- Society & Literature -- the impact on Literature on the people.
- Literature is the root of our society.
(Society & Literature — سماج اور ادب کاتعلق)- قلم و قرطاس سے سماج کے تعلق کی نوعیت اورلکھاری کا سماج میں کردار کیاہے۔؟اِن میں یہ طاقت ہے کہ وہ سماج میں کسی بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوں اور فرسودہ ذہنیت کومات دے سکیں۔؟ یہ سوال عموماََ َ کئی ذہنوں میں ابھرتاہے اور کئی بار خود اپنے ذہن میں بھی یہ سوال ابھرا ۔اس سوال کے سامنے آتے ہی جواب کی کھوج میں لگے تو معلوم ہوا کہ ادب ایک ایسا مرہم ہے جو آہستہ سے انسان کی روح کے زخموں کوبھرتا ہے ۔سماج جب تک قلم وکتاب سے جُڑارہتاہے تو اس میں سیاسی وسماجی شعور موجود رہتاہے اور اسے اپنے حقوق وفرائض کااندازہ ہوتاہے ۔ مگر ہمارے یہاں لکھنے پڑھنے کو وقت کاضیاع سمجھاجاتاہےاورطلبہ کومحض درسی کتب تک محدود کر کے ان کی ذہنی نشو ونما کو دانستہ طور پر مفلوج کیاجاتاہے۔سماجی طور پرپس ماندگی کی بڑی وجہ یہی ہے کہ ہم تاریخ وثقافت سے کٹ کر ایک الگ دائرہ میں زندگی بسر کررہے ہیں ۔ ادبی تخلیق محض ایک کہانی نھیں ہوتی بلکہ ہرتخلیق گُزرے عہد کی سیاسی،مذہبی ،معاشی اور سماجی قدروں وروایات کو ہمارے سامنےپیش کرتی ہے۔ناول وافسانہ کواکثر یہ کہہ کر ایک طرف رکھ دیاجاتاہے کہ اس میں کیا ہے کہ پڑھاجاے ،اس سے بہتر ہے کہ کوئی اور کام کرلیاجاے ۔
ہم یہ نھیں سمجھتے کہ جو چیز ہم لغو سمجھ کر نظرانداز کررہے ہیں اس میں کئی مظلوم خاندانوں کی سسکیاں ہیں اور کتنے ہی نادار لوگوں کی خاموش صدائیں ۔یہ سوال کہ کتاب،تخلیق کار وشاعر سماج میں کیاکردار اداکرتے ہیں ایک اہم سوال ہے لیکن ایسا نھیں کہ اس کاجواب منفی ہو۔مطالعہ کاذوق رکھنے والے افراد کی طبیعت میں ایک خاص قسم کاٹھہراؤاور لب ولہجہ میں شائستگی موجود ہوتی ہے۔ قلم و قرطاس اگر کسی بڑے پیمانے پر مثبت تبدیلی کا ذریعہ نھیں بھی ہیں تب بھی شخصی وانفرادی سطح پر اعلیٰ دماغوں کی تخلیق ونشوونما کاذریعہ ضرور ہیں ۔یہ نہایت آہستگی سےغیرشعوری طور پر انسان کی سیرت وکردار کوسنوارتے ہیں اور مثبت اندازمیں شخصیت کی تعمیر کرتے ہیں ۔فر دسماج کی بنیادی اکائی ہےاورفرد ہی سے سماج بنتاہے ۔اگر معاشرے میں ایک بڑی تعداد پڑھنے لکھنے سے وابستہ ہو تو پھر سماج میں بہتری و ترقی اوراعلیٰ اخلاقی قدروں کو رواج ملتاہے ۔
انسانی تاریخ کے امین و ماخذ کتب وادب ہیں جو اپنے صفحات میں سماج کے ماضی کو محفوظ رکھتے ہیں ۔تخلیق کار اپنی صلاحیتوں سے ماضی کی منظر کشی یوں کرتاہے کہ اس کے محاسن وعیوب واضح ہوجاتے ہیں کہ ان محاسن سے روشنی لی جاسکتی ہےاور عیوب سے عبرت حاصل کی جاسکتی ہے۔ایک مؤرخ ماضی کو قلم بند کرتا ہے تو اس سے یہ اندازہ نھیں ہوتا کہ کیا چیز ایسی ہے کہ اس سے کچھ اخذ کیاجاے اور کون سی بات ایسی ہے کہ اسے ترک کیاجاے۔ مگر ایک ادبی تخلیق میں یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ اچھے وبُرے میں فرق قاری کے ذہن میں بٹھا سکتی ۔۔
