Just For Fun | چٹکلے

Love…! Once More | ایک محبت اور سہی

Entertainment is only about Love Storiess

Untold Highlights
  • Another love , another mistake.
  • Fun and love together.

(Love…! Once More | ایک محبت اور سہی)-

رات کا پچھلا پہر ہے کمرے میں زیرو کے بلب کی ملگجی روشنی پھیلی ہوئی  ہے ، ہرسو اندھیرا ہونے کے باعث کمرے کا ماحول اس ہلکی سی روشنی میں میں بھی صاف دیکھا جا سکتا تھا۔دور کھڑکی کو پاس پڑا ایک اسٹول ، دروازے کے ساتھ پڑی ایک کرسی جو شائد اس کے سامنے پڑے میز پر کام کرنے کی غرض سے وہاں رکھی گئی تھی اس کے ساتھ ہی ایک مسہری جس پہ ایک نیم مردہ وجود موجود جلتی ہوئی سکرین پر آنکھیں ٹکائے پڑا ہے۔اسے یک دم جیسے کچھ ہو تو گھڑی کی طرف دیکھا آج پھر رات کا ایک بج چکا تھا اور اس کا چاند شاید پھر سوتا ہو گا ۔ اس کی آنکھوں کے سامنے وہ منظر پھر سے گھومنے لگا  وہ سب اس نے اپنی آنکھوں سے نہ دیکھا ہوتا تو شاید اسے یقین آتا مگر آج اتنا  عرصہ گزر جانے کے بعد بھی اس کا خود سے بس ایک ہی  سوال تھا کہ آخر اس نے ایسا کیوں کیا؟ اور اس کا جواب اسے آج تک نہ مل پایا تھا ۔ ہر نوجوان کی طرح اسے بھی یہی لگتا تھا کہ شاید یہ زیست کہ جس کو جینے کا سوچا بس ختم شد۔مگر وہ شائد نہیں جانتا تھا زندگی تو اسی آگ کا نام ہے جو نہ بھجتی نہ بھڑکتی ہے بس سلگتی رہتی ہے ،  ابھی تو زندگی نے ناجانے کیا کیا کچھ اس کے لئے رکھ چھوڑا۔ رفیق بھی اسی محلے میں پیدا ہوا پلا بڑھا محلے والوں کا وہ لاڈلا تھا  ۔فیکے نے کالج تک محلے کے باقی بچوں کی طرح ہی پڑھائی کی۔ اس کے ماں باپ نے اس کا داخلہ شہر کی سب سے بڑی جامعہ میں کرا دیا۔اب تو فیکا روز صبح تیار شیار ہو کر یونی ورسٹی جانے لگا ۔وقت پرلگا کر اڑنے لگا جامعہ میں اس کا دل ابھی بھی نہ لگتا وہ تو شائد ابھی تک کالج کی چار دیواری میں پھسا تھا ۔دوسیمسٹر گزر چکے تھے  جامعہ اس کے دل میں اپنی جگہ آہستہ آہستہ بنا رہی تھی ۔ایک دن دوران جماعت جب ماسٹر صاحب کا لیکچر اس کے  دماغ کے اوپر سے گزر رہا تھا تو اس نے حسب معمول ادھر ادھر دیکھنا شروع کردیا اسی دوران اس کی نظر پہلے ڈیسک پر پڑی ۔ ہرا دوپٹہ، دودھیا رنگ، لمبی پلکیں، معصوم چہرہ ہے  جو لیکچر سے بے نیاز اپنی زلفوں سے مسلسل کھیلے جا رہی شاید فیکے کے دل سے بھی۔ اسی لمحے کہیں دل کے کسی کونے سے آواز آنے لگی

