- mobile, necessity or useless thing?
- Mobile and modern generation.
- in modern living mobile has become the support system of life.
(A Life Support System | آلہ زندگی — موبائل)- صبح اٹھی تو پریشانیوں اور مصیبتوں کے طوفان کو اپنا منتظر پایا۔۔۔۔موبائل کے سائڈ پہ دیے گئے بٹن سے اسے آن کیا تو آن ہوگیا ۔۔۔جوکہ ایک نارمل بات تھی۔۔۔۔ٹچ سکرین پر ہاتھ لگا کر لاک کھولنے کی کوشش کی تو نہ کھلا۔یہ بھی عام بات عین ممکن تھا کہ میرے ہاتھ میلے ہوں۔لہذا ہاتھ دھوئے،انہیں سینیٹائز کیا۔ارے وہی کرونا کا خدشہ۔اور ایک بار پھر وہی جدوجہد کرنے لگی۔ایک بار،دوبار،تین بار مگر ناپید۔میری ٹچ سکرین کام کرنے سے انکاری تھی۔مارے خوف کے میری آنکھوں کی پتلیاں پھیلتی جارہی تھیں۔کپکپاتے ہاتھوں سے بیٹری نکال کر دوبارہ ڈالی اور موبائل آن ہونے کا انتظار کرنے لگی۔یہ انتظار بہت مشکل تھا۔خیر موبائل کھلا،مگر ٹچ پھر بھی نہ چلا۔میری حالت قابلِ رحم ہو گئی تھی۔مگر ہمت نہیں ہارنی تھی سو بھائی سے موبائل ادھار لے کر ٹیوٹوریلز دیکھنے لگی کہ اگر موبائل کی ٹچ سکرین کام کرنا بند کردے تو کیا کیا جائے۔
A Life Support System | آلہ زندگی — موبائل
اسی دوران میرے موبائل پر دو تین فون آچکے تھے۔فون کی رنگ بھی بج رہی تھی ۔۔۔فون کرنے والے کا نام بھی آ رہا تھا ۔لیکن بس فون اٹھ نہیں رہا تھا کہ اٹھانے کے لیے فون کو ٹچ کرنا پڑتا ۔اور ٹچ ہی تو نہیں ہو رہا تھا ۔آہ ۔کیا اس سے بڑا بھی دنیا میں کوئی دکھ ہوسکتا ہے۔میرا آنسو بس اٹکا ہی ہوا تھا۔پھر یاد آ یا کہ ایک موبائل خراب ہونے پر کون روتا ہے۔ابھی بن جائے گا۔اب امید ہی ایسی دی تھی دل نے کہ آنسو پینا پڑا۔۔۔خیر ٹیوٹوریلز بتارہے تھے کہ سافٹ ویئر کا مسئلہ ہوسکتا ہے موبائل کو “ریسٹ” کرنے یعنی سب کچھ اڑانے کے بعد شاید صحیح ہوسکتا ہے۔بات بہت تکلیف دہ تھی۔۔۔میرا انسٹاگرام،میرا واٹس ایپ اور سب سے بڑھ کر میری تصویریں۔میرا کل اثاثہ سب کچھ اڑانے کی بات کی جارہی تھی۔لیکن اب ہاتھ پہ ہاتھ رکھ کر تو بیٹھا جا نہیں سکتا تھا…ارے ہاں ایک کام کیا جاسکتا تھا۔تصویریں اگر لیپٹاپ میں ٹرانسفر کر لی جائیں تو۔واہ کیا خیال تھا۔اپنے آپ کو شاباشی دینے کے بعد لیپٹاپ کو موبائل سے کنیکٹ کیا۔جب کنیکٹ ہو گیا تو پھر یاد آیا کہ اوہ۔تصویریں ٹرانسفر کرنے کے لیے موبائل میں ایک سطر لکھی ہوئی آتی ہے جسے اوکے کرنے کے بعد ہی تصویریں ٹرانسفر کی جاسکتی ہیں۔اور اوکے کرنے کے لیے ٹچ کرنا پڑے گا۔۔۔میں نے اپنے ہی آ پ کو دی گئی شاباشی واپس لی اور لعنت دی۔گھڑی کے پینڈیولم کی طرح چکر کاٹتے ہوئے مجھے یاد آ یا کہ میرے موبائل میں ایک عدد میموری کارڈ لگا ہوا ہے۔ایک متورم سی امید جاگی کہ شاید کچھ تصویریں بچ جائیں۔۔۔میموری کارڈ کو لیپٹاپ میں ڈال کر دیکھا گیا تو خالی۔ایک بار پھر خود پر لانت بھیجی۔۔۔بس اب فیصلہ کرنا تھا۔اللہ کا نام لے کر ریسٹ کردیا میں نے بھی۔۔۔کہ تصویریں تو اڑیں گی لیکن موبائل تو جی اٹھے گا نا۔موبائل ریسٹ ہورہا تھا اور میں۔۔۔میں ایک عجیب کشمکش میں مبتلا تھیچلے گا۔۔۔یا نہیں۔۔۔۔چلے گا ۔۔۔یا نہیں۔۔۔اسی ٹینشن کے دوران ایک آواز ابھری ۔۔۔آواز اتنی قریب تھی کہ مجھے گمان گزرا کہ میرے ضمیر کی آواز ہے۔۔
A Life Support System | آلہ زندگی — موبائل
Ayesha M. Siddique (Writer )Urdu Article | untold stories | about the importance of mobile.