Society & Literature — سماج اور ادب کاتعلق
ہمارا ادب ابھی تک ان کہانیوں سے نھیں نکل سکا جن کاکینوس بازارِ حُسن،تقسیم وفسادات ،اور سقوطِ ڈھاکہ تک محدود ہے۔ہماری تاریخ میں کئی ایسے المیوں نے بعد میں بھی جنم لیا جو ادیب کو تحرک دیتے مگر آج کاادیب عمومی طور پر پُرانے منظر کی عکاسی کررہاہے۔اُس کے ذہن ماضی بعید میں اٹکے ہوئے ہیں اور ماضی قریب وحال سے انھیں خاص واسطہ شاید نھیں ہے۔فرقہ واریت،آمریت ،سیاسی نا ہم واری،نائن الیون ،کشمیر ،افغانستان وقبائلی علاقہ جات ،آرمی پبلک سکول ،جبری گم شدگیاں اور ایسے بدنماواقعات سے جنم لینے والے المیوں نے سماج و انسانی تاریخ پر کیا اثرات چھوڑے ہیں تخلیق کار اس سب کو یامحسوس نھیں کرپایا یاپھر دانستہ ان موضوعات پر لکھنے سے گریز کیا ہے۔شاعری میں یہ موضوعات برتے گئے مگر ناول یا افسانہ میں بہت کم ایسی مثالیں ملتی ہیں جو جدیدجدید دنیا کی منافقت ومظالم کے سبب بننے والے کنیوس پر تحریر کے رنگ بکھیر سکیں۔
ایسے میں اگر کچھ نوجوان شعرو قلم کارا سماجی آہنگ و لے میں کچھ پیش کررہے ہیں تو اُن کو سطحی و وقتی تخلیق کار کہہ کر تنقید کانشانہ بنایا جارہاہے۔ ایسے لوگوں کا وجود غنیمت ہے کہ وہ سماج کو ادب سے جوڑنے میں کام یاب ہورہے ہیں۔لوگ ادب کی طرف راغب ہورہے ہیں کیوں کہ اُنھیں اپنا آپ ان اشعار وکہانیوں میں نظر آتا ہے ۔ایک خاص فضا میں لکھنے جانا والا ادب اگر سماج سے جُڑا ہے تو لوگ اس کو پسند کررہے ہیں۔ایسے ادب کی فنی وفکری تنقید لازم ہے مگر یہ فیصلہ کہ ایسے ادیب وشاعر کو سنا پڑھاجا ئے سماج پر چھوڑنا چاہیے۔
قلم وقرطاس میں یہ طاقت ہے کہ وہ سماج میں تعمیری کردار اداکرسکیں لیکن اس کے لیے ضروری قلم و کاغذ کے تقدس کو پامال کیے بغیر تعمیری تخلیقات سامنے لائی جائیں۔ ایسا ادب تخلیق کیاجاے کہ جس سے معاشرے میں مثبت ذہن کی نشو ونما ہو اور سنجیدہ قاری ان تخلیقات سے اپنے ذوق ووجدان کی تسکین کاسامان کشید کرسکے ۔ ادب چارہ گری کاکام کرتا ہے مگر آج کاادیب محض بخیے ادھیڑنےکاکام کرنے لگاہے اور شکایت یہ کہ عوام میں کتابوں یاادیب کی اہمیت کم ہوگئی ہے۔زمانے کی آواز پر کان دھرتے ہوےاگر کچھ بھی لکھاجاے تو ایسے لوگ موجودہیں جوتخلیق وتخلیق کار کی قدر کرتے ہیں ۔
Society & Literature — سماج اور ادب کاتعلق
M. Ammar Ahmed (Writer)Urdu Article | Untold Stories | about society and literature.