All About Islam — انسان اور اسلام
Trending

Labaik ya Rasool Allah | لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسل

As Muslims we are united.

Untold Highlights
  • Islam and our society.
  • Our leaders and the Islamic republic of Pakistan.
  • Tehreek e Labaik.

(Labaik ya Rasool Allah | لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسل) روئے زمین پر اگر کوئی ایسی باکمال ہستی جسکی آمد پر مشرق سے مغرب تک اور فرش سے عرش تک ولادت کے جشن منائے گئے جو دنیا میں رب العالمین کی جانب سے خاتم النبیین کا درجہ پاتے ہوئے رحمتہ اللعالمین بنا کر بھیجے گئے وہ ہستی کوئی اور نہیں ابوالقاسم محمد ابن عبداللہ محمد الرسول اللہ ہیں ۔

آپ کی ذات با برکات دنیا میں مسلمانوں کے نزدیک ایک ایسا عملی نمونہ جس کو اپنا کر ہم اپنی دنیا و آخرت کو سنوار سکتے ہیں.مسلمان دنیا میں اگر سب سے زیادہ کسی معاملے پر حساس ہیں تو وہ آقا کریم صل اللہ علیہ وسلم کی شان میں بے ادبی اور آپ کی ذات کی گستاخی ہے …ایسا ہی کچھ فرانس میں بھی ہوا جس کی شروعات سیمول پیٹی نامی ایک پروفیسر نے کی یہ پیرس کے قریب ایک سکول میں تاریخ جغرافیہ کا استاد تھا اوہ اکتوبر 2020 کے پہلے ہفتے میں آزادی اظہار رائے کے موضوع پر لیکچر دیتے ہوئے حضور نبی کریم کی شان میں گستاخی پر مبنی رسالے کو بطور عنوان پیش کرتا ہے جس پر طلبہ احتجاج کرتے ہیں تو سیمول پیٹی نامی بندہ انہیں کہتا ہے جسے جانا ہے باہر چلا جائے لیکچر ہوگا.اس نے لیکچر دیا اس بات پر مسلمانوں کی جانب سے سکول انتظامیہ سے احتجاج کیا گیا مسجد میں امام صاحب نے بھی اس پر آواز اُٹھائی مگر کچھ خاص رد عمل ظاہر نہ ہوا 16 اکتوبر کو عبداللہ نامی روسی نژاد فرانسیسی شہری نے اس پر سکول سے واپس جاتے ہوئے راستے میں حملہ کر کے چاقو کے پے در پے واروں سے سرتن سے جدا کر دیا مَنْ سَبَّ نَبِيًّا فَاقْتُلُوهُ کے نعرے کو سچ ثابت کیا اور موقع سے فرار ہونیکی بجائے وہیں رکا رہا جسے بعد میں سیکیورٹی فورسز نے گرفتار کرنے کی بجائے موقع پر ہی گولیاں مار کر شہید کر دیا … کیمرون جو اس وقت فرانس کا صدر ہے اس نے معاملات کی گہرائی میں جانے کی بجائے مسلمانوں کی مزید دل آزاری کی اور ان تمام خاکوں کو سرکاری امارات پر چسپاں کیا…اس عمل کے بعد ایک بار ساری دنیا کے مسلمان یک زبان ہو کر فرانس کی مخالفت میں باہر نکلے کچھ نے احتجاج کیا کچھ نے تجارتی بائیکاٹ کیا .کچھ نے مصنوعات پر پابندی لگائی۔

Labaik ya Rasool Allah | لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسل

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے بین الاقوامی سطح پر مختلف مواقع پر احتجاج کیا اور ترک صدر طیب اردوان نے بھی مختلف مواقع پر احتجاج کیا اور فرانس کے صدر سے نفرت کا اظہار بھی کھلے عام کیا…پاکستان میں کافی حد تک اپنے طور پر فرانسی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا گیا…اس کے بعد پاکستان میں موجود ایک مذہبی جماعت جس کا نام تحریک لبیک پاکستان ہے اس کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی (مرحوم) نے اسلام آباد کی جانب ایک ریلی نکالی جو وہاں پہنچ کر دھرنے کی شکل اختیار کر گئی جن کی کچھ مندرجہ ذیل مطالبات تھے۔

