- Bond with Allah.
- relationship with Allah.
- we and our faith.
(Dialogue With God | خدا سے مقالمہ)-ایساکیوں ہوتاہےساٸیں؟؟
مجھےہمیشہ اس طرف سے دکھ کیوں ملتا ہے، جہاں میرا تصور بھی نہیں جاتا۔۔۔۔ جہاں سے مجھے بے لوث محبت کا یقین ہوتا ہے، وہی لوگ کیوں ایسی ٹھوکر دیتے ہیں کہ اٹھنا محال ہو جاتا ہے؟ لوگ اتنے برے کیوں ہوتے ہیں سائیں؟؟؟ان کے چہرے کی رنگت یکدم بدلی۔۔۔۔ قوس قزح کے سارے رنگ کے ایک ایک کرکے عیاں ہوئے۔۔ اور سرخ رنگ۔۔۔۔ گہرا سرخ رنگ غالب آنے لگا۔۔۔ وہ ان کی نظروں سے گھبرا گیا۔ پھر بابا جی کی بارعب اور گرجدار آواز گونجی۔۔۔۔۔ انگشت شہادت کو وارننگ کے انداز میں اوپر اٹھایا۔لاٹھی کو زمیں پر مارا۔۔۔
Dialogue With God | خدا سے مقالمہ
” ایک گل سن لے پتر!!! کدی لوگوں نوں برا مت کہیں!“
” لوگ کبھی برے نہیں ہوتے۔ لوگوں کے دلوں پر اللہ کا اختیار ہوتا ہے وہ جو کچھ کرتے ہیں بے اختیار ہوتے ہیں ۔دانستہ طور پر اذیت پہنچانے والے بھی کہ ان کے دلوں پر مہر لگ چکی ہوتی ہے، اور نادانستہ طور پر دکھ دینے والے بھی۔۔۔۔ ہوسکتا ہے کبھی تمہیں میری طرف سے بھی ایسا دکھ پہنچے کہ سب گمان ٹوٹنے لگیں
ایسا کبھی نہیں ہو سکتا ساٸیں انسان کے اعمال تو اس کے تابع ہوتے ہیں ناں! اشرف المخلوقات جو ہے وہ اسی لئے تو ہے کہ س پر کسی کا بس نہیں)،
اس نے دل ہی دل میں سوچا مگر ساٸیں سے کچھ نہیں کہا تھا،وہ ان کےرتھم میں رکاوٹ نہیں لانا چاہتا تھا۔۔۔۔
” جب میں تیری طرح عشق کے معاملے میں بچہ تھا نا۔۔۔۔۔۔ تو میں بھی ایسا سوچا کرتا تھا،پر پتر بڑی عمراں گزار لینے بعد اللہ نے بتایا تھا ;مجھے ڈھونڈنا ہے تو پہلے لوگوں کو گلے لگا لو۔آنکھیں بند کرنے کے بعد انہوں نے گرجدار آواز میں اللہ ٗہو کی صدا نکالی۔۔۔۔ ارے نہیں نہیں !وہ سبز منکوں سے گھرا، بے ہموار داڑھی والا، لمبے جبّے والا بابا سائیں نہ تھا۔۔۔ وہ تھری پیس سوٹ والا، نوکیلے، لمبے سیاہ ترین بوٹوں کو پہنے، انگریزی طرز کی مہنگی چھڑی کو بانکپن سے بغل میں دابنے والا بابا صاحبا تھا۔
”کیا واقعی اللہ تم سے بات کرتا ہے؟؟“ زائر نے بے یقینی سے پوچھا ۔
وہ ہمیشہ کی طرح صرف مسکرائے۔۔۔۔ یہ ان کا اثبات کا انداز تھا۔
”ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ واقعی۔۔ واقعی اللہ ہم کلام ہوتا ہو؟“
سائیں بابا کی مسکراہٹ ایک لمبے قہقہے میں بدلی۔ وہ دیر تک قہقہے لگاتے رہے، اور بالآخرتھک کرجیسے قہقہےکو پھر سے مسکراہٹ میں سمیٹ لیا۔چھڑی تھڑے پر رکھی اورزاٸر حسین کے داہنے کندھے پر اپنا ہاتھ رکھ دیا ۔
”اللہ ایسا نہیں بیٹا! جیسا تم سنتے آئےہو۔۔میں بتاؤ اللہ کیسا ہے؟ اللہ بڑی انفارمل پرسنلٹی ہے۔۔۔ بات کرنے پر آئے تو خوب باتیں کرتا ہے ۔۔۔ہنسانے پر آئے تو خوب ہنساتاہے۔۔۔ رلانے پر آئے تو خوب رلاتا ہے; پر اس کے بعد نوازشوں کی لمبی فہرست تھما دیتا ہے…. عجیب یار ہے…. بس ایک دھیان رکھنا، کچھ بھی زندگی میں کرنے سے پہلے یہ سوچ لینا اللہ مائنڈ نہ کر جائے ; پھر دیکھنا تجھ سے بھی خوب باتیں کرے گا۔۔۔۔
Dialogue With God | خدا سے مقالمہ
Nimra Sheikh (Writer)Urdu Article | untold stories | about Dialogue with God.