- A small ray of light can shatter the darkness.
- Break the silence, you might regret it in the future.
- Our silence today may turn out badly for us tomorrow.
(Spectacles of oppression | تماشے ظلم اور تلاشے نور)- کچھ تو عجیب تھا۔۔۔کچھ بہت عجیب تھاہاں! ایک عجیب سی کیفیت ہے شاید جیسے، جیسے یہ سب کچھ پہلے کسی اور کے ساتھ ہوا ہو ، کہیں دیکھا ہو یا پھر ۔۔۔یا پھر کہیں سنا ہو ۔۔۔ مگر کہاں ۔۔۔ مگر کہاں دیکھا تھا کہاں سنا تھا ، اور ۔۔۔اور کیا سنا تھا!یہ لوک ڈاؤن ۔ ہاں لوک ڈاؤن اور ہاں یاد آیا اسی طرح لوگ بھی مر رہے تھے، روز مرتے تھے، پر کوئی گنتا نہیں تھا کہ کتنے مرے۔۔۔۔! اور ہاں ان کے لیے ٹیسٹنگ کٹس اور ویکسینس تیار نہیں ہو رہی تھی۔۔۔ کیوں ! کیوں کہ وہ کسی وائرس سے نہیں مر رہے تھے، وہ تو اس لیے مر رہے تھے کیوں کہ انسانو میں انسانیت مر گئی تھی وہ تو گولیوں سے مر رہے تھے۔۔۔
Spectacles of oppression | تماشے ظلم اور تلاشے نور
پر کہاں؟ شاید کشمیر میں یا پھر غزہ میں یا پھر فلسطین میں، نہیں شاید برما میں یا پھر شام میں یا اراق یا یمن یا لبنان یا پھر۔۔۔ یا پھر مجھے یاد نہیں۔۔۔اور یاد ہوگا بھی کیسے کیوں کہ کوئی اس بارے میں کبھی بات نہیں کرتا تھا، نا ہی اب کرتے ہیں اور شاید کوئی کبھی بات کرنا بھی نہیں چاہتا اور کوئی کبھی اس بارے میں بات کرے گا بھی نہیں کیونکہ دنیا کسی شہزادے کی شادی پر تو بات کر سکتی ہے، کسی فلم کے اوپر تو بحث کر سکتی ہے، کسی امیر اور مشہور شخص کے اُن حقوق کے لیے تو لڑ سکتی ہے جو اُس کو خود بهی نہیں چاہیئے، مگر یمن میں بھوک سے مرنے والوں کے بارے میں کوئی بات نہیں کرے گا، سوڈان میں غربت کے ہاتھوں مجبور ہونے والوں کے بارے میں کوئی بات نہیں کرے گا، کشمیر میں ہونے والی نسل پرستی کے خلاف کوئی آواز نہیں اٹھائے گا، افغانستان میں دھماکے سے شہید ہونے والے معصوم اور بےگناہ بچوں کے بارے کوئی بات نہیں کرے گا، ہندوستان میں ڈانڈے مار مار زخمی کیے گئے خوں میں لت پت مسلمانوں کے بارے میں کوئی بات نہیں کرے گا،برما میں ہونے والے قتل عام کے بارے میں کوئی بات نہیں کرے گا، اور دنیا بات کرے گی بھی کیوں کیا ہم بات کرتے ہیں؟ کیا ہم اُنہیں یاد کرتے ہیں؟
گِلہ اِس بات کا نہیں کہ مغرب خاموش ہے کیوں کے مغرب تو ہمیشہ سے خاموش تھا افسوس تو اس بات کا ہے کے مشرق خاموش ہے مغرب سے بھی زیادہ خاموشی و ویرانی ہے اُس طرف۔۔۔ ہر کوئی ظالم کے گن گا رہا ہے۔ ہر کوئی ظالم ہی کی باتیں کر رہا ہے۔ آج بھی ہمارے ملک میں کتنے ہی لوگ انڈین گانے سنتے ہیں، اُن کے daramy دیکھتے ہیں، اُن کی فلمیں دیکھتے ہیں مگر کوئی کشمیر کو نہیں دیکھتا کوئی یہ نہیں دیکھتا کے انسانی ضمیر کچلا جا رہا ہے اور نا ہی کوئی دیکھتا تھا۔۔
مگر اب دیکھو ہمارے ساتھ بھی کچھ کچھ ویسا ہی ہو رہا ہے اب ہم بھی اپنے گھروں میں بند ہیں ۔ہمیشہ سے سنا تھا کہ ظلم کرنے والا تو ظالم ہوتا ہے مگر ظلم دیکھ کر خاموش رہنے والا بھی ظالم ہوتا ہے۔!! تو کیا ہم بھی ظالم ہو گئے؟؟؟
کیوں کہ ہم بھی خاموش تھے یہ جانتے ہوئے کہ وہاں پر ظلم ہو رہا ہے۔ انسانیت کی تزلیل ہو رہی ہے۔ معصوم بچوں کا قتل ہو رہا ہے مگر ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا تھا اور دیکھو اب قدرت ہمیں بھی وہی سب کچھ دیکھا رہی ہے جیسا وہاں پر ہو رہا تھا۔۔۔!!
پتا ہے جب ظلم کی تاریک گھٹائیں اندھیروں کا روپ اختیار کر لیتی ہیں تو پھر ایک وقت آتا ہے جب ایک ایسی کرن پھوٹتی ہے جو تاریکی کو اُجالے میں بدل دیتی ہے پھر نور پھیلتا ہے زندگی پھر سے شروع ہوتی ہے۔ تب ظالم کو اُس کے کیے کی سزا ملتی ہے اور مظلوم کو آزادی ملتی ہے۔ مگر ظلم دیکھ کر خاموش رہنے والے کے ساتھ کیا ہوتا ہے؟
“یا اللہ ہمیں معاف کر دے اور ہمیں اس مصیب سے نکال۔آمین”
“اور ہاں ہر انسان، انسان نہیں ہوتا انسان صرف وہی ہوتا ہے جس میں انسانیت ہوتی ہے
Spectacles of oppression | تماشے ظلم اور تلاشے نور
Zanib Sanaullah (Writer)Urdu Article | Untold Stories | about spectacles of oppression.