حکومت 3 ماہ کے اندر اندر پارلیمنٹ سے منظوری لے کر فرانس کا سفیر واپس بھیجے گی۔

حکومت اپنا سفیر فرانس سے واپس بلا لے گی۔

حکومتی سطح پر فرانس کے مصنوعات پر پابندی لگائی جائیگی۔

گرفتار تمام کارکنوں پر کسی قسم کا کوئی مقدمہ درج نہیں ہو گا انہیں رہا کر دیا جائیگا

ان 4 چار میں سے دو مطالبات کو مان لیا گیا حکومت نے اپنا سفیر فرانس سے واپس بلا لیا اور تمام گرفتار کارکنوں کو رہا کر دیا گیا اور باقی 2 شرائط کے لیے ابھی وقت باقی تھا…اس دوران علامہ خادم رضوی وفات پا گئے ان کی جگہ ان کے بیٹے سعد حسین رضوی نے سنبھالی اور وقت پورا ہونے دوبارہ مطالبات نہ پورے ہونے کی شکل میں مارچ کا اعلان کر دیا حکومتی ارکان کی کوشش سے معاہدہ میں 2 ماہ کی توسیع کر دی گئی اب حکومت اس معاملے کو عید کے بعد تک لے جانا چاہتی تھی جب کہ لبیک کے امیر سعد حسین رضوی چاہتے تھے 20 اپریل تک جو ڈیڈ لائن کا آخری دن ہے بنا نفع نقصان دیکھے فرانس کے سفیر لو نکال دینا چاہیئے..جنگی حالات میں بھی سفیروں کا ملک سے نہیں نکالا جاتا انڈیا کے ساتھ جنگی نوعیت کے دنوں میں بھی پاکستان نے ہندوستانی سفیر کو نہیں نکالا… اب ہوا کیا… ہوا یہ کہ پاکستان نے جب سفیر کو نکالنے پر کام شروع کیا تو انہیں پتا چلا کہ چالیس لاکھ پاکستانی افراد یورپ میں کام کر رہے ہیں کچھ نوکری پیشہ ہیں کچھ کے اپنے کاروبار ہیں اور ساتھ میں پناہ گزین بھی شامل ہیں جو کہ ماہانہ ایک اچھی خاصی رقم پاکستان بھیجتے ہیں جس سے زر مبادلہ میں اضافہ ہوتا ہے…ساتھ ہی انگلینڈ نے پاکستان کو اکیس دہشتگرد ملکوں کی لسٹ میں ڈال دیا ہم اگر فرانس کے سفیر کو نکال دیں تو پاکستان فیٹف میں جو گرے لسٹ میں پڑا ہے بلیک لسٹ ہونے کے قریب تر ہو جائیگا اس کے چند نقصانات

