- A general depiction of self being.
- Often smiling faces contain many sorrows.
- All the glitters is not Gold.
(The Stories Within — کہانیاں چیختی ہیں)۔کہتے ہیں بارش کا موسم بڑا حسین ہوتا ہے۔ گزشتہ روز رم جھم کے دوران ایک خیال جو میرے دل میں بار بار آیا وہ یہ تھا کہ بارش کا موسم حسین تو ہوتا ہے رم جھم کا نظارہ دلفریب تو ہوتا ہے مگر صرف انکے لیے جنکی زندگی بھی اتنی ہی حسین ہوتی ہے۔ جنکی زندگی کی کہانیاں بھی برستی بارش کی ہر بوند کیطرح صاف اور شفاف ہوتی ہیں۔مگر جیسے بعض اوقات بارش کی بوندوں کے تسلسل میں تیز ہوا کا جھونکا خلش پیدا کرتا ہے اونچ نیچ پیدا کرتا ہے کچھ ایسے ہی بہت سے لوگوں کی زندگیوں کی کہانیاں اونچ نیچ کا شکار ہوتی ہیں۔ ہر شخص کے چہرے پر ایک الگ ہی ازیت ہوتی ہے ایک ایسی ازیت جو بارش کی بوندوں سے بھی نہیں دھلتی ہاں مگر اگر کچھ سچے جزبات رکھنے والے لوگ مل جائیں تو ان ازیت زدہ کہانیوں کو اپنے آنچل تلے رکھ کر ٹھنڈی چھاؤں ضرور بخشتے ہیں۔
لیکن اس اگر مگر کے کھیل میں ایک بات جو قابل غور ہے وہ یہ ہے کہ آخریہ کہانیاں ہوتی کیا ہیں آخر یہ ازیت ہوتی کس چیزکی ہے۔ ضروری نہیں یہ روح کا عذاب کسی محبوب کے بچھڑ جانے پر ہی نازل ہوا ہو۔ اور ضروری یہ بھی نہیں کہ وہ محبوب صرف کوئی مخالف جنس لڑکا یا لڑکی ہی ہو۔ بعض اوقات کہانیاں اس سے اوپر کی ہوتی ہے۔ بعض اوقات بات صرف ضرف والے سمجھ سکتے ہیں، بعض اوقات معاملے اس قدر پیچیدہ ہوتے ہیں کہ روح چھلنی ہو جائے۔کسی کہانی میں اپنا کوئی کسی ایسی بیماری سے بچھڑا ہوتا ہے جسکا علاج تک ممکن تھا بس علاج زرا اوقات سے باہر تھا۔ اور جب ایسے میں اس اپنے کی لاش دفنا دی جاتی ہے تو میت تودفن ہو جاتی ہے مگر اپنے ساتھ کئی داستانیں چھوڑ جاتی ہے تاحیات روح کےچیتھڑے کر جانے والا درد چھوڑ جاتی ہے۔اور پھر کہانیاں تو بہت ہیں معاشرے میں کسی کا اپنا اسکے سامنے دم توڑ گیا۔ کسی کے باپ کو اسکے سامنے قتل کر دیا گیا۔کسی نے اپنے ہاتھوں سے اپنی عزت کا جنازہ نکلوا دیا تو کسی نے وقت کے ہاتھوں اپنا مستقبل کسی بھٹی میں جھونک دیا اورتو اور کسی نے اپنا ہی گلا اس ظالم سماج کی نظر کر دیا۔ اور کوئی فرقہ واریت میں مارا گیا تو کوئی مزہب پرستی میں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ مگر اس ساری جنگ میں جو سوگواریت اور جو چیختی کہانیاں زندہ رہ جانے والوں کے چہروں پر دن رات سائیں سائیں کر رہی ہوتی ہیں وہ ازیت وہ کرب کوئی نہیں سمجھ سکتا۔
The Stories Within — کہانیاں چیختی ہیں
ہم سمجھیں گے بھی کیسے ہر انسان تو پتھر بن چکا ہے احساس مر گئے ہیں جزبات کی لاشیں اٹھ چکی ہیں اب تو بس ایک نوحہ کرتی روحیں باقی ہیں جو کہ ہر دن اپنے ہی گریبان کے چیتھڑے کر رہی ہیں شکلوں سے مسکراتے یہ پتلے نما جسم نہ زندگی سے متمعین ہیں اور نہ ہی موت کے طلبگار ہیں۔ کسی کی کہانی پیسے کے گرد گھومتی ہے تو کوئی رشتوں کی بھوک میں جانور بن چکا ہے کوئی کہانی اپنے کسی پردیسی کے انتظار میں دروازے کی اوٹ میں سہمی نظر آتی ہے تو کوئی کہانی وطن عزیز پر قربان ہونے کے لیے بارڈر پر لڑ رہی ہے کہیں قصہ محبوب بھی نظر آتا ہے ان بھٹکی ہوئی کہانیوں میں تو کہیں کہانی بیوہ یا طلاق یافتہ نظر آتی ہے وہ بھی اپنی اولاد کو دردر لیے بھٹکتی اور کہیں یہ کہانیاں غم حیات بن چکی ہیں ان کہانیوں نے جواں عمری میں ہی ہماری نسل کو بڑھاپے میں ڈھال دیا ہے ہر انسان کی کہانی الگ ہے مگر یہ بات تو طے ہے کہ کہانی ہے بس ضرورت قربتوں کی ہے جس دن قربتوں میں سچائی کی جزبےکی چاشنی گھل گئی اس دن تمام نوحہ کرتی کہانیوں کو کنارہ مل جائے گا اور یہ اندر سے چیختے اور بظاہر مسکراتے چہروں کی ہر ادا قابل دید ہو گی۔اور شاعر کہتا ہے
ہمارے پرکھوں کو کیا خبر تھی!
کہ ان کی نسلیں اداس ہونگی
ادھیڑ عمری میں مرنے والوں کو کیا پتہ تھا!
کہ ان کے لوگوں کی زندگی میں،
جوان عمری ناپید ہوگی
سمے کو بہنے سے کام ہو
بڑھاپا محو کلام ہوگا
ہر ایک چہرے میں راز ہوگا
حواس خمسہ کی بدحواسی،
بس ایک وحشت کا ساز ہوگا
زمیں کے اندر آرام گاہوں میں،سونے والے
مصوروں کو کہاں خبر تھی!
کے بعد ان کے تمام منظر، سبھی تصور ادھورے ہونگے
دعائیں عمروں کی دینے والوں کو کیا خبر تھی
دراز عمری عذاب ہوگی
Ghazal.
The Stories Within — کہانیاں چیختی ہیں
Mehar Fatima (Editor)Urdu Article | Untold Stories | about The stories within.