# TrendingDisabled Society | اپاہج سماج

Karachi is Drowning – Who is Responsible | استدعا کراچی

Karachi , the city of Quaid.

Untold Highlights
  • weather condition of Karachi.
  • Karachi needs your prayers.
  • the worsts government of Karachi.

(Karachi is Drowning – Who is Responsible | استدعا کراچی)-دیگر تمام اشہار میں جب ابر رحمت مہربان ہوا کرتی ہے تو کہا جاتا کہ برسات نے کئیں روز کے حبس کی کمر توڑ دی ،موسم خوشگوار۔۔۔مگر کراچی چونکہ اپنی مثال آپ ہے سو یہاں جب مینا اپنا رنگ اپنی تمام تر قوت کے ھمراہ آشکار کرتی ہے تو کہا جاتا ہے “کراچی میں پھر اک بار گرجدار، موسلادھار بارش,سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں۔ غالباً میری یہ قیاس آرائی اپ کو میرے مزاحیہ مزاج کا ثبوت دیتی آپ کے چہروں پہ مسکان بکھیر رہی ہو مگر اب یہ معمہ تمسخر کی حدود سے کئیں رقبے آگے نکل آیا ہے۔۔۔ کراچی کی ابتر صورتحال سے شاید یہاں رہائش پذیر امراء بھی واقف نہ ہوں تو پھر حکمرانوں سے کیا شکوہ کیا جائے۔خشک سالی کو بلکتے کراچی کے شہری ، اب نقاسی آب کی خاطر تڑپتے نظر آرہے ہیں. وہ نو عمر بچے جن کو اپنے گھر کے مقابل واقع سبزہ زار میں مینا کا لطف اٹھانا تھا ، وہ تو اپنے ہی آشیانوں میں اپنے کھلونوں کی محافظت میں محو ہیں۔وہ نوجوان جنھیں اپنی ماؤں سے پکوڑے کی فرمائش کرکہ ، دریچے کے اس پار براجمان ہوکہ صبا کی خنکی کو اپنے اندر اتارنا تھا ۔۔۔وہ تو اپنے کل اثاثوں کو رو رہے ہیں جو عیار آب اپنے ساتھ بہا کے لے گیا۔وہ جو برسات کے دلکش مناظر سے فیض اٹھانے کی خاطر سڑکوں پہ جابجا موسیقی کی دھن کے ھمراہ گاڑی دوڑانے میں مصروف تھے.وہ تمام تو گرتے تودوں کی ضد میں آگئے۔افق کی برق جہاں اپنے حکم کے تابع اشخاص کو لقمہ اجل بنانے کا اپنا کار سرزد کررہی ہے تو وہاں کے-الیکٹرک کے تار بھی تو اپنی بربریت دکھانے کے حامل ہیں۔کوئی اپنے عظیم الشان مکان میں سکوت ڈالے ، اس پر مسرت برسات کی برستی بوندوں کو اپنے فون میں قید کررہا ہے تو کوئی ٹیلیوژن پہ اپنے رخ کا دیدار کرنے کی غرض سے اپنے مکان کی سوہان روح ذرا مزید قوت سے بیان کررہا ہے مگر وہ تو تمام سے مخفی ہیں جو ان قطرات آب میں اپنے اشک چھپائے ہوئے ہیں۔جن کے پاس اپنی مالیت کو رونے کا کوئی جواز نہیں چونکہ اثاثوں کے نام پہ کوئی شئ ان کی ملک ہی میں نہیں۔جن کے نومولودوں کے پاس اپنے کھلونوں کو رونے کی کوئی وجہ نہیں۔چونکہ وہ تو اسی پہر کھیل سے سرشار ہوا کرتے تھے جس پہر انہیں دو وقت کی روٹی میسر آیا کرتی تھی وگرنہ تو روز و شب مدہوشی کی سی حالت میں بسر ہوا کرتے تھے لیکن آج وہی اپنے چشم سے نکلتے ان موتیوں کو برسات کی بوندوں میں پوشیدہ کرنے کے متحمل ہیں چونکہ یہ رحمت یہ برسات ان سے ان کا آشیانہ جوکہ ایک خیمے پہ مشتمل تھا ،لے گئی۔یہ برسات ان سے ،ان کی دو وقت کی روکھی سوکھی کی آس لے گئی

