- Aafia Siddiqui, an unsolved mystery.
- Our country's asset is fighting to the death.
- Story of two nations.
(Aafia Siddiqui Prosecution | عافیہ صدیقی آزاد کیوں نہیں ہوئی)-کسی نے عافیہ صدیقی کی بات چھیڑ دی. تو مجھے یاد آیا کہ ان دنوں میں بھی اپنے پی ایچ ڈی کو پلان کر رہی تھی اور ارادہ کر رہی تھی کہ کسی یو نیورسٹی میں ایڈمشن لوں اور لے بھی لیا اور تمام لوازمات تین سال کا عرصہ لگا کہ پورے بھی کیے لیکن عین اس وقت جب میری میٹنگ طے تھی میرے معلم کے ساتھ میرتحقیقی مکالمے کی تفسیلات اور جمع کرانے کی تو میری تحقیق یو نیورسٹی نے روک دیا. میرے ساتھ اور بھی بہت سے لوگ تھے. جن کو مختلف وجوہات لکھ کے بھیجی گئیں. میں نے پھر ہمت پکڑی اور نہ ہی حوصلہ اور پھر ساتھ یہ بھی طے کر لیا کہ فائدہ بھی کیا ہے!!!!اتنی ساری محنت کا. اور دوبارہ پڑھای کا سوچا بھی نہیں.
Aafia Siddiqui Prosecution | عافیہ صدیقی آزاد کیوں نہیں ہوئی
بہت جبر اور صبر کا کام ہے یہ کہ بندہ اعلی ترین تعلیم حاصل کرے اور معاشرے میں اپنا مقام بناے اور اسکو قائم رکھے. کیونکہ اس معاشرے میں ایک عورت کا پڑھ لکھ جانا اور اپنا اچھا برا پہچاننا اس کے اور اسکے خاندان کیلے ایک عذاب سے کم نہیں .پہلے راتیں جاگ کے محنت کرو اور پڑھو. اکیلے لائبریریوں کی اور پھر کتابوں کی خاک چھانوں اور راستے میں ہر آتے جاتے بندے کی کستی آوازوں کو بس دل میں داب کے آگے بڑھتے جاؤ. جب ان مسائل سے سرخرو ہو جاؤ تو یونی ورسٹی اور باقی متعلقہ اور غیر متعلقہ سرکاری اداروں کی سرخ ٹیپ کو بھگتو. اگر اللہ اللہ کر کے یہ مرحلہ بھی عبور ہو جائے اور آپکو ڈگریاں مل جائیں اور آپ شریکوں کی نظر بد سے آنکھ چھڑا کر اپنی خدمات سر انجام دینے لگے تو وہاں بھی دقتوں کا ایک انبار پڑا ملتا ہے. جس کو آپ کو اپنی مجبوریوں کے تحت چپ سادھ کے سہنا پڑتا ہے. اور سہتے سہتے بھی آپ کی اک عمر بیت جاتی ہے. لیکن اس معاشرے کا جو حال ہمارے بزرگوں نے سنایا تھا اس سے چیزیں ابتر ہی دکھائی دیتی ہیں کیونکہ آپ تو شاہد اپنی منزل مقصود کو پا لیتے ہیں لیکن منزل پہ پہنچ کر آپ کو بہت ساری عافیہ صدیقی جیسی ہستیاں بے پناہ ناانصافیوں کا شکار بنی ہوئی نظر آتی ہیں. بے شک وہ امریکیوں کے ہاتھ نہیں چڑھتیں لیکن ہمارا اپنا سسٹم, سسٹم میں پائے جانے والے سمجھ سے باہر قوانین انکی زندگیوں کے ساتھ سلوک ویسا ہی کرتے ہیں جیسا اس معاشرے نے ڈاکٹر عافیہ کے ساتھ کیا. ایک معصوم سی آنکھ میں سپنے ڈالے, دل میں جذبے کو پروان چڑھایا, ہاتھ میں ہمت اور دماغ میں شعور. جب اسنے یہ سب برو کار لائے اور باہر گلی اپنے ہنر کو پروان چڑھانے کو تو ایک بے تکی جنگ کی نظر ہو گئی. جو نہ ہی اس معاشرے کی تھی نہ ہی اس میں بسنے والے کسی ایک بھی نفس کی. پر اس بدقسمت کو اس معاشرے کا ایک بے لوث فرد ہو نےکی سزا ملنی تھی سو مل گئی۔
