- "I found that with depression, one of the most important things you could realize is that you're not alone.
- Depression, suffering and anger are all part of being human.
- There are wounds that never show on the body that are deeper and more hurtful.
(Depression and Anxiety | ڈپریشن) ڈپریشن جس کو اردو میں ذہنی دباؤ کا نام دیا جاتا ہے اصل میں دورِ جدید کی پیداوار ہے۔ اکثر لوگوں سے سننے کو ملتا ہے۔۔ “خوشی اے کے رسھ ای گئ۔ اےغم این کے ساتھوں اکتاندین نہیں”اللہ نے زندگی میں دکھ اور سکھ ایک تناسب میں رکھے ہیں۔زندگی دکھ اور سکھ سے مل کر بنی ہے تو انسان کسی ایک چیز کی تمنا کیوں کرتا ہے؟ہمارا اکثر یہ رویہ ہوتا ہے دکھ ملنے پر خدا خدا کرتے ہیں اور خوشی ملنے پر نفس نفس۔۔معاشرہ چاہے مغرب کا ہو یا مشرق کا کسی نہ کسی انداز میں کوئی نہ کوئی ذہنی دباؤ کا شکار ہے۔انسانی صلاحیتوں کو صلب کرنے والا ڈپریشن زندگی کے کسی بھی موڑ پر کسی بھی شخص کو ہو سکتا ہے لیکن عام مشاہدے سے یہ بات نظر آتی ہے کہ مردوں کی نسبت عورتوں میں ڈپریشن زیادہ تناسب سے پایا جاتا ہے۔ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہر دس میں سے ایک عورت ڈپریشن کا شکار ہوتی ہے۔آج کل جہاں ٹیکنالوجی نے پورے سیارے کو ایک گلوبل ولیج بنا دیا ہے وہیں ڈپریشن کا ان چاہا تحفہ بھی دیا ہے۔ویسے تو ڈپریشن ایک ذہنی دباؤ ہے جہاں انسان کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت صلب ہو جاتی ہے۔جہاں انسان کچھ بولنا چاہ رہا ہوتا ہے لیکن اندرونی خود ساختہ خوف روک دیتا ہے لیکن میری نظر میں ڈپریشن مایوسی کی انتہا ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں
مایوسی کفر ہے۔” تو پھر جب انسان کفر کرنے لگ جاۓ تو سکون غارت ہی ہوتا ہے۔خیر ڈپریشن ایک حقیقت ہے جس کو تسلیم کیا جا رہا ہے لیکن اب بھی ہمارے معاشرے میں ڈپریشن کو ایک دماغی فتور قرار دیا جاتا ہے۔جب تسلیم ہی نہیں کیا جاتا تو پھر سدباب کیسے کیا جاۓ گا؟؟ یہ لمحہ فکریہ ہے ۔
Depression and Anxiety | ڈپریشن
اب اگر بات کی جاۓ کہ ڈپریشن ہوتا کیوں ہے۔۔انسان کے اندر ایک نا شکری کا جن ہے جو ہر وقت اس کو نا شکری کرنے پر اکساتا رہتا ہے ۔کہا جاتا ہے انسان بہت ناشکرا ہے۔ یہ جو ناشکری ہے نہ انسان کے اندر خرابی کرنے والی بلا ہے جو کہ غرور تکبر اور بے چینی کا سبب بنتی ہے۔اکثر لوگوں کو ایک فقرہ بولتے دیکھا ہے۔ آخر ہم ہی کیوں ؟ ہم پر ہی اتنی مصیبتیں کیوں؟ یہ فقرہ میرے نزدیک ایک کفریہ بول ہے۔خدا مالک ہے۔خدا جیسے چاہے جسے چاہے آزماۓ ، تکلیف دے ، دکھ دے ، پیارے چھینے ، اولاد کا غم دے ، عزت دے یا چاہے ذلت اس کی مرضی اس کا فیصلہ ہم کون ہوتے ہیں یہ کہنے والے ہم ہی کیوں۔ہم کیوں نہیں؟ڈپریشن بھی اس کفریہ سوچ کی وجہ سے ہوتا ہے۔ڈپریشن سے نکلنے کے لئے اس سوچ کو کہیں دفن کرنا ہوگا۔ڈپریشن سے نکلنے کا واحد حل خدا ہے۔اس کی ذات ، اس کا کلام ، اس کا نبیﷺ اور اس کا دین ہے۔سکون اللہ نے اپنے ذکر میں رکھ دیا ہے تو دنیا میں کیسے ملے گا ؟ڈپریشن سے نکلنے اور بچنے کے لئے میں چند ایک تجاویز دوں گی ۔
