- Our journey toward Allah.
- WE should strong our faiths.
- Our Imaan is the first most important element of our success,
(Journey To Righteousness | گمان سے عمل تک کا سفر)-
بد گمانیوں سے بچو بے شک بعض گمانی گناہ ہیں (الہجرات)
گمان کیا ہیں… کیا ہمارے خیال ؟ ہماری سوچ؟یا ہماری نیت…. ؟
کئ دن جب ان سوالوں کے متعلق سوچا تو لگا میں سمجھ ہی نہیں پائی کہ ہمارے خیال ہماری سوچ ہماری نیت کیسے ہمارے لیے گناہ بن سکتے ہیں…. ہم تو اپنے اپ کو وقت کی چکی کے ساتھ چلاتے ہیں .ہم پستے ہیں بہت سی ایسی جگہوں پہ جہاں ہم آسانی سے راستہ بنا کے نکل بھی سکتے ہیں .چلو کچھ وجوہات کی بناء پر اعمال میں تھوڑا فرق صحیح لیکن ہماری نیت تو صاف ہی رہتی ہے نا…. چلو غصے میں تھوڑا اونچ نیچ صحیح پر دل کا غبار نکال پھینکنے کے بعد دل میں تو بغض نہیں رکھتے نا…. ہر وہ فیصلہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو ہمیں سب کی نظر میں اونچا بنا دے…
. رکو…
زرا بات کو پھر سے دہرانا…
ہم وہ فیصلہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو ہمیں سب کی نظر میں اونچا بنا دے….
دیکھو! ادھر سے ہی تو بات شروع ہوتی ھے..
Journey To Righteousness | گمان سے عمل تک کا سفر
سب کی نظر میں بلندی کی چاہ,ایک ایسا خیال’ جو وقت کے ساتھ جب پروان چڑھتا ہے تو کئ ایسے گمانون کو راستہ دیتا ہے جن کا وجود ہی ممکن نہیں ہوتا.جن کی سوچ ہی ہمیں وہ راستے دکھاتی ہے جو ہمارے تصورات کو اونچائ کی بھینٹ چرھاتے ہیں اور پھر واپسی کے در بند کر دیتے ہیں… ہمارے تصورات ہمارا گھیراؤ کر لیتے ہیں.. اور پھر انکی جگہ وہ گمان لے لیتے ہیں جن کا نتیجہ بغض کی شکل میں نکلتا ہے. …. ہم کہاں تھے کہاں پہنچ گے ہمیں اندازہ ہی نہیں ہو پاتا… وقت کا پہیہ اتنی تیزی سے چلتا ہے کہ ہمارے خیال’ سوچ بدلتے چلے جاتے ہیں…کہیں سکون کی چاہ تو کہیں آرام کی خواہش ,کہیں بلندی کی فکر تو کہیں شہرت کا جنون…. کیا یہ کم ہے ان سوچوں کے بھراؤ کے لیے جو ہوا دیتی ہیں ان رسیوں کو کہ جنکو کھینچنا پھر ہمارے بس میں نہیں رہتا….
کیوں ہماری نیتون کو زنگ لگ گیا.. کیوں ہمارے اعمال ہمارا دکھاوا بن گے… کیوں ہمارا رویہ اس قدر سستا ہو گیا کہ ہماری غلط صحیح سوچ کا دائرہ کسی اور نے اپنے ہاتھوں میں لے لیا…
بے شک اعمال کا دارومدار نیتوں پر ھے… تو ہم نے اپنی نیتوں کو اتنا آزاد کیوں کر دیا کہ نہ سمجھ پاتے ہیں کہ درست کیا ہے اور نہ سمجھتے ہیں غلط کیا ہے….. ہمارا وجود اتنا تنگ ہو گیا کہ ہم نے خود کو کبھی خود سے نکلنے تک کی اجازت بھی نہیں دی. کیا یہی معیار بچا تھا ہمارا..؟؟؟؟؟کہ ہم نے خود کو اپنے وجود کا گرویدہ بنا لیا..
