہ سے ان پر ہاتھ نہیں ڈالا جا سکتا ، اور اشیاء مزید مہنگی ہوتی رہتی ہیں، پھر اس مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے جو لاء انفورسمنٹ ادارے ہیں وہ بھی چونکہ کرپشن میں ملوث ہوتے ہیں لہذا مافیہ مکمل طور پر آزاد رہتا ہے وہ ان اداروں کو ان کا حصہ دے کر عوام کو لوٹتے رہتے ہیں،۔
اس کی ایک چھوٹی سی مثال کراچی سرکلر ریلوے کی زمین پر انکروچمنٹ ہے ،جب ریلوے کی زمین پر تعمیرات کی جا رہی تھیں تو اس کو روکنے والوں کی آنکھیں بند تھیں، جب عوام کو بے وقوفی بنا کر یہ زمینیں بیچ دی گئیں تو ادارے سامنے آکر عوام سے اس زمین کو ریگیولائیز کرانے کے نام پر پھر لوٹنے لگے، پہلے یہ ادارے کہاں تھے، دودھ کے سرکاری ریٹ جو مقرر ہیں بازار میں کہیں بھی اس ریٹ پر دودھ نہیں بک رہا، بازاروں میں سرکاری ریٹ لسٹ کسی کے پاس نہیں ہوتی، اگر ہوتی بھی ہے تو دکھاتے نہیں ہیں، مہنگی داموں چیزیں فروخت کرتے ہیں لیکن اس کو چیک کرنے والے اپنی جیب بھر رہے ہیں، یہ ہی وجوہات ہیں کہ غریب مہنگائی کے بوجھ تلے دبا جارہا ہے.۔
THE TSUNAMI OF INFLATION | مہنگائی کا سونامی
Naeem Ud Din Farooqi (writer)Inflation, the biggest problem of this country..