اپنا کرب اپنا دکھ اپنے آپ کو بتائیں۔خود اپنی ذات کو اپنا رازدان بنا لیں۔خود شناسی کی کوشش کریں تاکہ خدا شناس بن سکیں۔جب بھی غم زدہ اور ٹوٹا ہوا محسوس کریں دو نفل شکر کے پڑھیں کہ اللہ نے آپکو یاد رکھا ہوا جب ہی تو وہ آزما رہا ہے۔ آزمائش بھی نصیب والوں کو ملتی ہے۔قرآن میں غوطہ زن ہو جائیں۔مایوسی کی راہ میں بھٹکنے لگیں تو دو کاغذ لیں ایک پر اپنا حالِ دل لکھیں اور پھر جلا دیں ختم کر دیں۔اب دوسرے کاغذ پر اپنا زندگی کا مقصد لکھیں اور اس کو سنبھال لیں اور روز دیکھیں اور سوچیں کتنے قدم مزید لئے آپ نے اپنے مقصد کی جانبevaluateکریں اپنے آپ کو خود۔الحمدللہ کہنے کی عادت ڈالیں اور روز رات کو گنیں کہ آپ کو آج سارا دن کتنی نعمتوں سے نوازا۔ کتنی چیزیں اللہ نے آپ کو بغیر مانگے دے دیں۔ جییسے کہتے ہیں نا ذات میں تکبر آنے لگے تو سلام کیا کرو۔ویسے ہی اگر اپنی قسمت پر رونا آرہا تو ان لوگوں کی جانب نظر اٹھا کر دیکھیں جو آپ سے بھی زیادہ غم میں ہیں۔لوگوں میں پیار بانٹیں خدا خود آپ کے دل میں گھر کر جاۓ گا۔
مشاہدات سے یہ بات بھی آشکارہ ہوتی ہے کہ ڈپریشن ماضی میں پیش آنے والے ہولناک واقعات کی وجہ سے بھی ہوتا ہے جیسے بچپن میں ہونے والی جنسی زیادتی یا والدین کی ناچاکی۔ اس صورت حال میں بچہ اپنے زورِ بازو پر اس دلدل سے نھی نکل سکتا۔انسان جب دلدل میں پھنس جاتا ہے تو لاکھ کوششیں کر کے اکیلے اپنی مدد آپ کے اصولوں پر عمل پیرا ہو کر نہیں نکل سکتا ۔ اس کو ایک رسی ، ایک سہارا چاہیے ہوتا ہے جس کو اپنی ڈھال بنا کر وہ دلدل سے نکل سکے۔اسی طرح ایک ڈپریشن کا مریض اکیلے اس بیماری کے چنگل سے نہیں نکل سکتا ۔ایک سہارا چاہیے ہوتا ہے۔وہ سہارا ہم کیوں نہیں بن جاتے ۔آئیں اور مل کر ڈپریشن کے ماروں کو اس بیماری کی قید سے آزاد کروائیں۔ مزید ادویات اور تھراپی کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔ یہ دونوں چیزیں ساتھ ساتھ چلنی لازم ہیں ۔ یہ کہنا کہ ڈپریشن کا مریض نفسیاتی مریض ہے بالکل غلط ہے کیونکہ یہ ایک بیماری ہے ۔ اس سے نکلنے کے لئے ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہے ۔ اختتام حضرت واصف علی واصف کے ایک فرمان پر کروں گی ۔ وہ فرماتے ہیں:
:ڈپریشن آجاۓ تو عبادت کرو پھر بھی ڈپریشن آجاۓ تو خیرات کرو پھر بھی ڈپریشن آجاۓ تو محبت کرو۔۔اگر زیادہ ڈپریشن آجاۓ تو معصوم بچوں کو ساتھ رکھنا شروع کر دو۔
Depression and Anxiety | ڈپریشن
Iqra Danish (writer)Urdu Article | Untold Stories | about depression and anxiety.