- If you want to be a writer, you must do two things above all others: read a lot and write a lot.
- A writer is working when he’s staring out of the window.
- ou never have to change anything you got up in the middle of the night to write.
(How to Write? | کیسے لکھا جائے؟)- پچھلے کچھ عرصے کے دوران یہ سوال مجھ سے اکثر پوچھے جاتے رہے ہیں کہ ”ہم کیسے لکھ سکتے ہیں؟ لکھتے کیسے ہیں؟ لکھنے کے لئے کیا چیزیں ضروری ہیں؟ آپ کیسے لکھتے ہیں؟ یا ہم لکھنا چاہتے ہیں پر لکھا نہیں جاتا اِس کا کیا حل ہے؟ وغیرہ وغیرہ۔“تو میں ہمیشہ ایک بات کہتا ہوں کہ لکھنا کوئی مشکل کام نہیں۔ جس شخص نے چار جماعتیں پڑھی ہیں وہ لکھ سکتا ہے۔اصل بات یہ ہوتی ہے کہ کیا لکھنا اور کیا چھوڑنا ہے، آپ کی لکھی بات کتنی پائیدار ہے اور اُس میں کتنا وزن ہے۔مگر افسوس صد افسوس کہ سوشل میڈیا ایک طرف تو لوگوں تک اپنی بات پہنچانے کا ایک آسان اور بہترین ذریعہ ہے تو دوسری جانب شہرت کی بھوک نے مضمون نگاری جیسے ادبی اور تخلیقی کام کو انتہائی حقیر، بے توقیر و بے وقعت بنا دیا ہے۔آج جو لوگ چار لفظ لکھ سکتے ہیں وہ خود کو ادیب، لکھاری،مضمون نویس، نثر نگار، شاعر، بلاگرز، دانشور، اینفلوئنسرز اور پتا نہیں کیا کیا سمجھنے لگتے ہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اُن کی باتیں بہت سطحی اور اتنی ہی پائیدار ہوتی ہیں جتنی کہ سمندر کی جھاگ۔ پھر اوپر سے بدقسمتی کہ آپ اُنہیں سمجھا نہیں سکتے کیوں کہ فالوورز، لائکس اور کمنٹس کی تعداد سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو مفلوج کر دیتی ہے۔ اوپر سے لوگوں کی سوچ کا معیار یعنی کہ”خوب جمے گی جب مل دیکھیں گے جاہل دو“ پہلے گنتی کے چند لوگ لکھا کرتے تھے تو ادب کا کیا اعلی معیار تھا، آج ہر بندہ لکھاری ہے اور ادب کا بیڑا غرق ہوگیا ہے۔ہمارا المیہ ہے کہ ہم ہر غیر ضروری کام بہت شوق سے سیکھتے ہیں، مگر جو سیکھنے کا کام ہوتا ہے وہاں ہر کوئی استاد ہوتا ہے۔
How to Write? | کیسے لکھا جائے؟
اب اگر آپ لکھتے ہیں یا لکھنا چاہتے ہیں اور بہت عمدہ لکھنا چاہتے ہیں تو درج ذیل باتوں کو اپنے پلو سے باندھ لیں۔ : آپ جو لکھنے جارہے ہیں اُس بارے میں آپ کی اپنی سوچ اور مقصد پختہ اور بلکل واضح ہونی چاہئے۔ آپ کی سوچ میں کسی بھی قسم کے شکوک و شبہات نہیں ہونے چاہئے۔ اگر ہیں تو پہلے اُنہیں ختم کریں۔: اُس چیز یا موضوع سے متعلق آپ کو دوسری طرف کا بیانیہ بہت اچھے سے معلوم ہونا چاہئے۔ آپ کو یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ آپ کا موضوع مزید کن کن موضوعات سے منسلک ہے تاکہ آپ کی بات زیادہ موضوعات پر لاگو ہو اور کہیں کسی جگہ پر تضاد یا آپ کی اپنی بات کا رد موجود نہ ہو۔ : لکھنے سے پہلے پڑھنا چاہئے اور پڑھنے کے بعد آپ کو سوچنا چاہئے۔ جس قدر زیادہ ممکن ہو آپ سوچیں۔ میں اگر اپنی بات کروں تو شاید میں اِتنا پڑھتا نہیں کہ جتنا مجھے پڑھنا چاہئے، مگر میں مشاہدہ کرنے اور سوچنے میں اتنا وقت لگاتا ہوں کہ آپ کی سوچ ہے۔ مارک ٹاون کا ایک بہت مشہور قول ہے کہ
Truth is stranger than fiction. but it is because Fiction is obliged to stick to possibilities; Truth isn’t”
