- It may take us a lifetime to understand the true meaning of love
- True love is only divine love.
- Love means the negation of oneself and the acknowledgment of the beloved's self.
(Aya Noor | آئے نور سیریز)- متائش نور پتا ہے جب تک عشق کے لفظ سے ناآشنا تھی تو بے سکوں تھی۔۔جب سے عشق سے جنوں سے ہم آہنگی ہوئی ہے اک سکون اترنے لگا ہے وجود میں۔۔”“آئے نور تم کبھی کبھی بہت عجیب باتین کرتی ہو۔۔لوگ کہتے ہیں محبت۔۔عشق رسوا کردیتے ہیں ۔۔انسان کا قرار چھین لیتے ہیں اور تم کہتی ہو تمہاری زات پرسکون رہنے لگی ہے۔۔محبت کرتی ہوگی رسوا۔کیونکہ محبت میں انسانی نفس تو زندہ ہی رہتا ہے۔مگر عشق۔۔عشق میں تو سب فناء ہوجاتا ہے۔سب مٹی ہوجاتا ہے۔۔نہ اپنی زات رہتی ہے اور نہ ہی نفسانی خواہشات۔۔کچھ زندہ رہتا ہے تو وہ صرف اپنا تن من لوٹانے کا جزبہ۔“کیا مٹی کے بنے یہ پتلے اس قدر ستائش کے قابل ہوسکتے ہیں کے ان پر اپنی زات لوٹائی جائے ان سے عشق کیا جائے۔“محبوب تو سب سے منفرد ہوتا ہے۔۔بھلا ان انسانوں میں کہاں وہ بات جو ان سے عشق کیا جائے۔محبوب سے تو آشنائی ہوتی ہے۔مگر یہاں تو سبھی نقاب اوڑھے ہیں
Aya Noor | آئے نور سیریز
مطلب عشق صرف فلسفہ ہے محض کتابوں کی حد تک۔“نہیں کتابوں کے تحریر کار تو خود ناآشنا سے معلوم ہوتے ہیں عشق سے۔عشق تو وہ ہے جو صدا کیلئے انسان کو امر کردے۔جو عاشق کو اس بھیڑ میں معتبر کردے۔۔جو آنکھوں کی اس جہاں کی رنگینیوں سے پردہ پوشی کروا دے۔۔جو روح کو اس جہاں کی رسائی دلوادے۔۔جو عاشق کو دنیا کا محبوب بنا دے۔“متائش نور عشق صرف اک ذات سے ہوتا ہے۔پھر نا اس سے اوپر کوئی دیکھائی دیتا ہے اور نا اس سے پہلے۔اس میں کسی کی شراکت نہیں ہوتی۔۔کوئی ذات اس معیار پر پورا ہی نہیں اترتی کے اسے شریک ٹہرایا جائے۔۔دل اس بات کی گواہی دیتا ہے کے بلاشبہ میرا محبوب ہی اس قابل ہے جس سے عشق کیا جائے۔۔میرا محبوب ہی ہے جس کی ہرہر پکار پر لبیک کہا جائے۔۔جس کے سامنے سر تسلیم خم کیا جائے۔“اور جانتی ہو وہ زات کس کی ہے۔۔؟ وہ ذات مشرق سے ابھرتے سورج کے رب کی ہے۔۔وہ ذات ان مٹی کے پتلوں کے تخلیق کار کی ہے۔۔وہ ذات زمین و آسماں کے رب کی ہے۔جس کی تصبیح زمین و آسماں میں موجود ہر شہ کرتی ہے۔“مگر ہم۔۔تم۔۔میں کیسے اس سے عشق کا دعوا کرسکتے ہیں۔۔؟ ہم تو اس کے احکامات کی بجاآوری نہیں کرتے۔۔ہم تو باغی ہیں اس کے احکامات کے۔۔ہم تو وہ ہیں جو اس کے فیصلوں میں منطق ڈھونڈتے ہیں۔۔۔پھر ہم اور عاشق وہ بھی رب دو جہاں کے
متائش نور تمہاری باتیں اندھیرا کررہی ہیں امید کے دیے کو مایوسی کی ہوا دیتی ہیں۔عشق میں مایوسی ، نا امیدی کی تو کوئی جگہ نہیں ہوتی۔عشق کی پہلی سیڑھی محبوب کو یکتا ماننا ہے اور جب عاشق محبوب کو ایک اور سب سے منفرد مان لیتا ہے تو وہ عشق کی منزل کی جانب پہلا قدم بڑھا دیتا ہے۔اور ہمارا رب بھی تو ہم سے یہی تقاضا کرتا ہے کے ہم اس کی وحدانیت کا قلمہ پڑھیں۔گواہی دیں کے وہ ہی ایک ہے جو اپنی ذات میں تمام تر خوبیاں لئے ہوئے ہے۔
Aya Noor | آئے نور سیریز
Aziz Iqbal (Writer)Urdu Article | Untold Stories | about God’s love.