Politics | سیاست

Challenges Faced By Education Sector in Pakistan-Part 2 | پاکستان کے تعلیمی مسائل

Education system of Pakistan

Untold Highlights
  • Obstacles in children's education.
  • How can we improve our education system?
  • Education system and our future.

(Challenges Faced By Education Sector in Pakistan-Part 2 | پاکستان کے تعلیمی مسائل)

علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے”۔

حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

اس حدیث کے رو سے علم کے حصول کی اہمیت واضح ہے۔ یعنی مرد کی تعلیم کے ساتھ ساتھ عورت کی تعلیم بھی بہت ضروری ہے۔ ایک معاشرہ، یا ملک کی ترقی کے لئے مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کو بھی علم کی روشنی سے منور کردینا اہمیت کا حامل ہے ۔بدقسمتی سے پاکستان میں خواتین کی تعلیم میں بہت ساری رکاوٹیں ہیں۔ ہمارے یہاں خواتین کی تعلیم کو بالکل بھی اہمیت نہیں دی جاتی اور یہ سمجھا جاتا ہے کہ عورت کی تعلیم بالکل ضروری نہیں اور عورت کو صرف گھر تک محدود ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ آمدورفت یعنی ٹرانسپورٹ جو کہ لڑکیوں کو درسگاہوں تک پہنچا دیں اس کا نہ ہونا بھی ایک مسلہ ہے۔تعلیم نسواں کی راہ میں سب سے پہلی رکاوٹ غربت ہے۔پاکستان میں اس وقت دو کروڑ پچاس لاکھ بچے سکول جانے سے محروم ہیں جن میں 49% بچیاں ہیں۔ خواتین کی تعلیم میں ایک اور رکاوٹ “ہراسمنٹ” کا ہے۔ وہ والدین جو تمام تر مشکلات کے باوجود اپنی بچیوں کو سکول ، کالج یا یونیورسٹی تو بھیجتے ہیں مگر ہمارے معاشرے میں موجود ایسے سفاک چہرے انہیں کسی نہ کسی طرح سے بلیک میل اور ہراساں کرتے ہیں، جس کی وجہ سے لڑکیاں اپنی عزت کی خاطر تعلیمی اداروں کی بجائے گھر پر رہنے کو ترجیح دیتیں ہیں۔ اس حوالے سے قوانین موجود تو ہیں مگر انکی بجاآوری نہایت ضروری ہے تاکہ خواتین کو بھی ملک اور قوم کی ترقی میں برابر کردار ادا کرنے کا حصہ مل سکیں۔

Challenges Faced By Education Sector in Pakistan-Part 2 | پاکستان کے تعلیمی مسائل

اعلی تعلیم کے مسائل

پاکستان سکولوں اور کالجوں میں مسائل ہونے کے ساتھ ساتھ اعلی تعلیم کے حصول میں بھی ان گنت مسائل سے دوچار ہے۔ ہمارے یہاں جامعات میں ریسرچ کے لئے سہولیات ناکافی ہیں ۔ اہم فل اور پی ایچ ڈی میں ریسرچ یعنی تحقیق سب سے اہم جزو ہوتا ہے مگر کافی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے مختلف مشکلات کا سامنا ہے ۔ اس کے علاوہ ہمارے یہاں بعض اوقات کاپی پیسٹ ریسرچ پیپرز چھاپے جاتے ہیں۔ جو اسٹوڈنٹس حکومت کے خرچے پر بیرون ملک اعلی تعلیم کے حصول کے لئے جاتے ہیں تو واپس ملک نہیں آتے جس کی وجہ سے ملک میں اہل اور قابل لوگوں کی کمی کا بہت بڑا نقصان ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لئے حکومت کی طرف سے بہت کم وظائف دئے جاتے ہیں جس کی وجہ سے بہت سے ایسے طلباء طالبات جو کہ اعلی تعلیم کے خواہش مند تو ہوتے ہیں مگر سرمایہ نہ ہونے کی وجہ سے وہ مزید تعلیم حاصل نہیں کرپاتے۔

