- Some mistakes become lifelong regrets.
- Correcting some mistakes on time can save you from major problems.
- Marriage does not solve all problems.
(Regret In Life | حالت زار)-میری شادی ہورہی تھی۔۔۔۔خوش قسمتی کہیے یا بد قسمتی میں کافی اونچے گھرانے سے تعلق رکھتی تھی۔۔۔۔ہاں مگر یہ اونچا گھرانہ باقی اونچے گھرانوں سے کچھ مختلف تھا۔۔۔یہاں وہ دستور رائج نہیں تھا جو آ ج کل دنیا میں رائج ہے۔۔۔۔کہ اگر آپ امیر ہوSo You Must be Modernابا چاہتے تھے کہ اس بن بنے قانون کو اب توڑ دیا جائے کہ اگر آپ کو کسی اونچی سوسائٹی میں رہنے کا شوق ہے۔۔۔یا پھر امیر ہونے کا شوق ہے تو آ پ کا موڈرن ہونا لازمی ہیں۔۔۔۔ان کی بات سو فیصد حق بجانب تھی ۔۔۔لیکن ایک اکیلا آ دمی آ خر کس حد تک انقلاب لا سکتا ہے۔۔۔کچھ ہاتھ پیر چلانے کے بعد ابا جھاگ کی طرح بیٹھ گئے۔۔۔اچھا یہاں واضح کرتی چلوں کہ ابا کے ٹھنڈے ہونے کا مطلب یہ ہر گز نہ تھا کہ وہ ہمارے ماحول میں کچھ تبدیلی لے آ ئے۔۔۔
Regret In Life | حالت زار
ہمارے لیے اصول وہی تھے جو پہلے تھے۔۔۔اصول بھی کیا اسلام کے مطابق زندگی تھی۔۔۔اور جو ہم سب کو بہت پسند تھی۔۔۔۔اب اونچے محلے میں رہنے کا فقط ایک نقصان ہوا مجھے۔۔۔میری دوستیں موڈرن بنیں۔۔۔۔اور جو لوگ یہ کہتے ہیں کے دوستوں کے برے ہونے سے آ پ کی زندگی میں کوئی فرق نہیں پڑتا آ پ کو خود مستحکم ہونا چاہیے تو میں ان کی بات سے ایک فیصد بھی اتفاق نہیں کرتی۔۔۔۔جس طرح انسان اچھے لوگوں کی اچھی عادات اپنی نفس کی ملامت کے باوجود بھی اپناتا ہے اسی طرح برے لوگوں کی بری چیزیں بھی اپنے نفس کی رضامندی سے اپناتا ہے۔۔۔بس اسی نقط نظر کے تحت میں نے کچھ ” موڈرن ” لڑکیوں سے دوستی تو کرلی لیکن ان سے دور دور رہنے پر ہی اکتفا کیا۔۔۔۔کہ ان کے اور میرے کم از کم زمین اور آسمان کا تو فرق تھا ہی۔۔۔۔ کافی مرتبہ میں بھٹکی۔۔۔مگر سد شکر بار بار اللّٰہ تعالیٰ نے مجھے تھام لیا۔
میری شادی بھی ایک معقول گھرانے میں ہورہی تھی۔۔۔وہ لوگ بھی ہمارے جیسے ہی تھے ۔۔۔انہیں دیکھ کر میرے اندر یہ احساس شدت سے سر اٹھاتا تھا کہ ابھی پوری دنیا نہیں بگڑی۔۔۔ابھی کچھ لوگ باقی ہیں۔۔۔ایک متورم سی امید باقی ہے کہ کچھ ہو سکتا ہے۔۔۔سب کچھ تھیک ہوسکتا ہے شاید۔۔۔۔میں نے کبھی اپنے ہونے والے محرم کو نہیں دیکھا تھا ۔۔۔۔نہ دیکھنے کی چاھ رکھتی تھی کہ اسلام میں اسکی اجازت نہ تھی۔۔۔نہ ہی ان سے رابطہ کرنے کے لیے کسی آ لے کا استعمال کیا تھا۔۔۔کہ مجھے اسکی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوئی۔۔۔اور اب جبکہ شادی ہورہی تھی تو میں خوش تھی۔۔۔۔میں اپنے ماں باپ کے گھر سے انہیں راضی کر کے جارہی تھی۔۔۔وہ خوش تھے۔۔۔وہ اپنی تربیت سے مطمئن تھے۔۔
مجھے یا ایک بیٹی کو اس سے زیادہ کیا چاہیے ہوتا ہے۔۔۔۔اب چونکہ شادی ہورہی تھی تو دوستوں کو بلانا لازمی تھا۔۔۔۔مغرب کے رواج کے مطابق ان کو خوش کرنے کے لیے شادی سے ایک دن پہلے انکو نائٹ سٹے پر بلایا گیا۔۔۔۔اس دن آ دھی رات تک ایک ہی سوال کی بازگشت ہوتی رہی۔۔۔” کیا تم نے اسے ایک بار بھی نہیں دیکھا۔۔۔۔ایک بار بھی بات نہیں کی۔۔۔؟ کیا تم کوئی بکڑی ہو جو اب ایک مالک سے دوسرے مالک کو دی جارہی ہو۔۔۔” اور ان سوالوں نے مجھے یہ سوچنے پر مجبور کردیا کہ کیا میں واقعی اسی ملک میں رہرہی ہوں جش کی تشکیل کا اصل مقصد مسلمانوں کی عبادت تھی۔۔۔۔کیا یہ لوگ اپنے دین سے اتنے بے آ شنا تھے کہ مہرم اور نہ مہرم کا فرق ہی بھول چکے تھے۔۔۔۔۔ان خیالوں میں ارتعاش کسی کے فون کی رنگ نے پیدا کیا تھا۔۔۔۔ان کی شیطانی ہنسی کو بھانپنے میں مججے بس اتنا ہی وقت لگا تھا جتنا اس شخص کو فون اٹھانے میں۔
ان کا مقصد سمجھ کر میں زار و قطار رونے لگی لیکن اب روکر کوئی فائدہ تھا۔۔۔۔رونا تو مجھے تب چاہیے تھا جب میں ان سانپوں کو پال رہی تھی۔۔۔۔رونا تو مجھے تب چاہیے تھا جب میں ان کی حقیقت معلوم ہونے کے بعد بھی ان سے بات کرتے کی بار بار جرات کرتی تھی۔۔۔۔میں لاکھ ان سے کھینچی کھینچی رہتی کہلاتی تو ان کی دوست ہی تھی نا۔۔۔رونا تو مجھے اس شناخت پر چاہیے تھا۔۔اور اب جبکہ ہمیشہ کے لیے نافرمانی کی چانپ لگ چکی ہے۔۔۔ہمیشہ کے لیے ایک کسک رہ چکی ہے اب میں رورہی ہوں۔۔۔آج بہت اچھی طرح بزرگوں کا وہ قول سمجھ آ یا تھا۔۔۔۔” دوست اسے بناؤ جسے دیکھ کر خدا یاد آ ئے۔۔۔۔۔۔”
Regret In Life | حالت زار
Aisha M. Siddique (Young Writer)Urdu Article | Untold Stories | about some regrets in life.