- A brief review on modern education system.
- Education system during Covid-19.
- Difference of education between E books and paper Books.
(E-books and paper books | برقی کتابیں اور کاغذی کتابیں )-روٹی کپڑا اور مکان بنیادی انسانی ضروریات کی تکمیل کے لیے ضروری ہیں جب کہ نت نئے علوم کے بارے میں جاننا انسانی ذہن کی نشوونما کے لیے لازمی ہے۔ وہ علم کتابوں میں چھپا ہوا ہے۔ کبھی انسان دیواروں پر تصویری صُورت میں اپنے علم کو محفوظ کرتا رہا، پھر وہ چمڑے، اور پتوں پر لکھنے لگا، اگلا مرحلہ کاغذی کتابوں کا تھا جو ہاتھ سے لکھی جاتیں، پھر چھاپہ خانہ سے چھپی کاغذی کتابوں کا دور آیا اور اب ای بکس یعنی برقی کتابوں کا دور ہے۔ آج دنیا نے جہاں زندگی کے دوسرے شعبوں میں ترقی کرکے آسانیاں پیدا کی ہیں ، وہیں کاغذی کتاب بمقابلہ برقی کتاب کی بحث زبان زدِ عام ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا کاغذی کتابوں کی اہمیت ختم ہوگئی ہے یا ویسی ہی ہے جیسا کہ ماضی کے ایام میں تھی۔زندہ معاشروں میں مطالعہ ہمیشہ سے کلیدی اہمیت کا حامل رہا ہے وقت کے ساتھ ساتھ مطالعہ کے ذرائع میں بھی جدت آگئی ہے۔ اول کاغذی کتابوں کی بات کرلیتے ہیں۔ یہ ایک پرانا روایتی طریقہ کار ہے۔ کاغذی کتاب کے مطالعہ کے کئی فوائد ہیں۔ دورانِ مطالعہ اوراق کا لمس اور ورق پلٹنے کی پُرلطف آواز کتاب اور قاری میں ایک جذباتی تعلق قائم کرتے ہیں۔ نتیجہ کے طور پر قاری کتاب میں درج مشکل بات بھی باآسانی سمجھ جاتا ہے۔ کاغذی کتاب پڑھتے ہوئے توجہ ہٹانے والے عناصر کم ہوتے ہیں۔ یوں یہ کتاب پڑھتے ہوئے قاری کو مکمل یک سُوئی حاصل ہوتی ہے اور توجہ پُوری طرح کتاب میں درج مواد پر ہوتی ہے۔ کاغذی کتاب اپنا وجُود رکھتی ہے اور سنبھال کر رکھنے پر بڑی عُمر میں بچپن کی یاد دلاتی ہے۔ اسے تحفے میں دے کر یا وصول کر کے محبتیں بڑھائی جاسکتی ہیں۔ غرض کاغذی کتاب کے کئی فوائد ہیں۔ آج کل لوگ کاغذی کتب کو اس وجہ سے بھی ترجیح نہیں دیتے کیونکہ انکا خیال ہے کہ یہ زیادہ جگہ گھیرتی ہے اس لئے لوگ پھر ای بکس کی طرف رجوع کرتے ہیں۔مگر چاہے جتنی بھی جدت آجائے کاغذی کتب کی اہمیت کم نہیں ہوسکتی۔
E-books and paper books | برقی کتابیں اور کاغذی کتابیں
دوسری جانب مہنگائی کے ساتھ ساتھ چونکہ کاغذ بھی مہنگا ہوگیا ہے تو نتیجتا کتابوں کی قیمت بھی بڑھ گئی ہے، جس سے کتابیں عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوتی جارہی ہیں۔ اس ضمن میں مطالعہ کے شوقین افراد ای بکس یعنی برقی کتابوں کو پسند کرتے ہیں ہیں، کیونکہ اس کے بے شمار فوائد میں سے ایک ای بکس کا بروقت میسر ہونا اور کبھی بھی، کسی وقت ای بکس آن لائن بھی پڑھی جاسکتی ہیں یا پھر ڈاون لوڈ کرکے بعد میں پڑھی جاسکتی ہیں ۔ برقی کتابیں فری اور معاوضہ دونوں اعتبار سے دستیاب ہوتی ہیں دنیا کی کوئی بھی کتاب ہو وہ انٹرنیٹ پر ایک کلک سے مل جاتی ہے۔ جہاں ای بکس کے حصول میں بے شمار آسانیاں ہیں وہیں جاکر جب اس کو پڑھنے کے لئے سکرین کا استمعال کیا جاتا ہے۔ وہ سکرین موبائل ، لیپ ٹاپ یا پھر کتابوں کے لئے مخصوص آلات کا ہوتا ہے ۔ سکرین سے نکلنے والی شعاع بعض اوقات چڑچڑاپن کا موجب بنتی ہیں اور اس کے علاوہ آنکھوں کے لئے بھی ایک نقصاندہ موجب ثابت ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق سکرین کو تقریبا 20 منٹ سے زیادہ مسلسل نہیں تکنا چاہئے، کیونکہ سکرین سے نکلنے والی شعاع انسانی آنکھوں کے لئے مضر ہے۔ سکرین کو زیادہ دیر تک دیکھنے سے
“Computer vision Sydrome”
نامی ایک بیماری لاحق ہونے کا اندیشہ پیدا ہوجاتا ہے۔ جس سے آنکھوں کا درد، آنکھوں کا سرخ ہونا ،وغیرہ جیسی علامات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سکرین ٹائم زیادہ ہونے کے نقصانات میں وزن کا زیادہ ہونا، نیند میں خلل آنا اور عموما صحت کے دوسرے عوامل پر بھی یہ اثرانداز ہوسکتا ہے۔یہاں یہ نقطہ ذہن نشین کرنے کی ہے کہ جو افراد سمجھتے ہیں کہ کتب بینی ختم ہوگئی ہے یا پھر لوگوں کا کتاب کی طرف رجحان کم ہوگیا ہے وہ دراصل خام خیالی میں ہے۔ میں سمجھتا ہوں کتاب سے محبت آج بھی قائم و دائم ہے۔ بے شمار لوگ کتابیں لکھ رہے ہیں اور پڑھ رہے ہیں۔ ہاں یہ الگ بات ہے کہ وقت کی جدت کے ساتھ مطالعہ کے حصول کے طریقہ کار میں تبدیلی آئی ہے۔ معاشرہ اب بھی زندہ ہے۔ علمی شعور پر مبنی بیٹھک اب بھی ہوتی ہے۔ ملک میں ادب اب بھی پروان چڑھ رہا ہے اور ایک بہترین ادبی ذوق رکھنے والی نوجوانوں پر مبنی مستقبل کی بہترین نسل تیار ہورہی ہے۔
E-books and paper books | برقی کتابیں اور کاغذی کتابیں
M.Ilyas kakar (writer)Difference between E-Books and paper Books.