(The Intimate Stranger | وہ اک مانوس اجنبی) — ان دنوں ہم جامعہ میں نئے نئے آئے ہوئے تھے۔اپنے کالج کو چھوڑے بھی ایک عرصہ گزر چکا تھا اس لئے علی الصبح اٹھنے کا جہاد کرنا بھی ہمارے لئے ایک مشکل مرحلہ ثابت ہوا تاہم چند روزہ ورزش کے بعد ہم اس قابل ہو ہی گئے کہ نور کے تڑکے اپنی نیند سے چور خمار بھری آنکھوں کو اپنی بانہوں سے رگڑتے،خواب خرگوش میں خرگوش کے خواب کو ادھورا چھوڑ، بکھری زلفوں کو اپنی مخروطی انگلیوں کی کنگھی سے سیدھا کرتے ہوئے غسل خانے کے لئے لگی قطار کے پیچھے جا کھڑے ہوتے اور اس کے بعد اگر ہم اس فرض کفایہ کو ادا کرنے میں کامیاب ہو جاتے تو اپنے کاندھوں پہ علم کا بوجھ اٹھائے تقریباً دوڑتے ہوئے پارس کی ہواؤ ں کا آخری احساس لئے بس کے دروازے میں گھسنے کی کوشش کرنے لگے(اور کبھی کبھی کامیاب بھی ہو جاتے)۔نئے نئے گھر سے دور آئے تھے اس لئے تنہائی کا ایک نامعلوم احساس بھی ہمارے ساتھ ہی رہنے لگا۔جامعہ میں دل نہ لگتا کوئی چیز من کو نہ بھاتی دل عجیب سا رہنے لگا، ناجانے وہ کیسا عجیب سا احساس تھا جس کے ساتھ سارے رنگ معدوم پڑنے لگتے،خوشیوں کو گویا زنگ لگنے لگتا،خالئی الزہنی کا عالم تھا،زندگی اسی احساس تلے گھس رہی تھی، کلاسیں شروع ہو چکی تھیں مگر زندگی کا پہیہ وہیں کا وہیں کھڑا تھا۔

The Intimate Stranger | وہ اک مانوس اجنبی
پھر ایک کوئی زندگی کی تپتی دوپہر میں سایہ بن کر آیا اور میرے سارے دکھ درد اپنی آغوش میں سمیٹ لئے، زندگی گویا پھر سے رنگیں ہو گئی،بہاریں لوٹ آئیں،شگوفے پھر سے کھلنے لگے،کونپلیں پھوٹنے لگیں،بارشیں پھر سے ہونے لگیں اور اب کی بار تو اندربھی جل تھل کئے رکھتیں۔اسے میں نے پہلی بار تب دیکھا جب ہم تعلیم کو اپنے اوپر حاوی کئے ہوئے،خراما خراما ایگرانومی فارم کی طرف کوچ کر رہے تھے۔ وقت گویا وہیں تھم سا گیا ہوا خلقت خاموش ہو گئی شجر ساکت ہو گئے۔دل نے کہا کہ مخاطب کر مگر دماغ نے حامی نا بھری اور نا چاہتے ہوئے بھی آگے کو قدم بڑھا دیئے۔ اب تو گویا یہ معمول بن گیا جب بھی فارم کا چکر لگتا تو اس شخص کی زیارت مقدر بنتی اب یہ کوئی اتفاق تھا یا کوئی اور انہونی کہ جب بھی اگرانومی فارم کی طرف جاتا اس شخص کو آنکھین فرش راہ کئے ہوئے پاتا مگر مخاطب کرنے کی ہمت نہ پا کر آگے بڑھ جاتا اور بھی آنکوں میں سلگتی چنگاریاں تا حد نظر اس کا تعاقب کرتی رہتیں۔اسی اثناء میں پہلا سمیسٹر گزر گیا،دوسرا سمیسٹر شروع ہو گیا زندگی آہستہ آہستہ دوبارہ اپنے معمول پر آنے لگی مگر میری زندگی تو وہیں پر اٹکی تھی۔چند دوستوں سے اس بارے میں ذکر کیا مگر ہمیشہ مایوسی ہی ہوئی چند دوستوں نے تو اس کے چند بڑے بڑے نقص بھی انگلیوں پر گنوائے مگر بے سود۔پھر ایک دن جامعہ میں آوارہ گردی کرتے چند دوستوں کے ساتھ جب فارم پر پہنچے تو اسے حسب معمول وہاں پایا، اس دن دل میں تہیہ کر لیا کہ آج خامشی کے سارے بند توڑ دئے جائیں گے جو ہو گا دیکھا جائے گا۔پھر جب آنکھ بھر کر اسے دیکھا تو پیاسی،بجھی ہوئی آنکھوں میں ایک چمک پیدا ہوئی۔آخر کار اس دن اپنی پوری ہمت مجتمع کر کے دھڑکتے دل کے ساتھ،لرزتے قدموں اس کے قریب پہنچا اور اس کو مخاطب کیا۔اس نے جواب تو دیا اور ساتھ ہی اپنا مدعا بیان کرنے کا فرمان بھی جاری کردیا۔آخر کو میں نے اس سے وہ کہ ہی دیا جو اب تک نہ کہ سکا تھا،
چچا،ایک درجن گولگپے تو بنا دیجئے(اور یقین کیجئے اس نے کوئی مواخزت بھی نہی کی)
The Intimate Stranger | وہ اک مانوس اجنبی
Wajeeh ur rehman Qurashi (writer)The Intimate Stranger — A depiction of a stranger in a new land and its cultures.
Article description
Text Quality - 83%
Research - 54%
Creativity - 87%
Readability - 92%
Impression - 61%
75%
Content quality
Your feedback can build our confidence and enhance the writing skills of our writers.