سوکھی روٹی کھائیں گےسفیر کو بھگائیں گے۔

فرانس کیونکہ ویٹو ممالک میں شامل ہے اور یورپی یونین کا حصہ ہونے کے ساتھ ساتھ پیرس گروپ کا بھی حصہ ہے اس لیئےاگر پاکستان فرانسیسی سفیر کو واپس بھیج دے تو ممکنہ طور پر اس کا زیادہ سے زیادہ رد عمل کیا ہو سکتا ہے۔اس کے بدلے میں پورے یورپ سے پاکستانی سفیر واپس پاکستان بھیج دیے جائیں گے،۔ فرانس اور یورپ میں بسنے والے 40 لاکھ کے قریب پاکستانی واپس پاکستان بھیج دیے جائیں گے، ۔ پاکستان جو کہ اس وقت گرے لسٹ میں موجود ہے بلیک لسٹ کر دیا جائے گا، اور کسی بھی بلیک لسٹ ملک میں کرنسی کی ویلو 0 ہو جاتی ہے جس سے ایک روٹی کی قیمت ہزاروں روپےتک پہنچ جائے گی،پاکستان فرانس کا 15 ارب ڈالر سے زائد کا مقروض ہے وہ دینا پڑے گا نہیں تو ڈیفالٹر ڈیکلیئر کر دیا جائے گا جس سے ہماری کرنسی کاغذ کی ردی کے بھاو بکے گی،پاکستان عالمی تنہائی کا شکار ہو کر دنیا سے علیحدہ ہو جائے گا، پاکستانی شہریوں کا دوسرے ممالک میں سفر کرنا تقریباً نا ممکن ہو گا،یہ تھے مختصر نقصانات اس کے علاوہیہ سب بتانے کے بعد چلیئے اب گذشتہ دنوں میں ہونیوالے حالات و واقعات پر ایک نظر ڈالتے ہیں کہ بات شروع کہاں سے ہوئی حضور نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکات کی توہین پر مبںی خاکوں کو حکومتی سطح پر فرانس نے حکومتی امارات پر آویزاں کیا تو پوری دنیا کے مسلمان ممالک سمیت پاکستان کے موجودہ حکمران عمران خان نے اس پر آواز اٹھائی اور فرانس کے اس عمل پر شدید مذمت کی.اس کے بعد پاکستان میں میں موجود ایک مذہبی سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان جس کے اُس وقت کے سربراہ مولانا خادم حسین رضوی(مرحوم) تھے ان کی قیادت میں ایک ریلی نے اسلام آباد کا رخ کیا اور وہاں دھرنے کی شکل اختیار کرلی اور حکومت کے سامنے چار مطالبات رکھے۔

حکومت اسمبلی میں اس معاملے کو لے جائیگی اور 3 ماہ کے اندر اندر فرانس کے سفیر کو ملک بدر کر دیا جائے۔

فرانس سے پاکستانی سفیر کو واپس بلا کر سفارتی تعلقات کو ختم کیا جائے۔

فرانس کی مصنوعات کا حکومتی سطح پر بائیکاٹ کیا جائے۔

ریلی کے دوران گرفتار تمام کارکنوں کو رہا کر دیا جائیگا اور ان پر کوئی مقدمات نہیں چلائے جائیں گے۔

اس معاہدے پر حکومتی ارکان میں سے وزیر مذہبی امور نور الحق قادری اور اُس وقت کے وزیر داخلہ بریگیڈیر اعجاز شاہ نے دستخط کیئے حکومت نے معاہدہ پر عمل کرتے ہوئے فرانس سے سفیر کو واپس بلوا لیا اور گرفتار تمام کارکنوں کو رہا کر دیا گیا اس دوران تحریک لبیک کے سربراہ مولانا خادم حسین رضوی کا انتقال ہو گیا اور تحریک کے نئے سربراہ انکے بیٹے حافظ سعد حسین رضوی کو بنایا گیا 3 ماہ کا عرصہ گزرنے کے بعد جب حکومت معاہدے کو مکمل نہ کر سکی تو تحریک لبیک کے جانب سے حکومت کو دوبارہ یاد کروایا گیا جس پر حکومت کی جانب مذاکرات کر کے ایک نیا معاہدہ انہیں شرائط کے ساتھ دوبارہ کیا گیا جس پر حکومتی ارکان میں سے وزیر مذہبی امور نورالحق قادری اور موجودہ وزیرداخلہ شیخ رشید کی جانب سے دستخط کیئے گئے۔

