- Some hidden truths of politics.
- Some hidden realities of our political culture.
- Pakistan and its Politics.
(Political Facts of Pakistan (Part 2) — سیاہ حقائق)-
2007 سے لیکر 2017 تک امریکہ کی ریاست فلوریڈا میں گنے کی ایوریج قیمت 35 ڈالر فی ٹن تھی یعنی 1 ٹن گنے کی قیمت 35 ڈالر رہی- اب اگر 1 ٹن میں 1000 کلوگرام ہوں تو تو 1 کلوگرام گنے کی قیمت فلوریڈا میں 0.035 ڈالر بنتی ہے- اور اس ڈالر کے ریٹ کو اگر ہم 157 روپے کے حساب سے روپوں میں تبدیل کریں تو یہ 5 روپے بنتی ہے- یعنی فلوریڈا امریکہ کی ریاست میں 2007 سے لیکر 2017 تک گنے کی فی کلوگرام قیمت 5 روپے رہی-
اب پاکستان میں گنے کی قیمت کا ریٹ 190 روپے فی 40 کلوگرام ہوتا ہے- اور 1 کلو گنے کی قیمت تقریبا 4.75 روپے بنی یعنی تقریبا 5 روپے- یعنی اس حساب سے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان میں گنے کی قیمت امریکہ میں گنے کی قیمت کے تقریبا برابر ہے-
واجد ضیا کی رپورٹ کے مطابق گنے کی پراسیسنگ اور چینی بننے میں جو خرچہ بنتا ہے وہ کچھ یوں ہے- گنے کی قیمت 190 روپے- اس گنے کی جب پراسسینگ کی جاتی ہے تو 40 کلوگرام گنے سے مولیسز، بگاس اور مڈ نکلتی ہے انکو بائی پراڈکٹ کہتے ہیں- جو مختلف انڈسٹریز کو بیچی جاتی ہے جس کو وہ مزید پراسس کے لیئے استعمال کرتے ہیں- اور حساب کے مطابق 40 کلوگرام سے جو یہ بائی پراڈکٹ نکلتی ہیں وہ 32.56 روپے میں بکتی ہیں-لہذا 40 کلوگرام گنے کی اصل قیمت158.44 پڑی-کیونکہ 32.56 روپے کی اشیاء بیچ کر انہیں فائدہ ہوگیا-
اب پورے پاکستان میں جہانگیر ترین کی شوگر انڈسٹری وہ انڈسٹری ہے جو کسانوں کو پورا ریٹ دیتی ہے اور کسانوں کو یہ معاوضہ پورے وقت پر دیتی ہے- جبکہ سندھ میں اومنی گروپ کسانوں سے گنا خریدنے کے لیئے پولیس کا استعمال کرتی ہے- 2016 میں اے ڈی خواجہ کے پیچھے زرداری کے پڑنے کی بنیادی وجہ یہی تھی کہ وہ پولیس کو گنے کے کاشتکاروں کو حراساں کرنے کے لیئے استعمال نہیں کرنے دے رہا تھا- یہ سب آن دی ریکارڈ ہے-پاکستان میں صرف 4 کے قریب مل مالکان گنے کا پورا ریٹ ادا کرتے ہیں اور بتاتا چلوں میں ان میں شریف خاندان شامل نہیں ہے- یہ لوگ گورنمنٹ کے ریٹ سے کم قیمت پر گنا خریدتے ہیں لیکن سبسڈی حکومت سے پوری لیتے ہیں- یہ ہے اصل سکینڈل جس سے نظریں ہٹانے کی کوشش کی جارہی ہے-
گنے کی بائی پراڈکٹ نکال کر گنے کی اوریجنل قیمت 158.44 روپے فی 40 کلو ہوگئی- اس میں فرایٹ ریٹ، کمیٹی فی اور ڈیلپمینٹ چارجز ملایئں جایئں تو یہ سب کر ٹوٹل3.9 روپے میں پڑتے ہیں اور یوں یہ چارجز ملا کر 40 کلو گنے کی قیمت 162.34 روپے ہوجاتی ہے-یعنی گنے کی اوریجنل قیمت اس وقت انڈسٹری کے لیئے 162.34 روپے بنتی ہے-
اب اس باقی بچے ہوئے گنے کو انڈسٹری میں شوگر کی پراسس کے لیئے لایا جاتا ہے اور 162.34روپے فی 40 کلوگرام گنے سے حاصل ہونے والی چینی 54 روپے فی کلوگرام میں پڑتی ہے- یہ میں اپنی طرف سے کچھ نہیں کہہ رہا بلکہ یہ واجد ضیا کی رپورٹ سے ڈیٹا اٹھایا ہوا ہے-آپ وہاں سے کنفرم کرسکتے ہیں- یہ54 روپے فی کلوگرام چینی کی قیمت بغیر سیلز ٹیکس کے ہے- پہلے سیلز ٹیکس 8 پرسنٹ تھا جس کو بڑھا کر 17 فیصد کیا گیا اور اگر 54 روپے فی کلوگرام کا 17 فیصد نکالا جائے تو 9.18 روپے بنتا ہے اور اگر اس کو ٹوٹل کریں تو یہ تقریبا 63.18 روپے فی کلوگرام چینی کی قیمت انڈسٹری کو پڑتی ہے-( یہ سب واجد ضیاء نے کہا ہے)-