۔

Karachi is Drowning – Who is Responsible | استدعا کراچی

ان کے بس میں تو بین ڈالنا بھی نہیں کہ وہ اپنی اوقات ، اپنی حیثیت سے آشناء ہیں۔کسی فلاحی ادارے کا یہاں سے گزر ہو جب تلک نا جانے ان کے نوعمر فرزند کسی نالے کی نذر ہوجائیں یا پھر کھلے تاروں میں کوندتی برق کے۔ہاں پھر غالباً میڈیا کا کوئی کارندہ جو کہ اسی بوسیدہ خیموں سے اٹی بستی میں اپنی تشریف آوری کو توہین گردانتا ہے۔ان کے لخت جگر کی موت کی خبر کو چار چاند لگانے یہاں حاضر ہو۔دو روز گھر گھر خوب شور و غل کیا جائے ، انہیں کذب میں لپٹے دلاسے دیے جائیں اور پھر عین اس ننھی بے قصور جان کے سوئم کے روز ان تمام سے قطع تعلقی اختیار کر لی جائے۔نقاسی آب کا تقاضہ وہ اشخاص کرتے ہیں جن کے پاس ان کی آماہ گاہ موجود ہوں۔مگر جن کا وہ ٹوٹا پھوٹا مکان ہی بہہ گیا وہ کیا تقاضہ کریں کبھی خیال کیا ہے؟ اپنے اثاثے لٹ جانے کا تقاضہ وہ افراد کریں ،جو کسی ملکیت کے متحمل ہیں مگر جن سے دو پہر کے کھانے کی آس بھی چھن گئی ہو وہ بھلا حکومت سے کیا شکوہ کنائی کریں۔؟ عوام الناس اور سیاست کے زور سے ایک دو روز میں غالباً بہتے نالوں کو صفائی ستھرائی کا شرف بخش دیا جائے گا یا چلیں ایک ہفتے میں۔۔ اشخاص کا لٹا سرمایا بھی کچھ نہ کچھ حکومت کی مالیت سے ان تلک پہنچا دیا جائے گا۔مگر ان تمام کا کیا جنھیں یہ جہاں غربا کے اسم سے مخاطب کرتا ہے۔انہیں تو نہ خیمے معیسر کیے جائیں گے اور نہ ہی دو پہر کی روٹی کی امید دلائی جائے گی۔ان کے حصے میں فقط ترحم ہے۔

الغرض یہ کہ ہم میں سے کوئی ذی روح ماسوائے صاحب اقتدار افراد کے اس بات پہ قادر نہیں کہ ان تمام کو بنیادی ضروریات ہی فراہم کی جائیں۔مگر جانتے ہیں ہم باوجود اس کے بھی چند اشیاء کے متحمل ہیں۔ہم اپنے فون میں ان مناظر کو قید کرنے کے بجائے جاء نماز بچھا کہ ان تمام کی خاطر اپنے دست ہی بلند کرسکتے ہیں اور چلیں گر یہ بھی ممکن نہیں تو ہمیں عطا کی گئی جاؤدانی نعمتوں کا شکر ہی بجا لاسکتے ہیں۔کیا فقط کراچی کے حوالے سے کی جانے والی دل خراش گفتکو سماعت کرکہ تاسف سے سر جھٹکنے کے علاوہ کچھ کرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے ہم۔۔ہاں باخبر ہوں کے کئیں اشیاء بس میں نہیں ہمارے ۔۔۔ہم نالوں کی صفائی نہیں کرسکتے ، افراد کو گھر فراہم نہیں کرسکتے ، تاروں کا نظام درست کرنے سے قاصر ہیں مگر ہم مکمل طور پہ بے بس اب بھی نہیں ہمارے بس میں وہ قوت ہے جس کی ہمیں شناخت نہیں۔استدعا کی اعانت ،جو ہم تمام کو درکار ہیں فقط ایک شے کی دوری پہ ہے۔صدق۔۔۔۔مکمل یکسوئی ، کامل توکل کے ہمراہ فقط ایک بار اپنے نفس کی تمناؤں کو پس پشت ڈال کر ،اس کی لاچار خلق کی خاطر اس سے سوال تو کریں۔وہ کس طرح رد کرے گا۔آج حاجت کریں کراچی کی خاطر ۔۔۔آج حاجت کریں اس کے افراد کی خاطر۔۔۔

Karachi is Drowning – Who is Responsible | استدعا کراچی

Ayesha sidiqui (writer)

Urdu Article | Untold Stories | about karachi is Drowningdue to rains..

Untold Stories

We are an open source content providers for both Urdu and English readers and writers. We provide opportunity and a startup to those who inspires to become good writers. *Disclaimer: The contents of UntoldStoriess are the property of its contributors. They Share their views and opinion and have the right to withdraw their article at any time they deem necessary. US is not liable to pay for any content it is here to provide platform for free contribution and sharing with the world. Content creator discretion is recommended. Thankyou*

Related Articles

Leave a Reply

Back to top button

Adblock Detected

Untold Storiess is a free to use platform where readers and writers alike can visit, share and contribute. We request you to kindly remove ad blocker to further access our website.