نئے معاہدے کے مطابق حکومت کو 20 اپریل تک اسمبلی میں فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے کے لیئے قرار داد پیش کرنی تھی جبکہ حکومت یہ چاہتی تھی کہ یہ معاملہ عید الفطر کے بعد نمٹایا جائے جس پر تحریک لیبک پاکستان کے سربراہ سعد حسین رضوی اور باقی کرتا دھرتاؤں کی جانب سے شدید رد عمل سامنے آیا اور حکومت مخالف بیانات داغنے کے ساتھ ساتھ احتجاج کی تیاریاں شروع کر دی گئیں…جہاں یہ معاملہ انتہائی حساس تھا اسی طرح حکومت کی جانب سے لاپرواہی برتی گئی اول تو معاہدے میں فرانس کے سفیر کو نکالنے کی شق حلات کے ہیش نظر نہ ڈالتے اور اگر ڈال دی تھی تو اس پر عمل کرتے ہوئے معاملے کو پالیمنٹ ہاؤس لے جانا حکومت کا حق تھا مگر ایسا نہیں کیا گیا بلکہ 12 اپریل کو اس وقت تحریک لبیک کے بانی سعد رضوی کو گرفتار کر لیا گیا جب وہ اپنے معمول کے کام سے کہیں جا رہے تھے جس کے سبب تحریک کے کارکنان تذبذب کا زکار ہوئے اور انہوں نے روڈ بلاک کرنے شروع کر دیِے اور یہ مطالبہ رکھا کہ سعد حسین رضوی کو فوراً رہا کیا جائے.حکومت مخالف نعرے بازی کی گئی املاک کو نقصان پہنچایا گیا جس پر حکومتی ادارے پولیس متحرک ہوئی اور مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی جاتی رہی جو کہ منتشر ہونے کی بجائے شدید جھڑپوں اور جانی نقصان کا باعث کا بنی اور حالات بہتر ہونیکی بجائے ابتر ہوتے چلے گئے.کچھ بھی ہو ہم مسلمان ہیں ہمارا مذہب ہمیں ناموس رسالت مآب صل اللہ علیہ وسلم پر پہرہ دینے کا حکم دیتا ہے. مظاہروں میں شدت اس وقت بڑھی جب کچھ شر پسند عناصر نے اس میں شامل ہو کر پولیس پر دھاوا بولا تشدد کیا اور جانی نقصان پہنچایا جواباً پولیس والوں نے بھی کاروائی کی اور اس سب کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکاروں کے ساتھ ساتھ 8 تحریک لبیک کے کارکنان نے جام شہادت نوش کیا پولیس کی گاڑیوں کو دکانوں رکشوں کاروں کو زد کوب اور نذر آتش کیا گیا اور یہ احتجاج ملک گیر دھرنوں کی شکل اختیار کر گیا.ایسے میں شر پسند عناصر موقعوں کا فائدہ اٹھاتے رہے جن کی پشت پناہی مختلف سیاسی جماعتیں کر رہی تھیں شر پسند املاک کو نقصان پہنچاتے رہے اور معاملات افہام و تفہیم کی جانب نہ جا سکے اور دونوں جانب سے جانی و مالی نقصان ہوتا رہا.18 اپریل بروز اتوار کو ایک حادثہ پیش آیا جس میں پنجاب پولیس نے پریس ریلیز کے مطابق تحریک لبیک کے مشتعل مصلح کارکنان نے تھانہ نواں کوٹ پر تیزاب اور پٹرول بموں سے حملہ کیا اور وہاں موجود ڈی ایس پی اور کچھ 12 کے قریب اہلکاروں کو اغوا کر لیا جن میں رینجرز کے اہلکار بھی شامل تھے انہیں اپنے مرکز رحمت للعالمین مسجد لے کر گئے اور وہاں انہیں زد کوب کیا سر پھاڑے تو کسی کی ہڈیاں توڑ دی اور ان سے اپنی تحریک اور لبیک یا رسول اللہ کے نعرے زبردستی لگوا کر وڈیوز انٹرنیٹ پر وائرل کر دی گئی..اسکی جوابی کاروائی میں قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے انہیں بازیاب کروانے کے لیئے آپریشن تشکیل دیا اور مرکز پر حملہ کر کے اغوا شدہ عملہ کو بازیاب کروایا اس دوران مزاحمت پر دونوں جانب سے کوئی کسر نہ چھوڑی گئی اور ہر قسم کا حربہ کار استعمال میں لایا گیا جس میں قیمتی جانوں کا نقصان ہوا ایک محتاط اندازے کے مطابق اتوار کی رات تک 6 پولیس اہلکار 20 کے قریب تحریک کے کارکنان شہادت پا گئے اور دونوں اطراف سے 1500 کے قریب افراد زخمی یا شدید زخمی ہوئے.