انڈسٹری اس میں 4 سے 5 روپے فی کلوگرام منافع لیتی ہے اور 67 روپے یا 68 روپے فی کلوگرام کے حساب سے آگے مارکیٹ کو بیچتی ہے- مارکیٹ سے یہاں مراد کمیشن ایجنٹ، بیوپاری اور تاجر حضرات ہیں- یہ تاجر حضرات اس 67 روپے کلو کی چینی کو لیکر اس میں اپنا منافع لیکر ایک عام آدمی تک چینی کی قیمت 75 روپے سے 77 روپے تک پہنچتی ہے-
Political Facts of Pakistan (Part 2) — سیاہ حقائق
چونکہ پاکستان میں چینی کی انڈسٹری میں چینی کی قیمت باقی دنیا سے مہنگی پڑتی ہے لہذا ایکسپورٹر جب چینی ایکسپورٹ کرتے ہیں تو انکو گورنمنٹ اس ایکسپورٹ کرنے پر ری بیٹ دیتی ہے- جس کا بنیادی طور پر طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ آپ گورنمنٹ سے اجازت لیتے ہیں اور گورنمنٹ کی اجازت سے سٹیٹ بینک کے تھرو اپنے گاہکوں کو چینی ایکسپورٹ کرتے ہیں اور سٹیٹ بینک کے تھرو ہی پیمینٹ وصول کرتے ہیں- اور یاد رہے کہ چینی کی ایکسپورٹ صرف اسی وقت ہی ہوسکتی ہے جب گورنمنٹ اس کی اجازت دے-اور گورنمنٹ نے 20 فیصد کوٹہ ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دے رکھی ہے-
جہانگیر ترین پورے پاکستان کی شوگر کی پیدوار کا 20 فیصد پیدا کرتا ہے- جہانگیر ترین نے اپنی شوگر مل 1992 میں لگائی جب وہ سیاست میں بھی نہیں تھا- جہانگیر ترین سیاست میں 2002 میں آیا- لہذا جہانگیر ترین پر یہ الزام غلط ہے کیونکہ وہ پہلے ہی سے انڈسٹریلسٹ ہے- اور جہانگیر ترین پہلے کپاس کا ایکسپورٹر تھا لیکن کپاس میں نقصان ہونے کی وجہ سے اس نے گنا کاشت کرنا شروع کردیا- اور شوگر ملز لگائی-
جہانگیر ترین وہ واحد سیاست دان تھا جس نے حکومت کو اس وقت 67 روپے فی کلو چینی فراہم کی جس وقت گورنمنٹ کے دیئے ہوئے ٹینڈر میں کوئی بھی شوگر کمپنی 72 روپے سے کم چینی بیچنے کو تیار نہیں تھی-یہ چیز بھی رپورٹ میں مینشن ہے لیکن اس کے باوجود جہانگیر ترین کے خلاف میڈیا کمپیئن چل رہی ہے- یہ ایک سازش ہے-
جہانگیر ترین اپنی انڈسٹری کا سارا ڈیٹا ایف آئی اے کے حوالے کرچکا ہے- اگر وہ غلط ہوتا تو وہ بھی کھپ ڈال دیتا- جہانگیر ترین کو آگے کرکے شووگر مافیہ عمران خان سے این آر او لینا چاہتا ہے کہ عوام کے سامنے جہانگیر ترین کو بدنام کیا جائے عمران خان پریشرائز ہوگا اور یوں انہیں چھوٹ مل جائے گی-جہانگیر ترین نے 5 سالوں میں 25 ارب روپے ٹیکس دیا اور چینی کی مد میں 3 ارب روپے سبسڈی لی- باقی گروپس کا آپ ٹیکس دیکھیں اور انکو حکومت کی طرف سے دی گئی سبسڈی دیکھیں تو انکی سبسڈی زیادہ اور ٹیکس کم بنتا ہے- یہی چیز جہانگیر ترین کو سب سے ممتاز بناتی ہے-
جبکہ پی ٹی آئی کا جو گروپ جہانگیر ترین کے خلاف اس وقت کمپیئن چلارہا ہے انکو کہتا چلوں کہ تم لوگ اس وقت صرف جہانگیرترین کا نقصان نہں کررہے بلکہ یہ نقصان پی ٹی آئی اور عمران خان کو پہنچ رہا ہے- اسد عمر کی دفعہ بھی ایک گروپ نے ایسا ہی کیا اور اب بھی ایک گروپ ایسا ہی کررہا ہے- اتنا سمجھ لو 25 اپریل کو جہانگیر ترین تو بچ جائے گا لیکن پھر تم لوگوں کا کیا ہوگا؟
Political Facts of Pakistan (Part 2) — سیاہ حقائق
Asim Chaudhary (Writer)Urdu Article | Untold Stories | about political facts of Pakistan.