- Fathers are the first friend you make and the last love of your life.
- Fathers are men who dared to place the world's hopes and dreams in their children.
- No matter where I am, your spirit will be beside me.
(Memories | بارش اور یادیں)- آپ نے غور کیا ہوگا کہ ہم چاہتے ہوئے بھی کچھ یادوں کو نہیں بھول پاتے۔بلکہ ان سے جڑی کچھ چیزیں ہمیں وہ یادیں یاد کراتی رہتی ہیں۔یہ تحریر/کہانی بھی ؎ کچھ اس طرح ہی ہے۔بچپن کی اور جوانی کی بارشیں اچانک سے کیوں بدل جاتی ہیں؟آج جب بارش ہورہی تھی تو میں اپنے ذہن میں سوچ رہا تھا۔اور اتنے میں،میں یہ سوال اپنی ماں سے کرنے ہی والا تھا کہ اچانک میرے ذہن میں خیال آیا کہ شاید بچپن میں بارشوں کا مقصد صرف ہمارے بدن کو گیلا کرناہوتا تھا اورموسم سمیت ہمیں بھی خوشگوار بنانا ہوتا تھاجبکہ جوانی میں ایسا نہیں ہوتا یا بارش بھی جوان ہو چکی ہوتی ہے۔اب اس کا مقصد ہمارے بدن کو نہیں بلکہ ہمارے دل اور ہماری آنکھوں کو گیلا کرنا ہے۔یہ سوچتے سوچتے کسی کام کو باہر نکلا تو دیکھا کہ باہر تو جوان بھی موسم سرما کی اس پہلی بارش سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔میں نے اپنے آپ سے مخاطب ہو کر کہا کہ نوید میں تو غلط سوچ رہا تھا۔بارش جوان نہیں ہوتی بلکہ بچھڑے ہوئے لوگ ہماراکلیجہ چھلنی کر جاتے ہیں اوریہ بچھڑے ہوئے لوگوں کی یاد کو ساتھ لے کر آتی ہے۔شاید اسی لیے اب میرا بارش میں نہانے کو جی نہیں لگتا۔بلکہ جب بارش آتی ہے اور دوبارہ سے ختم ہوجاتی ہے تو مجھے ایسا لگتا ہے کہ شاید اب اس بارش کے بعد کوئی ایسا بھی آئے گا جو مجھے ’میرا شیر پُتر‘کہ کر پکارے گا اور میں فوراََ اس کے سینے سے لگ جاؤں گا اور پھر ہم کبھی بھی جدا نہیں ہوں گے۔
Memories | بارش اور یادیں
ابھی یہ سوچ ہی رہا تھا کہ اچانک مجھے میری زندگی کا اب تک کا المناک دن یاد آگیا کہ جس دن میری ماں نے مجھے علی الصبح ہی جگا دیا۔میں نے ماں کی طرف دیکھا تو ماں کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔پاس بستر پر پڑے اپنے باپ کی طرف دیکھا تو وہ گہرے سانس لے رہے تھے۔میں اور میری ماں زاروقطار رو رہے تھے اور میرے والد میری طرف مسلسل درد بھری نظروں سے دیکھ رہے تھے۔میں فوراََ باہر کو بھاگا۔اپنے ہمسائے ڈاکٹر کو بلایا۔ڈاکٹر نے دیکھنے کے بعد آہستہ سے محلہ کی چند خواتین کو کچھ کہا اور ساتھ ہی چپ رہنے کا اشارہ بھی کیا۔ڈاکٹر کے نکلتے ہی لوگ میرے باپ کے پاؤں باندھنا شروع ہو گئے۔اور چند سیکنڈ پہلے جو میرا باپ تھا اب وہ میت کے نام سے پکارا جا رہا تھا۔اس لمحے مرے سر سے سایہ ختم ہو چکا تھا۔کچھ ہی لمحوں کے بعد بارش آنا شروع ہو گئی۔اور جس دن میرے باپ کا وصال ہوا اس دن کافی بارش آئی۔لیکن ختم ہو گئی۔ہم لوگ بھی اپنے باپ کے پاس بیٹھے رہے۔وقت کا پتہ بھی نہ چلا کہ کیسے الوداع کہنے کا وقت آن پہنچا یعنی کہ قبر میں اتارنے کا۔۔۔اس تمام منظر کشی کے بعد لب سے خود بخود ساغر صدیقی کا شعر نکلتا ہے ’وقت کی چند ساعتیں ساغر،،لوٹ آئیں تو کیا تماشہ ہو‘۔
کافی خیال ذہن میں چلنے کے بعد دیکھا تو آنکھوں سے آنسوؤں کی باش ہو رہی تھی۔۔باہر کو دیکھا تو بارش ابھی بھی ہو رہی تھی۔اسی وقت آسمان کی جانب منہ کیا اور میں نے کہا کہ یا اللہ جس روز میرے باپ ہم سے جدا ہوئے اس دن بھی بارش آرہی تھی اور پھر آپ نے اس بارش کو واپس زمین سے اپنی طرف بلا لیا اور بارش ختم ہوگئی۔مگر آج یہ بارش پھر سے زمین پر ہے۔۔ اسی طرح سے تو میرے باپ کو بھی دوبارہ سے زمین پرکیوں نہیں بھیجتا؟بارش کو بھی تو اس دن میرے باپ کے ساتھ ہی بلا لیا گیا تھا۔۔مگر بارش تو اس دن کے بعد بے شمار مرتبہ آچکی ہے۔۔مگر میرا باپ۔۔۔ہائے میری دنیا۔۔۔۔کاش کبھی میرے باپ کو بھی میرے پاس بھیجا جائے۔۔میرے دل میں صرف ایک حسرت باقی ہے میں وہ پوری کر سکوں۔اور چاند ان کے قدموں میں لا کر رکھ دوں۔۔
لوٹ آئی ہیں دیکھو بارشیں پھر سے یہاں
اک تمہی کو لوٹ آنے کی فرصت نہیں ملی
خیر یہ تو اللہ کریم کے معاملات ہیں۔۔اللہ نے انسان کو بھیجا ہی اس دنیا میں آزمائشوں کیلئے ہے۔۔مگر جب بھی میری،میرے اللہ سے ملاقات ہوئی تو میں یہ ضرور پوچھوں گا کہ آخر کیوں مجھے اور میرے والد کو اتنی جلدی ایک دوسرے سے جدا کر دیا گیا۔۔اب میں ان کے بغیر باقی کی ساری عمر ایسی ہی کٹ کٹ کے گزاروں گا۔۔۔اور ان کیلئے صدقہ جاریہ بنوں گا۔۔انشاء اللہ
اس موقع پرلب سے بیتاب نکلتا ہے
یتیمی ساتھ لاتی ہے زمانے بھر کے دکھ عابی
سنا ہے باپ زندہ ہو تو کانٹے بھی نہیں چبھتے
Memories | بارش اور یادیں
Naveed Khalid (Writer)Urdu Article | Untold Stories | About some old memories.