یہ ایک جملہ میں نے اٹھارہ گھنٹے کی محنت کے بعد سیکھا اور پھر اِس پر مزید چھ گھنٹے سوچا۔ یہ اتنا گہرا، وسیع اور دلچسپ جملہ ہے کہ مزہ آجاتا ہے اِس پر غور کر کے۔ انشاءللہ کبھی موقع ملا تو صرف اِس جملے پر بھی ایک تحریر لکھوں گا کہ اِس ایک جملے نے مجھے کیسے گھمایا۔ : صرف اپنا مدعا بیان کرنے کے لئے کبھی نہ لکھیں۔ اگر لکھیں بھی تو اتنے مضبوط دلائل اور واضح الفاظ کے ساتھ لکھیں کہ آپ کی بات کو رد کرنے کے لئے بھی کسی کو خوب محنت کرنی پڑے اور اِس کے لئے پہلے آپ کو محنت کرنی پڑے گی۔ : کبھی بھی کسی موضوع کی بنیاد اپنے محدود تجربے پر نہ رکھیں۔ ہاں آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ میں نے فلاں واقعے سے یہ بات سیکھی یا اُس کا مجھ پر یہ اثر ہوا۔ لیکن اِن واقعات سے حاصل ہونے والے سبق یا اثرکو تب تک اصول، قانون یا فارمولا نہ سمجھیں جب تک کہ آپ کو یقین نہ ہو کہ اِس فارمولے کا کوئی توڑ نہیں۔ ایسا یقین ہونے کے باوجود بھی آپ کو ذہنی طور پر تیار رہنا چاہئے کہ آپ کی بات غلط ثابت ہوسکتی ہے۔ اگر آپ ایسا نہیں کرتے تو پھر جہالت آپ کا مقدر ہے۔
: کبھی بھی کسی موضوع کی بنیاد اپنے محدود تجربے پر نہ رکھیں۔ ہاں آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ میں نے فلاں واقعے سے یہ بات سیکھی یا اُس کا مجھ پر یہ اثر ہوا۔ لیکن اِن واقعات سے حاصل ہونے والے سبق یا اثرکو تب تک اصول، قانون یا فارمولا نہ سمجھیں جب تک کہ آپ کو یقین نہ ہو کہ اِس فارمولے کا کوئی توڑ نہیں۔ ایسا یقین ہونے کے باوجود بھی آپ کو ذہنی طور پر تیار رہنا چاہئے کہ آپ کی بات غلط ثابت ہوسکتی ہے۔ اگر آپ ایسا نہیں کرتے تو پھر جہالت آپ کا مقدر ہے۔ : کبھی بھی ٹرینڈ کو دیکھتے ہوئے نہ لکھیں۔ اگر آپ کے پاس مواد ہے، آپ کی سوچ واضح ہے اور آپ سمجھتے ہیں کہ آپ لکھ سکتے ہیں تو بہت اچھی بات ہے ٹرینڈنگ موضوع پر لکھنا چاہئے۔ لیکن اگر ایسا نہیں ہے، تو پھر بلاوجہ کی زحمت کرنے کی ضرورت نہیں آپ کو۔۔ : مخلص اساتذہ کی رہنمائی لیں۔ استاد بننے سے پہلے شاگرد بننا پڑتا ہے۔ جو شاگرد نہیں بنتا وہ استاد بھی نہیں بن سکتا۔ ہمیشہ اصلاح حاصل کرنے اور بہتر سے بہتر لکھنے کی جستجو میں رہیں۔ : آپ میں ہمت اور حوصلہ ہونا چاہئے، جیسے تعریف کو پسند کرتے ہیں ویسے ہی تنقید کو بھی برداشت کرنا چاہئے۔ آپ کو اپنی تحریر پر اٹھنے والے ہر جائزسوال کا جواب دینا چاہئے اگر آپ اپنے کام اور تحریر کے ساتھ مخلص ہیں۔یہ سب بنیادی باتیں ہیں۔ اِن کے بغیر گزارہ ممکن نہیں۔ باقی بات رہی زبان کے انتخاب کی، الفاظ کے چناؤ کی، تحریر کی صنف کی تو یہ سب آپ کی اپنی مرضی، پسند اور آسانی پر منحصر ہے، جتنا گڑ ڈالیں گے اتنا میٹھا ہوگا۔ لیکن ہاں جو بھی صنف یا زبان منتخب کریں تو اُس کے اصولوں کا خیال رکھنا لازمی ہے اور یہ اخلاص کا تقاضا ہے۔ مثال کے طور پر کوئی شخص شاعری کی صنف کا انتخاب کرتا ہے لیکن شاعری کی ابجد سے بھی ناواقف ہے اور سیکھنے کی کوشش کرنا بھی اپنی توہین سمجھتا ہے، مگر اپنے جیسے جاہلوں کی واہ واہ پر خود کو غالبِ ثانی یا بیگم لکھنوی کی نسل سے سمجھے تو ایسے لوگ صرف فنکار اور شعبدہ باز ہوتے ہیں۔ لکھاری تو بہت خودار ہوتا ہے لیکن یہ لوگ داد، شہرت اور دولت کے لئے ننگے ہونے کو بھی تیار رہتے ہیں۔
۔آخر میں میری تمام لکھنے والوں سے مودبانہ گزارش ہے کہ اپنے اندر اخلاص پیدا کریں۔ اگر آپ کو واقعی لکھنے کا شوق ہے تو پھر اِس فن کی بنیادی چیزوں کو ازبر کر لیں۔ دوسروں کی نقل نہ کریں بلکہ اپنا منفرد انداز تخلیق کریں۔ اپنی تحریروں میں مختلف اسلوب اپنائیں جیسا کہ مکالمہ، کہانی، روداد، مراسلہ اورمکتوب نگاری وغیرہ۔ جلدبازی سے گریز کریں۔ آپ ہفتے میں بھلے ایک مضمون لکھیں لیکن وہ ایسا جاندار ہو کہ دوسروں کو دس مضامین پر بھاری پڑے۔اِن تمام باتوں کے ساتھ سب سے اہم بات کہ لکھاری بننے کا صرف ایک ہی اصول ہے اور وہ ہے”وسیع مطالعہ اور گہری سوچ“۔الله ہماری سوچ میں وسعت اور قلم میں برکت دے۔ آمین
How to Write? | کیسے لکھا جائے؟
Anees Ur Rehman (Writer)Make your words strong enough to sound better than other people’s words.