دیکھو!
جانتے ہو” سلسبیل” کیا ہے؟
یہ جنت کا ایک خوشہ ہے. مولانا شبیر احمد عثمانی اپنی تفسیر قران میں لکھتے ہیں کہ یہ ایسا جنت کا پودا ہے جو ادرک کا زائقہ دیتا ہے اور اسکا زائقہ جنت کے ہر پھل سے الگ ہو گا اور یہ ان لوگون کو دیا جائے گا جو دنیا میں ام بالمعروف و نہی عن المنکر کے پیروکار ہوں گے… جب اس بارے غور سے سوچا تو معلوم ہوا کہ ہم تو اپنے آپ کو ہی نیکی کی طرف راغب نہیں کر پاتے تو دوسروں کو کیسے ترغیب دیں . ہم تو اپنے ہی خیالات کو درست سمت نہیں دے پاتے تو کیسے کسی اور کی سوچ کا دائرہ بدل دیں. جس گمانوں کے گرداب میں ہم پس رہے ہیں وہ ہمارا اپنا ہی بنایا ہوا ہے…. اپنی نیتوں کو پاک کریں گے تو ہی ممکن ہوگا کہ امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے پیروکار بنین اور سلسبیل تک رسائی حاصل کریں… زرا غور کرو تو بات گمان سے ہی تو شروع ہوتی ہے اس خیال سے جو ہمیں ہماری تنہائ میں آتے ہیں. .. تو کیوں نہ ہم اپنی تنہایوں کو پاک کریں … دیکھو! اگر بنیاد ہی درست نہ رکھی جاے تو عمارت مضبوط نہیں بنتی ایک وقت آتا ہے کہ وہ گر جاتی ہے اور پھر اسے صفحہ ہستی سے مٹنا ہی پڑتا ہے… اپنی بنیاد کو کھرا بناؤ. مت بھاگو ان اینٹوں کے پیچھے جو محض بوجھ کے علاوہ کچھ نی دیں نہ وہ عمارت بنائیں اور نہ ہی آپس میں گٹھ جوڑ کریں … ہماری بنیاد, ہماری سوچ ہے, ہماری نیت جس سے ہم اپنے اعمال کے متعلق سوچتے ہیں اور پھر انہیں حقیقت کا لباس پہناتے ہیں.. …
بس اتنا ہے کہ
“نیت بھلی تو سب بھلا…..
سوچ کھری تو حق کھرا..”
بھٹکے ہوے رندوں کو خبر ہی نہیں کل کی
نہ فکر میں ملحوظ ہے نظر’ بے خبر انکی
کہنے کو تو عاقل ہیں فاضل ہیں سب مگر
مے خانے میں رہتی ہے عقل ,بے عقل سب کی
اڑنے کو تو پر ہیں مگر پرواز ہے خالی
کہنے کو تو جزیرہ ہے افق میں ہاوی
جھوم کے جو دیکھیں تو ابر کی ہے وہاں چھت
قدم جو رکھیں تو نگر زمین سے ہے خالی
ہیں فہم سے بہت دور ان رندوں کے مقامات
بجاتے ہیں اپنے ظرف میں اک ہاتھ سے تالی
ہے زوق اسیر ہونے کا تو ہو جانا وہاں پر
ہضور جہاں دیں گے خود کوثر کی تھالی
ایسا نہ ہو کہ بکھر کے یوں ریت کی مانند
بن جاؤ تم یونہی در در کے سوالی
ہے ہاتھ میں ابھی تیرے قلم کا اک ٹکڑا
نہ چھوڑ اپنے ورق کو بے نام اور خالی….
Ghazal
Journey To Righteousness | گمان سے عمل تک کا سفر
Ambar Fatima (Writer)Urdu Article | Untold Stories | about journey to Righteousness.