- Be mindful when it comes to your words
- Be careful with your words
- One kind word can change someone's entire day.
(The Power of Word | لفظ)-“ کس قدر صادق آتا ہے نا زمانہ حال پہ یہ شعر.ہم تو لفظوں پہ ہی غور و فکر کرنے سے آشناء نہیں ۔ہم تو لفظوں کا پاس رکھنے ہی سے ناپید ہیں کیا ہم قوت گویائی کے قابل بھی ہیں..نہیں۔۔۔!! یقیننا یہ اسی ذات باری کا کرم و فضل ہے اس نے ہمیں اس قدر نافرمانی و ناقدری کے باوجود بولنے کے قابل رکھا ہے وہ زمانہ آباء اپنے ھمراہ ہی لے گئے ہیں شاید کہ جب، کسی ذی روح کی بھی لسان وا ہوتی تو پھول ہی جھڑتے، مقابل کو تسکین ہی ہوتی نا کہ اسے پل پل اپنے الفاظ کی ضربوں سے قتل کیا جاتا۔دو روز قبل ایک منفرد مشاہدہ کیا میں نے ، ایک نو عمر بچے کو ، جو غالباً رجائی کے ساتھ گویائی سے بھی قاصر تھا اپنے مقابل لا کھڑا کیا ، وہ مستعد تھا ، دلشاد دلشاد سا اپنی کسی پسندیدہ جگہ پہ کوچ کرنے کی خوشی سے اس کا معصوم چہرہ تمتمارہا تھا۔وہ خوش کن تاثرات لیے میرے روبرو آن کھڑا ہوا۔میں نے اس کے دونوں عارضوں کو تھام کہ دائیں بائیں ہلایا۔ پھر دائینے گال کو چوما ، وہ بھولی بھالی صورت پہ نصب ان جاذب مسکراتی نگاہوں سے میری جانب تک رہا تھا۔شاید تعریف سننے کا متحمل تھا۔فی البدیہ ہی میں نے دل برداشتہ ہوتے ہوئے بھی اپنا عمل شروع کیا۔میں نے یکدم ہی اس سے چیخ چیخ کہ مخاطب کرنا شروع کیا، اس کے ملبوس کردہ لباس ، اس کے چہرے ، اس کی ہیت کی جی بھر کہ برائی کی۔اسے خوب کوسا ، بدتمیزی کے طعنے دیے ، کھلونوں کی حفاظت نہ کرپانے کا گھنونا الزام لگایا ، جوتوں میں جلتی بجھتی اس روشنی پہ منہ کے زاویے بگاڑے۔ اور کئیں ساعتوں بعد میں نے خاموشی اختیار کی۔میرے اس قدر والہانہ رویے پہ اس کے معصوم ابسار دبدباگئے ، آنسو بسیرہ کرنے لگے تھے اس کی نگاہوں میں۔۔میں نے تڑپ کر اسے اپنے سینے سے لگایا۔آپ کی طرح میرا بھی یہی خیال تھا کہ میری آواز حد درجہ اونچی اور میرا لہجہ قدرے سخت تھا ۔یہی وجہ بنی ہوگی ان انمول آنسوئوں کے ضیاع کی ۔میں نے اسے چاکلیٹ کی مدد سے بہلایا پھسلایا اور وہ کھل اٹھا۔ان ننھے پھولوں کی فطرت میں ہی نہیں تھا کسی کے واسطے اپنے دل میں کدورت رکھنا ، یہ شیوہ تو ہم عاقلوں نے اپنے ذمے لے لیا ہے۔وہ اب میرے روبرو کھڑا چاکلیٹ کھانے میں محو تھا۔میں نے پھر اسے مخاطب کیا اور ایک ایک حرف ، ایک ایک جملا جو ابھی چند لمحے قبل میں نے سخت لہجے میں کہا تھا۔بنا کسی رد و بدل کہ انتہائی نرم لہجے میں اس پھر اس کے گزار گوش کیا۔میرا لہجہ اس قدر شائستہ تھا کہ مجھے حقیقتاً گمان گزرا کہ کیا یہ میں ہی ہوں؟ ۔خیر۔
