- I don't know when we will stop recognizing a woman by her appearance.
- I am a woman not a decoration piece.
- I am not your property.
(A Women | عورت کیا ہے؟)- عورت وہ لفظ جو عزت و حرمت سے آگاہ کرتا ہے، جس کے وجود سے کائنات میں رنگ ہے، اور جسے ہر دور میں مظلوم بنا کر پیش کیا گیا۔ مگر وہاں جہاں وہ مظلوم ہے، اسلام کو ماننے والی کوئی عورت کم از کم اسلام کی طرف سے نہ مجبور ہے نہ بے بس، قرآن و احادیث سے، صحابیت کے واقعات سے یہ بات سورج کی طرح روشن ہے مگر تف ہے ان لوگوں پر جنہوں نے آج اسلام کو بدنام کرنے کا ذمہ اٹھا کر، آج کی نام نہاد آزادی کا سنا کر، خواب دکھا کر، بے چاری عورت کو ان حقوق سے بھی دور کردیا جس سے اسلام نے انہیں نوازا، اگر صرف ایک نظر تاریخ اسلام پر ڈالی جائے، تو معلوم ہوگا اسلام نے عورت کو، حاکم، حکومت، سیاست، قیادت، انتظامات، مشاورت، ہر چیز کا ترجمان بنایا۔
قرآن کریم میں ارشاد ہے، فرمایا گیا۔
يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُواْ رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالاً كَثِيرًا
اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو، جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا فرمایا پھر اسی سے اس کا جوڑ پیدا فرمایا۔ پھر ان دونوں میں سے بکثرت مردوں اور عورتوں (کی تخلیق) کو پھیلا دیا۔”
AlQuran.
A Women | عورت کیا ہے؟
رب کائنات نے مرد وعورت کی تخلیق کے درجے کو برابر رکھا، واضح فرمان ہے کہ ایک جان سے پیدا فرمایا پھر اس سے اسی کا جوڑ بنایا۔آج مرد کو ظالم اور عورت کو مظلوم بیان کیا جاتا ہے، جبکہ اسلام نے عورت کو پیدائش سے لے کر موت تک کے حقوق سے نواز دیا، اسلام سے قبل جو عورتوں کی لڑکیوں کی ناگفتہ حالت تھی وہ سب جانتے ہیں، اسلام نے لڑکی کو رحمت بنایا گھر کا سکون بنایا، اسلام کا ہی روشن پیام تھا کہ، تابناک اسلام کا سورج طلوع ہوا عورت کا استحصال بند ہوا، عورت کو دی جانے والی ذلت پر گرہ لگی، عورت کو اس وقار، عصمت، عزت، حرمت سے نوازا گیا، اور پھر زندہ عورت کی قبریں کھودنا ختم ہوا، اسلام نے ہی عورتوں کو مردوں کے مساوی حقوق دے کر، عورت کی حیثیت مستحکم کی، اسلام نے کس کس چیز سے عورت کو نہیں نوازا۔
مساوات، عزت و عصمت کا تحفظ، میرات، مہر، خلع کا حق، انفرادی حقوق، تعلیم و تربیت کا حق، علیحدگی کی صورت میں اولاد رکھنے کا حق، حق رائے کا حق، مشاورت کا حق۔۔۔۔۔اگر مردوں و عورت کو برابر کہہ کر رشتہ ازدواج دیا گیا، خانگی زندگی میں، نان نفقہ شوہر ذمے کیا گیا، اولا کی کفالت کا ذمہ مرد کو دیا گیا، اگر عزت پر کوئی حرف لائے تو سزا اسے دی گئی جیسا کہ ایک واقعہ مذکور ہے:۔
ایک شخص حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خدمت میں آیا اور عرض کیا کہ میرے ایک مہمان نے میری ہمشیرہ کی آبروریزی کی ہے اور اسے اس پر مجبور کیا ہے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس شخص سے پوچھا اس نے جرم کا اعتراف کرلیا۔ اس پر آپ نے حد زنا جاری کرکے اسے ایک سال کے لئے فدک کی طرف جلا وطن کردیا۔ لیکن اس عورت کو نہ تو کوڑے لگائے اور نہ ہی جلا وطن کیا کیونکہ اسے اس فعل پر مجبور کیا گیا تھا۔ بعد میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس خاتون کی شادی اسی مرد سے کردی۔”اسی طرح کا ایک اور واقعہ یوں مذکور ہے ایک شخص نے ہذیل کے کچھ لوگوں کی دعوت کی اور اپنی باندی کو لکڑیاں کاٹنے کے لیے بھیجا۔ مہمانوں میں سے ایک مہمان کو وہ پسند آگئی اور وہ اس کے پیچھے چل پڑا اور اس کی عصمت لوٹنے کا طلب گار ہوا لیکن اس باندی نے انکار کردیا۔
