- Obstacles in children's education.
- How can we improve our education system?
- Education system and our future.
( Challenges Faced By Education Sector in Pakistan-Part 1 | پاکستان کے تعلیمی مسائل)-انسان کو زندہ رہنے کے لئے ہوا، پانی اور خوراک کی ضرورت ہوتی ہے ان ضروریات کے علاوہ تعلیم کو بھی انسانی زندگی میں مرکزی اہمیت حاصل ہے۔ تعلیم کسی بھی قوم یا معاشرے کےلئے ترقی کی ضامن ہے۔ یہی تعلیم قوموں کی ترقی اور زوال کی وجہ بنتی ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ ترقی یافتہ ممالک نے دنیا میں اپنی جگہ، اپنا مقام تعلیم کی مدد سے بنایا ہمیشہ تعلیم کو اہمیت دی اور یہی ان ممالک کی ترقی کی ایک وجہ بھی ہے۔ ان ممالک نے تعلیمی شعبہ کو ہمیشہ ہر شعبے سے زیادہ اہمیت دی۔ تعلیم ہی کی بدولت اللہ رب العزت نے انسان کو “اشرف المخلوقات” کا درجہ دیا ہوا ہے۔ جیسے کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے ” کہہ دیجئے کہ کیا برابر ہے وہ لوگ جو جانتے ہیں اور جو نہیں جانتے؟ نصیحت تو بس عقل والے ہی قبول کرتے ہیں”۔ہندوستان کے گورنر جنرل کونسل کے پہلے رکن برائے قانون “لارڈ میںکالے ” نے برطانوی پارلیمنٹ میں 2 فروری 1835 کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “میں نے ہندوستان کے طول و عرض میں سفر کیا ہے ۔ مجھے کوئی شخص بھکاری یا چور نظر نہیں آیا ۔ اس ملک میں، میں نے بہت دولت دیکھی ہے لوگوں کی اخلاقی اقدار بلند ہیں ۔ اور سمجھ بوجھ اتنی اچھی ہے کہ میرے خیال میں اس وقت تک ہم اس ملک کو فتح نہیں کرسکتے جب تک ہم انکی دینی اور ثقافتی اقدار کو نہ توڑ دیں، جو کہ ان کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ۔ اس لئے میں یہ تجویز کرتا ہوں کہ انکی روایتی نظام تعلیم اور تہذیب تبدیل کریں۔14 اگست 1947 کو معرض وجود میں آنے والا پاکستان جہاں معیشت کی کمزوری اور کرپشن جیسے مسائل کا شکار ہے، وہیں “تعلیم ” بھی ایک ایسا شعبہ ہے جو ہمیشہ سے نظرانداز کیا گیا ہے اور اس پر کبھی خاص توجہ نہیں دی گئی ہے۔ جس کی وجہ سے ہم تعلیمی میدان میں بہت پیچھے رہ گئے ہیں اس حوالے سے ذیل میں کچھ اہم مسائل کی طرف توجہ دلانے کی کوشش کی گئی ہے۔
Challenges Faced By Education Sector in Pakistan-Part 1 | پاکستان کے تعلیمی مسائل
نصاب کا مسئلہ
نصاب سے مراد مختلف مضامین پر مشتمل وہ سلیبس ہے جو تعلیمی عمل کے دوران اسٹوڈنٹس کو پڑھایا جاتا ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں نصاب کے حوالے سے اب تک صحیح کام نہیں ہوا ہے۔ یہاں ہر دور میں نیا نصاب لانے کی باتیں ہوتی ہیں۔ پاکستان میں رائج نصاب اور نظام تعلیم انگریز دور کی ہے۔ تب انہوں نے یہ نظام صرف اس لئے بنایا تھا کہ یہاں اس خطے کے لوگوں کی سوچ کو غلام بنا لیا جائے۔
تعلیمی سہولیات کا فقدان
تعلیم کے بہترین حصول کے لئے سہولیات کا ہونا بہت ضروری ہے۔ ان سہولیات سے مراد لیبارٹریز، بہترین انفراسٹرکچر، مفت تعلیمی مواد خصوصا کتابیں، بیگز اور اسٹیشنری ہیں۔ ہمارے ملک میں تعلیمی سہولیات کا فقدان ہے۔ مختلف صوبے اس حوالے سے مشکلات سے دوچار ہے. سکول کے لئے عمارتوں کی کمی، اساتذہ کی کمی اور بہت سے مسائل معیاری تعلیم کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
تعلیمی اداروں کی کمی
