- Silence brings anxiety, curiosity and peculiarity. Not peace.”
- Love is a silence that needs lips to be said
- A choir is made up of many voices, including yours and mine. If one by one all go silent then all that will be left are the soloists.
(Speechless — بے زبان)-وقت کا پہیہ تیزی سے گھوما۔دن ہفتوں میں ہفتے مہینوں میں اور مہینے سالوں میں بدلے۔شمسں و قمر اپنے اوقات مقررہ پر آتے جاتے رہے اور بھی بہت کچھ بدلا۔ٹی۔وی کی جگہ ایل۔ای۔ڈی نے لے لی۔جدید سے جدید ترین حیران کر دینے والی مشینری آئی لکین ایک جگہ آ کر میرے دماغ کی سوئی حرکت کرنا بند کر دیتی ہے۔کیا ہم سب وہ کر رہے ہیں جسکا حکم اسلام اور خداوند نے دیا۔بیٹی جسے اللہ نے رحمت بنا کر بھیجا۔اسے کتنا زحمت بنا دیا گیا ۔مانا عورت کا مقام گھر کی چار دیواری ہے لیکن یقین مانئے گھر سے باہر کام کرنے والی عورتیں بدکردار نہیں ہوتیں کہ انہیں اپنے کردار کی صفائیاں پیشں کرنے کے لئے قرآن اٹھانے کی ضرورت پںشں آ جائے۔اور ایسا مرد جو آ پ سےکردار کی صفائیاں بات بات پر طلب کرے اس سے کمزور سہارا کوئی نہیں۔اور ایسے سہارے سے بہتر ہے عورت کوئی جانور پال لے جو آپ سے آپ کے کردار کی صفائیاں نہ مانگے ۔وقت سے بڑا بے رحم کوئی نہیں ہوتا اور وقت سے بڑا مرہم کوئی نہیں ۔نہ یہ کسی کے لئے رکا نہ رکے گا۔دریا کی موجوں اور بے لگام گھوڑے کی طرح بسں دوڑتا چلا جاتا ہے ۔میں اگر ماضی کے دلان میں سوچوں کے دریچوں سے آ گے سیڑھوں سے اوپر بند کمرے سے آتی ہوئی روشنی کی طرف جاؤں تو یقین ما نیئے یہ روشنی اسلام کی ہے۔اسلام سے ذیادہ جدید مزہب کوئی نہیں۔جب اسلام حقوق دیتا ہے تو ہم انسان کیا اور ہماری حیثیت کیا ۔اسلام کو قرآن وسنت کو اپنے مفادکے لئے استعمال کرنے والوں جاؤ تمہیں اللہ پوچھے ۔خدارا مت پڑھاؤ اپنی بیٹیوں کو پتہ ہے کیوں؟
Speechless — بے زبان
کیونکہ ان میں سمجھنےاور سوچنے کی حسں آ جائے گی اور محسوس کرنے لگ جائیں گی یہ۔پڑھا لکھا کر اتنے احسان کر کے جو گنتی میں بھی نہ آئے تو کسی ایک ایسے شخصں کے حوالے کر دینا جسں کی ذات اور سوچ گٹر کے جیسی گندی اور بدبودار ہو وہاں سے شروع ہو کر اپنی ہی ذات کی “میں”پر ختم ہو تو ویاں بیٹیاں آباد نہیں ہوتیں وہاں بیٹیاں نفسیاتی مریضں بنتی ہیں اور بن چکی ہیں ۔ڈپریشن میں گھری آنے والے کل کو سوچتی ہوئیں نفسیاتی مریضائیں ۔والدین تو بیساکھیاں ہیں سہارے ہیں جب یہی سہارے کمزور پڑ جائیں نا تو یہی نازوں سے پلی منہ کے بل گر جایا کرتی ہیں۔میں خود ایک ایسے معاشرے کا حصہ ہوں جہاں اپنی بات کو سمجھانا نا فرمانی کے زمرے میں شمار کیا جاتا ہے ۔ایک بہت پڑھی لکھی فیملی کا حصہ ہوں یہ بات فخر نہیں، بہت سی لڑکیوں کے لئے کیونکہ ان کے گھر والوں کی سوچوں کے زاویے بھی انہی لوگوں سے جا ملتے ہیں جہاں کہا جاتا ہے کہ اب ہم تجھے رخصت کر رہے ہیں سسرال سے نکلے تو تمہارا جنازہ ہی نکلے تم نہیں” ۔میرا مذہب ایسا تو نییں تھا نہ میرے نبی نے ایسا کچھ فرمایا ۔پھر کہوں گی کہ دین میں خود سے باتوں کا اضافہ کر نیوالوں جاؤ تمہیں اللہ ہوچھے ۔
Speechless — بے زبان
Rida Bashir (Writer)Urdu Article | Untold Stories | about speechless.