# TrendingPolitics | سیاست

Mafia in Pakistan | آٹا اورچینی کا بحران — ایک تنقیدی جائزہ

Crises of floor and suger in Pakistan.

Untold Highlights
  • The Article is a Critical Analysis of the Current Situation of Flour and Sugar Crisis of Pakistan.
  • Disclaimer: UntoldStoriess have No political affiliation with aforementioned.

(Mafia in Pakistan | آٹا اورچینی کا بحران — ایک تنقیدی جائزہ)- ایف آئی اے نے کچھ دن پہلے آٹا اور چینی کی کمی اور زخیرہ اندوزی کے حوالے سے ایک رپورٹ جمع کروائی جو کہ ایف آئی کہ سربراہ واجد ضیاء کی طرف سے جمع کروائی گئی ہے جنہیں اس سارے معاملے کی تفتیش کے لیے حکومت نے فروری 2020 میں مقرر کیا تھا اسی سلسلے کی ابتدائی رپورٹس پچھلے ہفتے وزیر اعظم کو پیش کی گئی اور انہوں نے یہ رپورٹ عوام کے لیے میڈیا پر لانے کے احکامات جاری کیے۔ ذن رپورٹس میں ان وجوہات کی تشخیص کی گئی ہے جسکی وجہ سے چینی اور آٹے کی قیمتیں ایک دم سے آسمانوں کو چھونے لگیں۔ اس سلسلے کی فرانزک رپورٹ کے بعد 25 اپریل 2020 کو پیش کی جائے گی۔ یہ ایک احسن اقدام ہے جو کہ نہ صرف ان تمام واقعات کی وجوہات کا پتہ لگوائے گا بلکہ زمہ داروں کو پکڑوانے میں بھی ایک اہم کردار ادا کرے گا جب کہ پچھلی حکومتوں میں ایسی تمام رپورٹس کو یا تو دبا لیا جاتا تھا یا سرکاری ریکارڈ ہی جلا دیا جاتا تھا تاکہ کوئی ثبوت ہی باقی نہ رہے۔ لیکن تمام تر دباؤ اور کابینہ اور ایف آئی اے کے ممبران کو دھمکیوں کے باوجود یہ رپورٹ پبلک کی گئی۔

پر سوال یہ ہے کہ آخر یہ مافیہ اتنا طاقتور ہے کہ حکومت وقت کو چیلنج کر سکے؟شاید ہاں! پاکستان کا آٹا اور چینی کا یہ بحران 2019 کی آخری سہ ماہی میں دیکھا گیا یا پھر یہ کہنا مناسب ہو گا کہ پیدا کیا گیا۔ جس نے کراچی لاہور اور حیدرآباد جیسے بڑے شہروں کو اس بری طرح متاثر کیا کہ ایک وقت ایسا آیا جب آٹے کی قیمت فی کلو 70 روپے ہو گئی ذور چینی کی فی کلو قیمت 80 روپے ہو گئی۔ باوجود اسکے کہ جولائی 2019 میں چینی اور آٹے کی برآمد پر حکومت کی طرف سے پابندی لگائی گئی تھی۔ حکومت نے تقریباً 48,000 ٹن گندم کی برآمد کی اجازت دی جسکے نتیجے میں آٹے کی قیمت آسمان سے باتیں کرنے لگی اور اسی وجہ سے تقریباً 4.2 ملین ٹنز گندم کی کمی کا سامنا کرنا پڑا جو کہ دو مہینے کی ملکی ضروریات کے لیے کافی تھا۔  

Mafia in Pakistan | آٹا اورچینی کا بحران — ایک تنقیدی جائزہ

اسی طرح سے چینی کو بھی مارکیٹ سے غائب کر دیا گیا جسکے نتیجے میں چینی کی فی کلو قیمت 55 روپے سے 75 اور کہیں 80 روپے فی کلو تک پہنچ گئی اسکے باوجود کہ جولائی میں جی ایس ٹی کو بڑھا دیا گیا جو کہ عوام کے کیے الگ مصیبت ہے۔ یہ سب جنوری 2019 میں چینی کی برآمد کی اجازت کے ملنے کے بعد شروع ہوا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ پچھلے دو سالوں میں چینی کی پیداوار کی شرح ملکی ضروریات سے کافی زیادہ تھی جسکی وجہ سے چینی کی برآمد پر سبسڈی دینے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔ مگر اسکے باوجود سبسڈی دی گئی۔جسکا فائدہ چینی کا کاروبار کرنے والے حضرات کو ہوا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ چینی کی ایکسپورٹ کو کسی طرح جسٹیفائی نہیں کیا جا سکتا اس رپورٹ میں نہ صرف اپوزیشن کے بڑے نام جیسے نواز گروپ، زرداری کا اومنی گروپ کے ساتھ ساتھ حکومتی پارٹی کے بڑے نام جیسے جہانگیر ترین، خسرو بختیار کے بھائی کا نام پنجاب اسمبلی کے سپیکر کے بیٹے مونس الٰہی کے نام بھی شامل ہیں۔