اساتذہ کے مسائل

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ” میں معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں ” اس حدیث کی رو سے معلم کی اہمیت بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ اس پیغمبری شعبہ سے وابستہ لوگ بھی مختلف مسائل کے شکار ہیں۔ ان مسائل میں سب سے اہم مسلہ کم تنخواہ کا ہے۔ وقت کے ساتھ بڑھتی مہنگائی میں کم تنخواہ سے گزارہ کرنا اساتذہ کے لئے بہت بڑا مسلہ ہے. اس کے علاوہ بھی کام کام کافی زیادہ بوجھ ، اسٹوڈنٹس کا اپنے اساتذہ کی عزت نہ کرنا اور بہت سے معاشرتی رویوں کا سامنا ہوتا ہے۔

رٹا سسٹم

رٹا سے مراد کسی بھی موضوع یا مضمون کو مصنف کے الفاظ کو بلا سمجھے من و عن طوطے کی طرح یاد کرنا۔ ہمارے یہاں طلباء525 میں سے 520 تک نمبرز لے لیتے ہیں مگر جب وہ آگے عملی زندگی میں آتے ہیں تو وہ بہت سے مسائل کا سامنا کرتے ہیں کیونکہ انہوں نے صرف امتحانی نمبر لینے کی خاطر رٹا لگایا ہوتا ہے اور موضوع کو عملی طور پر سمجھا ہی نہیں ہوتا ہے۔ تعلیم کا حق ہے کہ اسکی حقیقی روح کو سمجھا جائے اور اس کے عوامل کو عملی طور پر پڑھایا، سمجھا اور سنا جائے۔اس کے علاوہ تخلیق سے عاری نظام بھی ایک اہم مسلہ ہے۔بلکہ اب تو نوبت یہاں تک آپہنچی ہے کہ تعلیم بس ایک کاروبار بن گیا ہے۔

قومی زبان اردو سے دوری

اگر ہم دنیا کی عظیم اور کامیاب قوموں کی ترقی کا مطالعہ کرلیں تو معلوم ہوگا کہ ہر ملک نے اپنی قومی زبان میں ہی ترقی کی ہے، مگر بدقسمتی سے ہمارے ملک میں کامیابی وکامرانی کا معیار انگریزی زبان کو سمجھا جاتا ہے بلکہ یہاں تک کہ انگریزی میڈیم کے تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے بالکل اردو زبان سے نابلد دکھائی دیتے ہیں۔ حیران کن طور پر وہ اردو بولنے اور سمجھنے والوں کو حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ اردو زبان میں تعلیم کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ کوئی بھی موضوع بہت آسانی سے سمجھ آجائے گا ۔لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ اردو کو ہمارے نصاب اور نظام تعلیم میں اہم مقام دیا جائے.۔

طبقاتی نظام تعلیم

پاکستان میں طبقاتی نظام تعلیم بھی ایک بہت بڑا مسلہ ہے۔ یہاں تعلیم مختلف طبقات میں تقسیم ہیں۔ امیر اور غریب کو دو الگ الگ طبقات سمجھا جاتا ہے سرکاری تعلیمی اداروں کو غرباء کی درسگاہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ وہاں کسی حد تک جو مفت تعلیم ملتی ہے تو اس سے غریب لوگ ہی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ وہ لوگ جن کے پاس سرمایہ کی کثرت ہے وہ ہرگز سرکاری اداروں میں تعلیم حاصل نہیں کرتے وہ یا تو کسی مہنگے پرائیوٹ ادارے یا ملک سے باہر پڑھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ جس کی وجہ سے بظاہر ان دونوں طبقات میں دوریاں بڑھ جاتی ہے اور دونوں ایک دوسرے سے خود کو مختلف تصور کرنے لگتے ہیں ۔