The Power of Word | لفظ
اور آپ یقین کریں اس کی نگاہیں پھر اشکوں سے بھر گئی۔ایسا معلوم ہوتا تھا کہ اس پہ غم کی انتہا کر دی گئی ہو۔اور وہ نو عمر ، زمانے کے پیچ و خم سے نا آشناء ،عقل و شعور سے بیگانہ بچہ مجھے یہ باور کروا گیا کہ آج کے زمانے میں رویے نہیں لفظ اثر کرتے ہیں ، یہ بات اب دورے قدیمہ میں شمار کی جانی چائیے کہ آپ اگر کسی کرب زدہ پس منظر کے سبب تلخ الفاظ کا سہارہ لے کر بات کررہے ہیں تو مقابل آپ کے رویے میں چھپی اداسی جانچے گا۔زمانہ حال میں فقط لفظوں کے ذریعے زخم دیے جاتے ہیں ،لفظوں کے ہی ذریعے ان ضربوں کے نشانات کو مندمل کیا جاتا ہے۔میں نے اکثر اشخاص کو کہتے سنا ہے کہ میرے دل میں نہیں ہوتا ،دراصل میں ذرا صاف گو ہوں۔ایسی صاف گوئی کے متحمل لوگوں کو ایندھن میں ڈال کہ آتش زنی کا نشانہ بنانا درست ہے۔یہ تو اسی مصداق ہے کہ قتل کرکہ کہا جائے کہ میں یہ ارادہ تو نہ رکھتا تھا بس سرزد ہوگیا۔ رویوں کا کھیل ہوا پرانا۔اب زمانہ الفاظ کا ہے۔اب فقط یہی اثر انداز ہوتے ہیں۔کسی کے دل میں جھانکنے کا وقت کہاں ہے ترقی کی اس دور میں۔اور ہاں جو لوگ کہتے ہیں نا ہم تلخ باتوں کو ایک کان سے سنتے اور دوسرے سے نکالتے ہیں یاد رکھیے وہی رات کی سیاہی میں انہیں الفاظ کی بازگشت کے ماتحت بلکتے ہیں ، سسکتے ہیں۔شاید ہمارے بزرگ الفاظ کے اس ہیبت ناک دور سے آشناء تھے۔تبھی تو کہہ گئی ہیں “پہلے تولو پھر بولو ” یا ” کمان سے نکلا تیر اور زبان سے نکلے الفاظ کبھی لوٹ کر نہیں آتے۔
خدارہ رحم کیجئے۔ اپنے الفاظ کا نشانہ کسی کو نہ بنائیے۔الفاظ کے زخم برسوں مندمل نہیں ہوتے۔۔۔بارہاں پیپ رسنے لگتا ہے اور ستم ظریفی تو دیکھیے کہ ان زخموں کا علاج بھی حرف ہی ہیں۔اس نو عمر کی اماں سے خبر ہوئی کہ وہ دو روز تک اپنی لگاتار اپنی شکل، اپنی ہیت اور اپنی قابیلیت پہ طعنہ شکنی کرتا آرہا ہے ، وہ میرے الفاظ فراموش کرنے سے قاصر ہے اور میں پشیمان سی اسے روز اسی چاکلیٹ کے سہارے بہلانے جاتی ہوں۔الفاظ تھے ،کوئی کھیل تو نہیں ، زخم وقت تو لیں گے وندمل ہونے میں۔ لحاظا زبان کی سیپ سے نکلے ان موتیوں کو اپنی زبان ہی کی زینت بنے رہنے دیجیۓ نا کہ ان موتیوں میں رد و بدل کر کہ ان کی چمک کو ماند کر دیجیے اور انہیں بدصورت بنا دیجیے۔الفاظ خدا کی بہت خاص نعمت ہے ۔کم از کم اس سے تو لوگوں کی دل آزاری کرکہ اس کی نعمت کا ضیاع نہ کیجئے۔اللہ ہمیں ھدایت خاص عطا فرمائے۔آمین
The Power of Word | لفظ
Ayesha Siddique (Writer)Urdu Article | Untold Stories | about the power of words.