؎      دیکھ رہا ہوں سامنے بیٹھی لڑکی کو 

سوچ رہا ہوں ایک محبت اور سہی

Love…! Once More | ایک محبت اور سہی

اب تو گویا یہ روز کا معمول بن گیا ، دوران لیکچر نظریں اسی پر ہوتیں لیکچر کے بعد بھی خبر رکھی جاتیں یہاں تک کہ فیقے نے تو حاضری کے صفحہ سے اس کے دستخط تک سیکھ رکھے تھے۔ اب وہ اسی انتظار میں تھا کہ کہیں سے کوئی بہانہ تراشا جائے اور وہ اسے مخلوط گروپ کی صورت میں مل گیاجو کہ اساٰنمٹ کے لئے بنایا گیا تھا ۔جانتا تو وہ اسے پہلے بھی تھا پر اب اس بہانے اسے موقعہ مل گیا گروپ سے انباکس تک آتے اسے چند دن ہی تو لگے تھے بس۔آہ یہ آج کل کی ڈیجیٹل محبتیں کہاں غالب و میر ایک دیدار کو برسوں ترس جاتے تھے اور آج ۔۔۔بات سے بات نکلی دور تلک گئی یا نہیں اس کا ذکر پھر کبھی سہی لیکن بات ہوئی ضرور۔ یہ رسمی سلام دعا کب دوستی میں بدلی انہیں خود اندازہ نہ ہوا شائد. اب اس کے چھوٹے موٹے کام بھی فیقے کے ذمے لگنے لگے اب اتنا توگویا حق بنتا تھا نہ ۔۔اب وہ چونکہ ہاسٹل میں رہتی تھی تو اسے شہر کی بھیڑ سے بچا کر بس سٹینڈ تک پہنچانا اور لینا، خریداری کرنی ہو، نوٹس پپہنچانے ہوں  یا کوئی اور کام ہو فیقے کی سی ڈی ستر ہر حالات میں حاضر ہوتی۔ کچھ دنوں سے فیقے کو پھر کوئی پریشانی ستائے جا رہی تھی ، ڈگری کا آخری سیمسٹر تھا اس کی سالگرہ بھی قریب ہی تھی اسے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ وہ اس کے لئے کیا انتظامات کرے کیونکہ وہ اسے ہمیشہ کے کئے یادگار بنانا چاہتا تھا۔پھر ایک رات اس کی یہ الجھن بھی ختم ہو گئی جب رات کے قریبا ً گیارہ بجے اس کا موبائل بجا تو دوسری طرف ہمیشہ کی طرح وہی کھنکتی آواز ہی تھی جس سے وہ ہشاش بشا ش ہو جایا کرتا تھاعلیک سلیک کے بعد کہنے لگی کہ سنو! اماں نے میری سالگرہ کی خوشی میں ہفتہ کو گھر میں کھانا رکھا ہے تمہیں بھی بلایا ہے۔اور ہاں شام سات بجے کا وقت ہے وقت پر پہنچ جانا اور اچھے سے کپڑے پہن کر آنا، اپنا خیال رکھنا اللہ حافظ !  اب وہ لگا سوچنے  کہ جانا کیسے ہے پہننا کیا ہےدور بھی تھا جانا بھی ضروری تھا۔ قدرت نے اسے محبت کے اظہار کا موقعہ آخر کار دے ہی دیا  ۔ہفتے کے دن شام  4 بجے فیقہ نئی بوشرٹ کے ساتھ سیاہ جینز اور سفید جوتے پہنے اپنی سی ڈی ستر لئے گھر سے نکلا ۔کچھ ہی دیر بعد اس کی موٹر سائیکل جی روڈ پر دوڑے جا رہی تھی  فاصلہ تھا کہ کم ہونے میں نہیں آرہا تھا ۔