تھوڑی دیر ان دونوں میں کشمکش ہوتی رہی۔ پھر وہ اپنے آپ کو چھڑانے میں کامیاب ہوگئی اور ایک پتھر اٹھا کر اس شخص کے پیٹ پر مار دیا جس سے اس کا جگر پھٹ گیا اور وہ مرگیا۔ پھر وہ اپنے گھروالوں کے پاس پہنچی اور انہیں واقعہ سنایا۔ اس کے گھر والے اسے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس لے کر گئے اور آپ سے سارا واقعہ بیان کیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے معاملہ کی تحقیق کے لیے کچھ لوگوں کو بھیجا اور انہوں نے موقع پر ایسے آثار دیکھے، جس سے دونوں میں کشمکش کا ثبوت ملتا تھا۔
تب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اللہ نے جسے مارا ہے اس کی دیت کبھی نہیں دی جاسکتی۔اسلام میں عورت کے حقوق بہت ہی واضع طریقے سے بیان کئے گئے ۔
عورت اگر کمائے تب بھی اس کے ذمہ اسلام نے یہ نہیں کیا کہ وہ اولاد کی کفالت کرے تب بھی یہ ذمہ داری اس سمیت باپ کی ہے، ماں بہن بیٹی بیوی، ہر رو اور ہر رشتے سے عورت کا ترکے میں حصہ ہے، نفقہ واجب ہے، اسے حق رائے کا حق دیا جاتا ہے، اس کے پیدا اس کے بلوغت کے دن سے، مگر ہماری عورت متاثر ہے اس مغربی ماحول سے جہاں علیحدگی کی صورت میں اولاد کی کفالت، اولاد کی ذمہ داریاں صرف اور صرف عورت کے نازک کاندھوں پر، ہماری عورت متاثر وہاں کی اس عورت سے، جہاں کا مرد لمحے لمحے میں عورت کی تذلیل اور عزت نفس مجروح کرتا ہے، سر عام زنا کرتا ہے اور اس زنا کی کوئی سزا نہیں، اس عورت سے متاثر یہ اسلام کی ملکائیں، شہزادیاں جہاں کی عورت کو پیدائش کے ساتھ ہی حقوق ملتے ہیں لیکن وہ اس عورت کے حقوق چاہتی ہے، جسے حق رائے کا حق بھی بیسویں صدی کے بعد ملا، مگر اسلام، ہمارا دین، ہمارا پیار مذہب جس نے عورت کو مقدس بنا دیا۔ چار دیواری میں اس کے تحفظ کے حقوق مقرر کر دئیے گئے۔ماں کا رتبہ عطا کر جنت کا مالک بنا دیا۔ اگر بیٹی بنایا تو گھر میں نازل ہونے والی رحمت قرار دیا۔ اس شخص کو جنت کی ضمانت دے دی ۔
خود دو جہاں کے محبوب حضور ﷺ نے فرما دیا کہ جس نے بیٹیوں کی اچھی پرورشن کی وہ جنت میں میرے ساتھ ہو گا۔ بہن کی صورت میں بھائی کا مان بنا دیا اور بیوی کی صورت میں مکمل گھر ہستی عطا کر کے سکون بنا دیا ۔ تو کیا پھر یہ ہماری کم نصیبی نہیں ہے کہ ہم نے نہ ہی اچھی ماں بن کر اسلامی خطوط پر اولاد کی پرورش کی۔ نہ اچھی بیٹی بن کر اپنی رحمت کو ثابت کر سکیں۔ نہ اچھی بہن کر بھائیوں کے مان کو برکت دے سکیں۔ اور نہ ہی ااچھی بیوی بن کر شوہر کی تسکین کا باعث بن سکیں اس کی جگہ تلخی و عذاب بن گئیں۔ بالکل ہے ہماری کم نصیبی کہ جب ہمارے مذہب نے اتنے حقوق عطا کر دئیے ۔
اتنا احترام ، اتنا مان ، اتنی عزت و عرفت عطا کردی تو ہم کسی اور سے کیوں متاثر ہوں ۔بس کہنا یہ ہے کہ اسلام نے عورت کو ہر ہر چیز سے نوازا ہے اسے کسی چیز کے لیے کسی دوسرے مذہب سے، دوسری قوم سے متاثر ہونے کی نہ ضرورت ہے نہ آزادی کے بے بنیاد نعرے پر کان دھرنے کی ضرورت ہے۔عورت کے کردار کو ماپنے کے لیے لوگوں نے کتنے پیمانے بنا رکھے ھیں۔
عورت کا لباس ، عورت کی آواز ، عورت کے ھاتھ پاؤں ،عورت کی شکل و صُورت ، عورت کے ھاتھ سے بنی گول روٹی ، اُس کے ھاتھ سے پکے کھانے کا نمک ، اُس کے ھاتھوں پر چڑھا مہندی کا رنگ ، اُس کا خاندان ، اُس کی ماں ، اُس کا باپ ، اُس کی فیملی کے معاشی حالات ، اُس کی تعلیم ، مستقبل۔ کوئی اچھی سے اچھی عورت بھی بیشک سب مرحلے پار کر جائے مگر کہیں نہ کہیں رہ ھی جاتی ھے۔
عورت کے چہرے پر تمام رنگ اس کی زندگی میں آنے والے مرد کی وجہ سے آتے ہیں حیا کا رنگ، شرم کا رنگ، محبت کا رنگ، عشق کا رنگ، اپنائیت خلوص کا رنگ، چاہت کا رنگ۔۔۔ختم شد
A Women | عورت کیا ہے؟
Saira AnjumKamli (Writes)Urdu Article | untold stories | about females of this society.