ابھی آج تک تو پتہ نہ چل سکا کہ اس بد قسمت کے ساتھ ہوا کیا تھا. وہ کیسے امرہکیوں کے پاس پہنچی اور وہ سب جس سے اخباریں بھری پڑی ہیں وہ سب کب کیسے اور کیوں ہوا. ان سب باتوں میں کتنی اور کیا حقیقت ہے کسی کو نہیں پتا. ہر اخبار اور ہر پڑھنے والا عافیہ پہ پی ایچ ڈی کر کے بیٹھا ہے اور اپنی تھیوری پہ لڑنے مرنے کو تیار ہے. ساس کے مجرم اور سب ہی اس کے ہیرو تو پھر آخر اب تک کیوں وہ قید میں ہے. کیوں ظلم کا شکار ہے کیوں زندگی اس پہ تنگ ہے. وہ اس لیے کہ ہم ماؤں نے ارتغرل غازی کو دیکھ کے اسکے کپڑوں اور باقی حرکتوں کو نقل کر نے والی اولاد تو جن لی. لیکن وہ کردار نہیں جنما جو درکار تھا. جو بے دریغ ظلم کا مقابلہ کر پاتا. اور ماں کا بھی کیا قصور. ابتدائے پاکستان سے ماں کچن میں برتن مانجھتے ہی نظر آئ ہے. اپنے لال کیلے بریانیاں ہی بناتے دکھائی دی ہے. کبھی ساس کی ٹھو کر پر اور کبھی شوہر کے جوتے کی نوک پر. کبھی مہنگائی کا رونا روتے کبھی اپنی معصوم عزت کیلیے جہیز بناتے. اسکو ہم نے کب دیکھا کہ روٹی کے دو نوالے کم ملنے پر اپنے امیر بیٹے کو صبر کا دلاسہ دیتے. کب دیکھی کوئی ایسی ماں جس نے نبی پاک کے قصے اور احادیث محلے کے بچوں کے بجائے اپنے گھر والوں کو سنائے ہوں. کب دیکھی ہم نے قلم اورکتاب اپنے عادلوں کے ہاتھ میں. وہ تو چپ کر کے سرکار کی نوکری کرتا رہا اور گھر آکر جو بھی فسار بر پا تھا سن کے, اپنا حصہ ڈال کرمنہ پھیر کر سو گیا. بچہ وہ سب کچھ نقل کرتا ہے جو وہ اپنے گھر کی چار دیواری میں تقلید کے لائق سمجھے. ہمارے ہاں بچے گھر میں ماں باپ, بہن بھائی چچا تایا اور پڑوسیوں کے تنازعات ہی دیکھتے بڑے ہوتے ہیں لہذا انکی آوازیں بھی وہیں تک اٹھ سکتی ہیں تو پھر کہاں سے آتے عافیہ بہن کو آزاد کرانے والے.. کہاں سے آتے ظلم وجبر کہ زنجیریں توڑنے والے. وہ لوگ اور قوم اور ہیں جو اپنے قیدیوں کو آزاد کرا کے لے جاتے ہیں اور ہمیں بحث و مباحثے کو موضوعات دے جاتے ہیں. رہمنڈ ڈیوس, کلباشن یادو وغیرہ کو آزاد کرانےطوالے اور تھے۔
ہماری قوم کی بیٹی اپنی محنت سے بنی جو بھی بنی تھی. اس میں میرا یا آپ کا کوئی دخل نہیں ہے لیکن عافیہ میرے اور آپ کے بزدل ہونے کی سزا کاٹ رہی ہے. کیونکہ نہ میں اتنی جرات رکھتا ہوں کہ آواز ااٹھاؤں نہ آپ میں یہ جسارت ہے کہ کچھ کر سکیں۔۔
Aafia Siddiqui Prosecution | عافیہ صدیقی آزاد کیوں نہیں ہوئی
Samia Bibi (Writer)Urdu Article | Untold Stories | about Aafia Siddiqui prosecution.