دنیاوی اور دینی طبقاتی تعلیم

ہمارے ملک میں کالج کا نوجوان نہ اسلام سے واقف،نہ دین کی سماجی تشکیل سے واقف،نہ دینی سیاسی شعور سے واقف،نہ معاشی اور اقتصادی شعور سے واقف اور نہ اس کو یہ معلوم کہ اس دور کے تقاضے کیا ہیں۔وہ گریجویٹ بنتا ہے اور کلرک بن جاتا ہے،کمائی کرنے کے لئے کسی کمپنی میں افسر بن جاتا ہے۔ملٹی نیشنل کمپنیوں کے اثاثے جمع کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ زور لگاتا ہے۔اس سسٹم کی بیوروکریسی کا حصہ بن کر ظلم و ستم کے نظام کا آلہ کار بن کر کردار ادا کرتا ہے۔دینی طبقہ دنیاوی تعلیم حاصل کرنے والوں کے مغربی طرز لباس اور شکل وصورت کو نشانہ بناتا ہے اور خود کو آخرت کا ٹھیکےدار سمجھتا ہے، لیکن خود دور حاضر کے موجود مسائل اور تقاضوں کو سمجھنے سے قاصر نظر آتا ہے۔وہ آٹھ یا دس سالہ ڈگری حاصل کرنے کے بعد بھی معاشرے میں کوئی خاطر خواہ تبدیلی رونما نہیں کر سکتے اور کسی مسجد یا مدرسے تک محدود ہو کر رہ جاتے ہیں۔دنیاوی تعلیم حاصل کرنے والے دینی طبقے کو بلکل جامد اور کم تر خیال کرتا ہے اور خود اسلامی نظریات سے بلکل بے بہرہ نظر آتا ہے۔وہ اپنی بے راہ روی کو جدت کا نام دیتے ہیں۔ان کو صرف چند واجبی علوم سکھائے جاتے ہیں اور ان کی اخلاقی تربیت پر بہت کم توجہ دی جاتی ہے۔

تعلیم کے لئے مختص کم بجٹ

پاکستان میں تعلیم ہی وہ واحد شعبہ ہے کہ جس پر بہت کم بجٹ خرچ کیا جاتا ہے۔ حکومت پاکستان کو تعلیم پر

GNP=Gross National Product

کا 2فیصد سے زیادہ تعلیم پر خرچ کرنا چاہیے۔دیگر ممالک مثلاً بنگلہ دیش میں جی این پی کا 2.2فیصد ،بھارت میں 3.3فیصد اور نیپال میں 3.2 فیصد خرچ ہوتا ہے، لہٰذا پاکستان کو بھی جی این پی کا 4فیصد تعلیم پر خرچ کرنا ہوگا۔کم بجٹ کے ساتھ ساتھ باقی محکموں کی طرح اس محکمہ میں بھی کرپشن کا بازار گرم رہتا ہے۔

آن لائن ایجوکیشن کے مسائل

کورونا کی آمد سے تعلیمی اداروں کی بندش کی وجہ سے آن لائن ایجوکیشن کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے مگر اس کی عملدرآمد میں کافی مشکلات کا سامنا ہے۔ بہت سے ایسے علاقے جہاں پر نہ بجلی ہے اور نہ انٹرنیٹ تو وہاں ان مسائل کے حل تک آن لائن ایجوکیشن سے فائدہ نہیں اٹھایا جاسکتا۔حکومت کی طرف سے شروع کئے گئے “ٹیلی سکول” سے بھی فائدہ حاصل کرنے سے ایسے طلباء محروم ہیں جہاں بجلی اور دیگر سہولیات میسر نہیں۔لہذا آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے نوجوانوں میں اس طبقاتی نظام کا شعور پیدا کریں، اصول تاریخ کی درست بنیادپر مطالعہ کروا کے اپنے تابناک اور روشن ماضی سے آگاہ کریں۔ نظام تعلیم کی خرابیوں پر مذاکرہ و مباحثہ کا ماحول پیدا کریں۔تعلیم کے ساتھ تربیت کا اہتمام ہو تاکہ ہم منظم ہو کر اجتماعی شکل میں اس فرسودہ نظام کے تدارک کے لیئے اپنی قومی ذمہ داریوں کو بطریق احسن سرانجام دے سکیں اور حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ ان تمام مسائل کے تدارک کے لئے عملی اور ٹھوس اقدامات اٹھائیں۔

Challenges Faced By Education Sector in Pakistan-Part 2 | پاکستان کے تعلیمی مسائل

M. Ilyas kakar (Writer)

Some issues faced by our education system.

Untold Stories

We are an open source content providers for both Urdu and English readers and writers. We provide opportunity and a startup to those who inspires to become good writers. *Disclaimer: The contents of UntoldStoriess are the property of its contributors. They Share their views and opinion and have the right to withdraw their article at any time they deem necessary. US is not liable to pay for any content it is here to provide platform for free contribution and sharing with the world. Content creator discretion is recommended. Thankyou*

Related Articles

Leave a Reply

Back to top button

Adblock Detected

Untold Storiess is a free to use platform where readers and writers alike can visit, share and contribute. We request you to kindly remove ad blocker to further access our website.