حکومت کی جانب ایک دن پہلے تحریک لبیک کو کالعدم کرار دے دیا گیا.ایسے میں صورت حال کو مزید بگڑتا دیکھ حکومتی ارکان بشمول وزیر اعظم عمران خان اور تحریک لبیک کے سرکردہ ارکان کی جانب سے معاملہ کو حل کرنے کی کوششیں شروع کی گئی جس میں گورنر پنجاب چوہدری سرور وزیر مذہبی امور و دیگر شامل ہوئے اور تحریک کی جانب سے سربراہ حافظ سعد حسین رضوی پیر سید ظہیرالحسن شاہ صاحب و دیگر نے شمولیت اختیار کی اور مذاکرات کی میز پر اکٹھے ہوئے جس میں ایک بار پھر تحریک لبیک کی جانب سے وہی مطالبات پیش کئے گئے مذاکرات کے لیئے چار مرتبہ حکومتی ارکان اور تحریک کے سربراہان آمنے سامنے ہوئے اور بلآخر 1ہ اپریل بروز سوار کو حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان معاملات طے پا گئے جس میں سرفہرست مطالبہ فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے کا تھا اسکا اعلان وزیر داخلہ شیخ رشید نے کیا جس پر عمل کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے آج 20 اپریل بروز منگل پارلیمنٹ ہاؤس میں سفیر ملک بدر کرنے پر کرار داد پیش کر دی گئی جس پر بحث جاری رہے گی اور متفقہ فیصلے پر پاکستان کی حکومت عملدرآمد کرنے کی پابند ہوگی.اس کے ساتھ ہی تحریک لبیک کے سربراہ حافَظ سعد حسین رضوی نے اعلان کیا کہ ملک بھر میں ہونیوالے تمام دھرنوں کو فلفور ختم کر دیا جائے اور کارکنان اہنے گھروں کو واپس لوٹ جائیں جس کے ساتھ ہی کارکنان اپنے گھروں کو واپس لوٹنا شروع ہو گئے…اب آ جائیں ہونیوالے نقصان کی جانب کہ اسکا ذمہ دار کون.اس سب کی ذمہ داری دونوں اطراف پر موجود ذمہ داران کے سر ہے اگر حکومت شروع میں ہی فرانس کے سفیر کو نکالنے کی شق نا مانتی یا اگر مان لی تھی تو اس پر عملدرآمد کرتی تو یہ نقصان نہ ہوتا اس کے ساتھ ساتھ اگر کالعدم تحریک کے سربراہان تھوڑا تحمل سے کام لیتے تو شاید معاملات اس حد تک نہ بڑھتے.۔

اللہ پاک اس سارے دورانیے میں مرنیوالوں کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور زخمیوں کو صحت عطا فرمائے تاکہ وہ جلد از جلد اپنے پیاروں کے پاس پہنچیں۔

پاکستان زندہ باد۔


Labaik ya Rasool Allah | لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسل

Mubarak mohy ud din chishty (writer)

Some hidden truths of our politics.

Untold Stories

We are an open source content providers for both Urdu and English readers and writers. We provide opportunity and a startup to those who inspires to become good writers. *Disclaimer: The contents of UntoldStoriess are the property of its contributors. They Share their views and opinion and have the right to withdraw their article at any time they deem necessary. US is not liable to pay for any content it is here to provide platform for free contribution and sharing with the world. Content creator discretion is recommended. Thankyou*

Related Articles

Leave a Reply

Back to top button

Adblock Detected

Untold Storiess is a free to use platform where readers and writers alike can visit, share and contribute. We request you to kindly remove ad blocker to further access our website.