2017 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی آبادی اب 22 کروڑ سے تجاوز کرگئی ہے۔ آبادی کی تناسب کے اعتبار سے یہاں تعلیمی اداروں کی بہت زیادہ کمی ہے۔ پورے ملک میں کل ملا کر کوئی 200 کے قریب نجی اور سرکاری یونیورسٹیاں ہیں بلکہ صوبہ بلوچستان کی حالت تو اس حوالے سے سب سے ابتر ہے۔ اس کے علاوہ سکولوں اور کالجوں کی کمی ہے۔ 2 لاکھ پچاس ہزار بچے جو سکول سے باہر ہے انکو واپس سکولوں میں داخل کروانے کے لئے تعلیمی اداروں کی تعداد میں اضافہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔
بچوں کی تعلیم کے مسائل
ایک بچے کی تربیت کا آغاز اس کی ماں کی گود سے ہوتی ہے، 5 سال کی عمر میں اسے سکول میں داخل کروایا جاتا ہے۔ بچوں کو بھی تعلیمی دورانیہ میں متعدد مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بعض والدین اپنے بچوں کو دوسرے بچوں سے موازنہ کرواتے ہیں اور ان سے دوسرے بچوں کی طرح کارکردگی کا مطالبہ کرتے ہیں حالانکہ ہر انسان الگ قابلیت کا مالک ہوتا ہے اور ہر ایک کی سمجھنے کی صلاحیت دوسرے سے یکسر مختلف ہوتی ہے۔ اس سارے رویہ کا بچے کی ذہنی نشونما اور تعلیمی فہم پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔ ایسے بچے خود اعتمادی سے محروم ہوجاتے ہیں اور وہ دوسروں سے خود کو کمتر سمجھنے لگ جاتے ہیں ۔ اس کے علاوہ سکولوں میں بچوں کو حد سے زیادہ کام کرنے کے بوجھ کا بھی سامنا ہے جس کی وجہ سے اس کی تعلیمی استعداد متاثر ہوتی ہے۔ بچے کی پسند ناپسند کے بجائے والدین اپنی خواہشات کے مطابق مضمون میں بچے کو داخل کرواتے ہیں۔ پاکستان میں شرح خواندگی 62.3% ہے جو کہ غیر تسلی بخش ہے۔
یونیورسٹی کے طلبہ کے مسائل
انٹرمیڈیٹ کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اسٹوڈنٹس اپنے کیریئر کے انتخاب کے لئے اپنی پسند کا کوئی کورس منتخب کرتے ہیں۔ ہمارے یہاں لوگوں کا میڈیکل اور انجنیرنگ کی طرف رجحان کافی زیادہ ہے جبکہ دوسرے شعبوں کی طرف ان کا رجحان بہت کم ہے۔ یونیورسٹی میں داخلے کے وقت سے لے کر ڈگری مکمل کرکے ڈگری کے حصول تک طلباء کو مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔یونیورسٹیوں میں رائج “جی پی اے سسٹم بظاہر تو مقابلہ کا ماحول پیدا کرنے کے لئے ضروری ہے مگر اس سسٹم نے طلباء و طالبات کو ذہنی کوفت میں مبتلا کردیا ہوا ہے۔ ہروقت مارکس کے پیچھے رہنے کی خاطر مختلف آزمائشوں سے نبردآزما ہونا پڑتا ہے۔ اس سسٹم کی وجہ سے کلاس میں موجود ہم جماعتوں کے ساتھ تعلقات میں دوری بھی دیکھی جاسکتی ہے کیونکہ ہر کوئی اس ریس میں دوسرے کو اثرانداز ہونے سے خود کو بچانے کے خیال میں ہوتا ہےبدقسمتی سے ہماری سرکاری یونیورسٹیاں “سیاسی پارٹیوں کی آماج گاہ بن چکی ہیں۔ سیاست جیسے مقدس پیشہ کو لسانی اور مذہبی نفرت کا شکار کردیا گیا ہے۔ آئے روز طلباء کے درمیان لڑائی جھگڑے اس کی واضح مثال ہے۔ اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ یہ نوجوان ملک کا آنے والا مستقبل ہے اسی لئے سیاسی، سماجی اور معاشرتی شعور حاصل کئے بغیراس مقصد کا حصول ممکن نہیں، مگر خود کو صرف ایک سیاسی سوچ تک محدود کرکے اور دوسروں کو غلط تصور کرنا ہمارے معاشرے کی ایک تلخ حقیقت ہے۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ یونیورسٹیوں میں اس اہم مسئلے کا ممکن حل تلاش کیا جائے۔
Challenges Faced By Education Sector in Pakistan-Part 1 | پاکستان کے تعلیمی مسائل
M. Ilyas kakar (Writer)Some issues faced by our education system. .