- Covid-19 Pandemic
- Precautionary and Preventive Action
- Common Reaction of people over government actions
“اب نہیں کوئی بات خطرے کی
اب سبھی کو سبھی سے خطرہ ہے
(Stay Home Stay Safe | گھر میں رہیں محفوظ رہیں۔)–بنیادی طور پر “کرونا وائرس”ایک ایسا موضوع بن چکا ہے جسکے بارے میں کوئی بھی مضحکہ خیز تحریر لکھنا زرا غیر مناسب لگتا ہے۔ لوگوں نے پھر بھی بہت سے مضحکہ خیز میمز اور کئی تحریریں سوشل میڈیا پر ڈال رکھی ہیں۔جو ہمارے ملک کے حالات ہیں لوگوں کو سمجھانے کے لیے بعض اوقات انہی کی زبان استعمال کرنی پڑتی ہے۔ مگر بہت دیر سوچنے کے بعد بھی میں اس بارے میں کوئی مزاحیہ الفاظ ترتیب نہیں دے پائی۔اور دوسری بات یہ کہ سارا دن ہمارے نیوز چینلز والوں نے ایک ہی موضوع کو دکھا دکھا کر عوام کو ویسے ہی زہنی مریض بنا دیا ہے۔ جسکی وجہ سے ہم اس بیماری کو کوئی “ہوا” سمجھ بیٹھے ہیں۔ پوری دنیا میں اسکے علاوہ ہونے والی تمام سرگرمیوں کو پس پشت ڈال کر ہر نیوز چینل صرف کرونا وائرس کی خبر چلا رہا ہے۔پہلے میں صرف سوچتی تھی کہ کرونا وائرس اگر پاکستاں میں آ گیا تو اس کے کیا اثرات ہوں گے۔ عوام کا رد عمل کیا ہو گا۔ کیونکہ یہ عوام ایسی ہے جو صاف الفاظ میں کی گئی بات کو سمجھنے سے عاجز ہے۔ اور پھر یہی ہوا وائرس پاکستان میں داخل ہو گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے سینکڑوں لوگ اسکی زد میں آگئے۔اور یہ تعداد روز بروز بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ جسکی سب سے بڑی وجہ عوام کی جہالت اور لا پرواہی ہے۔ عوام اس چیز کو بہت نارمل لے رہی ہے۔ جن احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہونا ضروری تھا ان کو یہ عوام جوتے کی نوک پر رکھ کر ٹھوکر مار رہی ہے۔ کسی نے کہا کہ عمران خان کو۔ صرف کرونا سے ہی نہیں لڑنا بلکہ جہالت، ہٹ دھرمی ، انتہا پسندی اور ایسی کئی معاشرتی برائیوں سے لڑنا ہے۔ اور یہ بات سو آنے سچ ہےکہ ہماری عوام “ڈیڑھ سیا نی” ہے مگر ساتھ ساتھ “چول سیانی” بھی ہے۔ سارا سال چھٹیوں کے لیے رونے والی عوام کو اب اگر چھٹیاں مل رہی ہیں تو اس پر بھی اعتراض ہے اور سارے کام لوگوں کو تب ہی یاد آرہے ہیں جب گھروں میں بیٹھنے کی ضرورت ہے۔
Stay Home Stay Safe | گھر میں رہیں محفوظ رہیں۔
اور پھر اگر بالفرض اس بیماری کو کنٹرول نہ کیا جا سکا تو تب یہی عوام عمران خان کو قصور وار ٹھہرائے گی۔ آخر کیوں ہم یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ہر بات کا قصور وار عمران خان نہیں ہے۔ جتنا کچھ وہ کر رہا ہے اعوام کے لیے اگر اعوام بس تھوڑا سا اسکا ساتھ دے تو اس بیماری کو بڑھنے سے با آسانی روکا جا سکتا ہے۔مگر مسئلہ ہی سارا یہی ہے کہ اعوام نے وہی کرنا ہے جو انکی سوچ کہ مطابق درست ہے۔پھر بے شک وہ کتنا ہی غلط کیوں نہ ہو۔اگر انہیں باجماعت نماز ادا کرنےسے روکا جا رہا ہے تو ایسے ایسے لوگ بھی مسجدوں میں جا رہے ہیں جنہوں نے کبھی مسجد کا رخ بھی نہ کیا ہو گا۔اور لوگ سب حالات جانتے ہوئے بھی میل جول سے اجتناب نہیں برت رہے۔ جس کو وائرس ہے گھر میں وہ وقت پر ڈاکٹر کے پاس نہیں جا رہا جسکی وجہ سے ایک کے ساتھ باقی تمام گھر کے افراد کو بھی جراثیم لگنے کا خطرہ ہے۔مگر یہ چھوٹی چھوٹی باتیں ہم نہیں سمجھ رہے۔ ہم اپنی ریاست کے لیے مزید مشکلات کھڑی کر رہے ہیں۔ اگر یہ بیماری مزید بڑھنے لگی تو اسکو قابو کرنا کسی کے بھی بس میں نہیں رہے گا۔ اپنا نہیں تو اپنے اپنوں کا ہی سوچ لیں اپنے ملک کا ہی سوچ لیں۔ جو اصول حکومت کی طرف سے نافظ کیے گئے ہیں ان کی عزت کریں اور ان پر عمل پیرا ہوں۔

Stay Home Stay Safe | گھر میں رہیں محفوظ رہیں۔
Mehar FatimaCovid-19 Pandemic and its impact on our Society.
Article description
Text Quality - 63%
Research - 69%
Readability - 73%
Creativity - 87%
Impression - 81%
75%
Content quality
Your feedback can build our confidence and enhance the writing skills of our writers.