Disabled Society | اپاہج سماج

Misguided Youth | نوجوانان ملت ہوشیار باش

Youth and its role in our society.

Untold Highlights
  • We have to be a nation that protects our youths and does not kill them.
  • Youth need coaches, not critics.
  • Enjoy the power of your beauty and your youth.

(Misguided Youth | نوجوانان ملت ہوشیار باش)-جیسا کہ آج اکیسویں صدی کے بیسویں برس کا تیسراحصہ اختتام ہوا چاہتا ہے۔آج پوری دنیا ایک وباء سے خوفزدہ بتائی جاتی ہے۔ حضرت انسان ایک طرف اتنی ترقی کر چکا ہے ہے کہ اس کے لئے کچھ ناممکن نہیں اور یہ ترقی کا سلسلہ پے در پے چلتا جا رہا ہے۔ دوسری طرف انسانیت خود اپنے وجود سے بھی خطرہ محسوس کرنے لگی ہے۔ کہیں آرٹیفیشل انٹیلی جینس کو نقصان دہ کہا جارہا ہے اور کہیں انسان کے نت نئے تجربوں سے وجود میں آنے والے خوردبین جانداروں کو تباہ کن بتایا جاتا ہے۔اسی دور میں کچھ طبقات قدرتی آفات سے خوفزدہ ہیں اور کچھ قیامت کے

آثار بتاتے ہیں۔ اتنا سب ہونے کے وجود آج بھی نفسا نفسی کا عالم ہے پوری دنیا میں ہر سطح پر ہر لحاظ سے سیاستیں اور چالیں پورے زور و شور سے عروج پر ہیں اورہر کوئی اپنے مخالف کو زچ کرنے کے پے درپے ہے۔ممالک،اقوام، سیاستدان، مذاہب، یہاں تک کے فرقوں میں بھی انتشاراور مقابلے کی فضا ہے۔

Misguided Youth | نوجوانان ملت ہوشیار باش

ان سب حالات سے اگر بالاتر ہے تو آج کا نوجوان جسے نہ تو حیرت انگیز ترقی کی فکر ہے اورنہ ہی معاشرے میں آنے والے نت نئے مسائل اوربگاڑ کی۔

وہ تو بس اپنی ہی دھن میں مست ہے اسے یا تو ایجاد ہونے والی نئی گیمز کا ادراک حاصل کرنا ہے یا اپنی پسند کے لوگوں سے تعلق استوار کرنا ہے اور اگر معاشرے میں کوئی اعلیٰ عقل اور ذہانت کا علمبردار نوجوان پایا جائے تو اس کی سوچ بھی فکر معاش،فکر معاش اور فکر معاش کے علاوہ کچھ نہیں۔کیونکہ تعلیم حاصل ہی صرف ایک ملازمت کے حصول کے لئے کی گئی کے جس سے آمدن کا ذریعہ محفوظ آ جائے۔ 

لیکن ایک سوچ کیااس کائنات بنانے والے نے اور اس تمام دنیا کی عکاسی کرنے والے نے اس حقیقت کے افسانے میں کہیں اس نوجوان کا کردارنہیں رکھاہوگا ہے؟کیا اس دنیا میں ترقی کرنے والی، نئی ایجادات اور دریافت کرنے والی محدود صف میں اس کا نام ضروری نہیں تھا۔ کیا اس دنیا پر آئے روز آنے والی قدرتی آزمائشات اورمصنوعی مصائب کا اس کو علم ہونا اور ان حالات میں سعی کرنا اس کا کردار نہیں تھا۔کیا سیاست اور حکمرانی کے بلند پلیٹ فارموں پر بیٹھ کر قانون سازی کرنے والے چند نااہل امراء کی جگہ بیٹھ کر معاشرے کی حقیقی عکاسی اور بہتری کے لئے کاوش کرنا ضروری نہیں تھا۔ اگر جواب ہاں ہے تو کیوں یہ اپنے کردار سے مسلسل انکاری ہے اور اور اپنے فرائض سے سبکدوش ہوا بیٹھا ہے۔ کیا اس کا کردار صرف تفریح و مزاح اور فرائض صرف اپنی ذات، اپنے اہل و ایال اور خدا تک محدود ہیں۔ جی نہیں اس سے معاشرے کا بھی سوال ہو گا اور یہ بھی اس کی اولین ذمہ داری ہے۔کامیابی کا راز ہی خود شناسی ہے جس کے حصول کے ذرائع میں معاشرے کی اصلاح اور مثبت کردار ہے۔

کبھی اے نوجوان مسلم تدبر بھی کیا تو نے

وہ کیا گردوں تھا جس کا تو ہے اک ٹوٹا ہوا تارہ

Misguided Youth | نوجوانان ملت ہوشیار باش

Hamza Nasir (Writer)

Urdu Article | Untold Stories | about Misguided Youth.

Untold Stories

We are an open source content providers for both Urdu and English readers and writers. We provide opportunity and a startup to those who inspires to become good writers. *Disclaimer: The contents of UntoldStoriess are the property of its contributors. They Share their views and opinion and have the right to withdraw their article at any time they deem necessary. US is not liable to pay for any content it is here to provide platform for free contribution and sharing with the world. Content creator discretion is recommended. Thankyou*

Related Articles

Leave a Reply

Back to top button

Adblock Detected

Untold Storiess is a free to use platform where readers and writers alike can visit, share and contribute. We request you to kindly remove ad blocker to further access our website.