ابھی وہ کچھ دور ہی پہنچا تھا کہ اسے معلوم ہو کہ اس کا ٹائر پنکچر ہو چکا تھا  اور آس پاس  کو دوکان بھی نہ تھی تھا تو بس ویرانہ۔۔۔ابھی ڈیرھ گھنٹا رہتا تھا اس نے موٹر سائیکل کو ساتھ گھسیٹنا شروع کیا اور بالآخر کچھ دور جا کر اسے ایک پنکچر لگانے والا مل ہی گیا ۔اب وہ ایک بار پھر اپنی منزل کی رواں دواں تھا ، روڈ کے ساتھ لگی ہر کلومیٹر کی تختی گزرنے کے ساتھ وہ اس کے اور قریب ہو رہا تھا ، ابھی ابھی اس نے دس کلومیٹر کے بورڈ کو کراس کیا جس کے ساتھ ہی اس کے لبوں پر ایک مسکراہت آئی جو کہ وقتی ہی ثابت ہوئی    اس کی محبوبہ اسے پھر دھوکہ دینے والی تھی آج شاید قسمت ہی اس کے خلاف تھی  اچانک سے موٹرسائیکل کا انجن خاموش ہوگیا اور رفتار بتدریج کم ہونے لگی۔ اب جو اس نے رک کے دیکھا تو کیا دیکھتا ہے کہ سی ڈی ہے اس کا دل ہے اور سلگ رہا ہے  مرتا کیا نہ کرتا ایک پھر 70سے گیارہ نمبر پہ آگیا ایک مکینک ملا مگر وہ بھی شاید اپنے دور شاگردی میں استاد کا ادب نہ کرنے والا تھا صرف پندرہ منٹ رہتے تھے جو کہ اس کی محبوبہ (سی ڈی-70) کے کلیجہ کو ٹھنڈہ کرتے گزر گئے ۔آج اس کی شامت آنے والی تھی کیونکہ وہ آج لیٹ ہو چکا تھا  خیر باقی کی چھوڑیئے فیقہ ساڑھے سات بجے اس بالکونی کے نیچے موجود تھا جہاں کے خواب وہ ناجانے کتنی دفعہ دیکھ چکا تھا اسے معلوم تھا آج اسے بہت کچھ سننا پڑنا تھا آخر کو وہ لیٹ جو ہو گیا تھا مگر آج فیقے کو اس نے خلاف معمول کچھ بھی نہ کہا  کیونکہ آج اس کا موڈ اچھا تھا . مہمانوں سے تعارف کرایا گیا  کیک لایا گیا ہر طرف سجاوٹ کی گئی تھی ایک جشن کا سا سماں تھا اور ہوتا بھی کیوں ناں ! وہ اسے دیکھے جا رہا تھا آج اس نے نیلا جوڑا پہن رکھا تھا جس میں وہ ہمیشہ کی طرح کسی سلطنت کی شہزادی لگ رہی تھی لگتی بھی  ، لال چنری ہلکا سا میک اپ ، ہونٹوں کی لالی آج وہ بالکل مکمل لگ رہی تھی۔رفیق اس دوران اور بعد میں اس سے اکیلے ملنے کا لمحہ ڈھونڈتا رہا تا کہ  آج اپنا دل کھول کر اس پر ی و ش کے دامن میں دام کر دے اس کے مطابق اس سے اچھا تحفہ ہو بھی کیا سکتا تھا لیکن افسوس کہ یہ موقعہ اسے مل نہ سکا ۔۔۔۔ وہ ہاتھ میں چھری تھامے کیک کے سامنے کھڑی مسکرا رہی تھی (فیقہ کہاں جانتا تھا کہ یہ چھری اس کے دل پہ چلانے کے واسطے تھی) ۔ کیک کٹا مبارکباد دی گئی پھر اچانک سے دوبارہ کچھ ہونے لگا  اس کی خالہ اپنے بڑے سے پرس سے کچھ ڈھونڈنے لگیں اب تو گویا اس کی آنکھوں کے سامنے کوئی فلم چلنے لگی مسکراہٹوں کا ایک سلسلہ ہے ، انگوٹھیوں کا تبادلہ ہے جسے وہ سمجھتے ہوئے بھی سمجھنا نہین چاہ  رہا، تھوڑی دیر بعد اس نے اسی کھنکتی آواز سے مخاطب کرتے ہوئے کہا ، “رفیق بھائی میرا برتھ ڈے گفٹ کہاں ہے؟”(فیقے کا ہاتھ فوراً جیب کی طرف بھسل گیا)

؎اس مہر نظر کی عنایت کا شکریہ 

تحفہ دیا ہے عید پہ ہم کو جدائی کا

Love…! Once More | ایک محبت اور سہی

Wajeeh Ur Rehman
Writer

Urdu Article | Untold Stories | About Love….. Once More.

Untold Stories

We are an open source content providers for both Urdu and English readers and writers. We provide opportunity and a startup to those who inspires to become good writers. *Disclaimer: The contents of UntoldStoriess are the property of its contributors. They Share their views and opinion and have the right to withdraw their article at any time they deem necessary. US is not liable to pay for any content it is here to provide platform for free contribution and sharing with the world. Content creator discretion is recommended. Thankyou*

Related Articles

Leave a Reply

Back to top button

Adblock Detected

Untold Storiess is a free to use platform where readers and writers alike can visit, share and contribute. We request you to kindly remove ad blocker to further access our website.