پاکستان ایک زرعی ریاست ہے اور اسکی آبادی 22 کروڑ سے زیادہ ہے۔ آبادی کے تناسب سے ہمارے ملک کے وسائل کم ہیں جسکی وجہ سے غربت دن با دن بڑھتی جا رہی ہے اور اس مہنگائی میں عوام کا جینا دو بھر ہو چکا ہے۔ نیشنل نیوریشن سروے کے مطابق موجود پاکستان میں 33 فیصد بچے وزن کی کمی، 15 فیصد روزانہ اموات اور 44 فیصد آئرن کی کمی کا شکار ہیں۔ اور ان سب کا 50 فیصد انیمیا کا! 

اپنی پیسے کی حوس کو پورا کرنے کے لیے مصنوعی بحران پیدا کرنے والے یہ بڑے مگر مچھ صرف دولت کے پجاری ہیں اور انکو کسی کے فائدے یا نقصان سے کوئی سروکار نہیں پھر وہ حکومت کے بڑے نام ہوں یا تیس سال سے حکومت میں بیٹھے لوگ سب ایک ہی ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے وعدہ کیا ہے کہ 25 اپریل 2020 کو فرانزک رپورٹ آنے کے بعد مجرموں کو سزا دی جائے گی لیکن اسکے لیے ضروری ہے کہ پہلے ان لوگوں کا پتہ چلا یا جائے جنہوں نے پابندی کے باوجود ان کاروباری حضرات کو چینی اور آٹا پر نا صرف بر آمد کی اجازت دی بلکہ سبسڈی دے کر ملک میں ایک بڑا بحران پیدا کیا۔ کیونکہ اس بحران نے نہ صرف پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچا یا ہے بلکہ اس حکومت کو بھی نقصان پہنچا یا ہے۔

ہمارے ملک میں چند بڑے نام اور انکے کاروباری گروہ چینی اور آٹا انڈسٹری پر پچھلے 70 سالوں سے سانپ بن کر بیٹھے ہیں کتنی حکومتیں آئیں اور گئیں پر کسی کی جرات نہ ہو سکی کہ انکے خلاف کوئی ٹھوس قدم اٹھایا جا سکے، اس صورت حال میں عمران خان کے رپورٹ کو پبلک کرنے کے اس قدم کو نہ سراہنا ایک زیادتی ہو گی۔ کیونکہ ایسا قدم اٹھا کر انہوں نے اپنی ایمانداری اور ملک سے مخلص ہونے کا ثبوت دیا ہے۔یہ قدم ملکی تاریخ میں پہلی دفع اٹھایا گیا ہے۔ جو کہ ایک مثال ہے۔ لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ اب اسکے بعد اصل مجرموں کو انجام تک پہنچا یا جائے قطع نظر انکی طاقت اور سٹیٹس کے انکو ایک مجرم کی طرح سزا دی جائے پھر چاہے وہ حکومتی پارٹی مجرم ہوں یا اپوزیشن کے اس بات سے فرق نہیں پڑنا چاہیئے کیونکہ وہ قومی مجرم ہیں اور اس وقت اسی قدم کو اٹھانے کی پاکستان اور عوام کو اشد ضرورت ہے۔۔۔

Mafia in Pakistan | آٹا اورچینی کا بحران — ایک تنقیدی جائزہ

Wajiha Chishti (Writer)

Urdu Article | Untold Stories | about Mafia in Pakistan.

Untold Stories

We are an open source content providers for both Urdu and English readers and writers. We provide opportunity and a startup to those who inspires to become good writers. *Disclaimer: The contents of UntoldStoriess are the property of its contributors. They Share their views and opinion and have the right to withdraw their article at any time they deem necessary. US is not liable to pay for any content it is here to provide platform for free contribution and sharing with the world. Content creator discretion is recommended. Thankyou*

Related Articles

Leave a Reply

Back to top button

Adblock Detected

Untold Storiess is a free to use platform where readers and writers alike can visit, share and contribute. We request you to kindly remove ad blocker to further access our website.