- Memories are important in our life.
- Some moments are unforgettable.
- some things are irreplaceable.
(Remembrance | یادِ ماضی)-
یاد ماضی عزاب ہے یا رب
چھین لے مجھ سے حافظہ میرا
ہتھیلی کی مٹھی سے ریت کی مانند سرکتے ہوئے لمحے ہر گزرتے سیکنڈ کے ساتھ ایک نئی یاد چھوڑ جاتے ہیں۔ جی ہاں! میں بات کر رہی ہوں ہر لمحے کے یاد ہو جانے کی اور ہر حال کے ماضی میں تبدیل ہو جانے کی اور میں بات کر رہی ہوں حال اور ماضی کی چکی میں پستے ہوئے انسانوں کی جو جی تو حال میں رہے ہیں یادیں انہیں ماضی کی ستاتی ہیں اور فکر انہیں سب سے زیادہ اپنے مستقبل کا ہے۔ بہار کے موسم میں روز دل میں خیال آتا کیوں نہ بہار پر تحریر قلمبند کی جائے کسی رومانوی لکھاری کی طرح کچھ الفاظ اوراق کی زینت بنائے جائیں مگر رفتہ رفتہ بہار ماضی کا حصہ بننے لگی اردگرد کھلے تازہ پھولوں کی لہک اور تازگی ماند پڑنے لگی اور انکا حسن بھی قصہ ماضی میں غرق ہو گیا۔ اب جو پھول ہیں انہیں دیکھ کر یہ احساس ہوتا ہے کہ ہاں کبھی یہ بھی جوان تھے انکی پتیاں بخیر شکن کے کتنی حسین لگتی تھیں مگر دیکھا یہ سارا حسن بن گیا ناں قصہ ماضی_
Remembrance | یادِ ماضی
۔ کیسے چیزیں ”خوبصورت ہیں“سے ”خوبصورت تھیں“ میں تبدیل ہو جاتیں ہیں اور ہم صرف وقت کا منہ تکتے رہ جاتے ہیں۔
اب رفتہ رفتہ صرف پھولوں کی پتیاں شکن زدہ نہیں ہوئیں بلکہ کئی درختوں کے پتے بھی جھڑنے لگے ہیں روز جب واک کے لیے باہر جاتی ہوئے درختوں کے خشک پتے پاؤں کے نیچے آتے تو وہ احساس بھی بہت دلفریب لگتا تھا میں اکثر سوچتی تھی کہ جیسے گھر میں یا گھر سے باہر لگے درختوں کی ہریالی دل کو فرحت بخشتی تھی سکون دیتی تھی مگر آہستہ آہستہ اب اس ہریالی کی شدت کم ہو رہی ہے ویسے ہی رفتہ رفتہ یہ پیروں تلے آنے والے پتے بھی کم ہو جائیں گے۔ جی ہاں ان درختوں کے پتے جو وقت سے پہلے آدھی بہار میں ہی جھڑ جاتے ہیں۔ ایسے ہی اکثر لوگ ہمیں اپنی زندگی کی آدھی بہار میں ہی چھوڑ جاتے ہیں۔ جیسے بہار کے ڈھلتے ہی کونپلوں کی سطح شکن زدہ ہونے لگتی ہے ایسے ہی جوانی کے ڈھلتے ہی انسان بھی ماند پڑنے لگتا ہے۔ اور پھر ایک وقت ایسا آتا ہے کہ اپنوں کو کئی یادیں دے کر لوگ دنیا سے رخصت ہوئے جاتے ہیں اور ہم یہ سوچ کر اس بات کو کھلے دل سے تسلیم کر لیتے ہیں کہ ایک نہ ایک دن تو سب نے جانا ہی ہے مگر کچھ یادیں دل میں خنجر کی طرح چبھتی رہتی ہیں۔ کچھ گزرا وقت روح کے پل پل چیتھڑے اڑاتا ہے۔
انسان اور درختوں کی ایک بات میں بڑا تضاد نظر آتا ہے اور وہ یہ کی درختوں پر تو پت جھڑ کے بعد بھی نئے سرے سے ہریالی در آتی ہے مگر جب انسان پر ایک بار خزاں وارد ہو جائے تو پھر دوبارہ اس پر جوانی آنا ناممکن ہے۔ ایسا ہی کچھ نظارہ رشتوں اور من چاہی محبتوں میں بھی نظر آتا ہے ائے دن نئے چہروں سے ہم آشنا ہوتے ہیں اور پھر کچھ چہرے چند ایام میں ہی ہماری زندگی کا بے مول شخص بن جاتے ہیں مگر پھر وقت کے ساتھ وہی چہرے بیگانے ہو جاتے ہیں بلکل ایسے جیسے کبھی ہمیں جانتے ہی نہ تھے کسی پھول کی مرجھائی ہوئی اس کونپل کی مانند جو اپنی ٹہنی سے محض اس لیے رخ موڑے کھڑی ہوتی ہے کیونکہ وہ جانتی ہے کہ اب اس پر بہار ختم ہونے والی ہے اور وقت جدائی آن ٹھہرا ہے۔ایسے ہی کچھ لوگ آپ سے منہ موڑ کر آپکی زندگی کی بہار بھی ختم کر جاتے ہیں اور پیچھے رہ جاتی ہیں تو صرف بیتے لمحوں کی حسین یادیں یا کبھی تلخ یادیں۔
لب لباب یہ کہ لوگوں کا زندگیوں میں آنا اور پھر چلے جانا کبھی دنیاوی مجبوریوں سے اور کبھی زندگی کی ڈور کا ختم ہو جانا یہ سب تو چند فطری اصولوں کا حصہ ہیں مگر ہم پر لازم یہ ہے کہ جیسے بہار میں رنگ برنگے پھولوں کو دیکھ کر انکی خوبصورتی کو سراہنا نہیں بھولتے ویسے ہی کچھ رشتوں کو بھی سراہنا، وقت دینا قدر کرنا نہ بھولیں اس سے پہلے کہ وہ اپنے،آپ سے بچھڑ کر یاد ماضی کا کوئی قصہ بن جائیں کوشش کریں ان سے ایسی یادیں وابستہ کر لیں کہ بعد میں جب ان قصوں کو چھیڑیں توزندگی پھر سے کسی دریچے سے دیکھ کر مسکرائے نہ کہ یاد ماضی عزاب بن جائے۔
Remembrance | یادِ ماضی
Mehar Fatima (editor)Urdu Article | Untold Stories | About remembrance.